جنت میں ابتدائی لمحات کتنے دلکش ہوں گے، جب ہم نہریں، محلات، جنتی پھل، خیمے، سونا، موتی اور ریشم دیکھیں گے
جب ہم اپنے اُن عزیز و اقارب سے ملاقات کریں گے، جو عرصہ دراز پہلے فوت ہو گئے تھے اور ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے
جب نیکوکار بیٹا اپنے ماں باپ سے ملے گا
اور والدین اپنے ان بچوں سے ملاقات کریں گے، جو بچپن میں ہی فوت ہو گئے تھے
اور بھائی اپنے بھائی سے ملے گا، جو اس سے ملاقات کی خواہش رکھتا ہو گا
جب ہم مریض کو شفایاب دیکھیں گے
اندھے کو انکھیارا
غمگین کو مسرور
بوڑھے کو جوانی کی حالت میں دیکھیں گے
یونہی بڑھیا کو، کہ اُسے بھی حُسن لوٹا دیا گیا ہے
(اور کیسا حسین منظر ہو گا کہ) جب ہم انبیائے کرام علیہم السلام سے ملاقات کا شرف پائیں گے
صحابہ کرام رضوان الله علیہم کو سلام پیش کریں گے
اور جاگتی آنکھوں سے فرشتوں کو دیکھیں گے
پھر جب ہمیں نہرِ کوثر پر لے جایا جائے گا، تو وہاں ہمارے محبوب، حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم بنفسِ نفیس ہمارا استقبال کریں گے
اور ہمیں سونے کے برتنوں میں کوثر کے جام بھر بھر کر دیں گے ، جسے ایک بار پینے کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گیاور ہمیں بتایا جا رہا ہو گا کہ یہ ابو بکر صدیق رضی الله عنہ ہے
وہ (دیکھو) وہاں سے عمر رضی الله عنہ آ رہے ہیں
اور وہ باحیا (وباصفا) عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں
اور یہ علی المرتضی رضی الله عنہ ہیں
اور ان کے پہلو میں نوجوانانِ جنت کے سردار (حسنینِ کریمین) رضی اللہ عنہم ہیں
اور جو اُس درخت کے نیچے ہیں وہ خالد بن ولید رضی الله عنہ ہیں
اور یہ کثیر الروایت صحابی، ابو ہریرہ رضی الله عنہ ہیں
اور ہمیں دور سے ایک بہت ہی پرسوز اور دلنشین آواز میں اذان سنائی دے گی، جب ہم اس کے قریب جائیں گے، تو اذان دینے والے حضرت بلال رضی الله عنہ ہوں گے
پھر ہم مزامیر کی مثل ایک میٹھی اور سریلی آواز سنیں گے، تو سب لوگ رب تعالیٰ کی وحدانیت و کبریائی بیان کرتے ہوئے صاحبِ آواز کے بارے میں پوچھیں گے، تو فوراً بتایا جائے گا کہ یہ اللہ کے جلیل القدر نبی داؤد علیہ السلام ہیں
(وہ کیسا نظارہ ہو گا کہ جن کے قصے ہم نے قرآن میں پڑھے، ان میں سے) وہاں اصحابِ اخدود کو دیکھیں گے
اہل کہف، اصحابِ سفینہ، آل فرعون اور اصحابِ قریہ کے مؤمن اور بادشاہ ذو القرنین کو بھی دیکھیں گے
(پھر) جب ہمیں ہمارا خالق و مالک جل جلالہ ارشاد فرمائے گا: اے جنتیو!!!
ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم تیری خدمت و بندگی میں حاضر ہیں.
الله تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہیں کسی اور چیز کی طلب ہے، جو میں تمہیں عطا کروں؟
ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم (اس سے بڑھ کر ) اور کیا مانگیں؟ کہ تو نے ہمارے چہروں کو روشن فرمایا، ہمیں جنت میں داخل کیا اور ہمیں جہنم سے نجات بخشی
پس الله عزوجل حجاب اٹھا دے گا (اور ہم دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوں گے)
تب ہمیں پتہ چلے گا کہ جنت کی سب سے عظیم نعمت تو الله تعالیٰ کا دیدار ہے
جنت میں پہلا لمحہ،پہلی رات اور پہلی صبح کیسی (حسین و خوبصورت) ہو گی.یہ وہ جنت ہے، جس کے مستحق ہم محنت و کوشش سے بن سکتے ہیں ۔۔۔
Yusuf
16-May-2023 01:47 PM
Bht khoob bhalo bhasi 💗🥰
Reply
Simran Bhagat
18-Mar-2023 11:49 AM
بہت بہت زبردست لکھا ہے بہت خوبصورت 🥰👍🏻👍🏻
Reply