Orhan

Add To collaction

حدت عشق

حدت عشق
از قلم حبہ شیخ
قسط نمبر7

وہ وہاں سے نکلتا ہوا سیدھا کار میں آیا اور اپنے دوست شاہ زین کو کال ملانے لگا......
Call attend
کرتے ہی شاہ نے فوراً بولا ......
زین ایسا کر جلدی سے مولوی صاحب اور تین چار گواہ لے کر میرے فارم ہاوس پر پہنچ..
اور ہاں اس بات کی کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو.....
پر................. زین کی بات پوری ہونے سے پہلے شاہ نے کال بند کر دی...........
افففف.......یہ لڑکا ہر وقت ہوا کے گھوڑے پر سوار رہتا ہے..... زین نے چڑتے ہوۓ ہمکلامی کی.....
تقریباً آدھے گھنٹے بعد زین دو تین دوستوں اور مولوی کے ہمراہ موجود تھا......
اور شاہ سے ملتے ہوۓ ناراضگی دکھاتے ہوۓ بولا......
کیا ہے اتنی جلدی سب کچھ شادی نکاح مجھے بتایا بھی نہیں....
چپ کر جا فضول نہیں بول تو باقی باتیں بعد میں فلحال تو اتنا جان لے کہ میں نے لبابہ عادل کو تباہ کرنے کا مقصد پا لیا......... 
اس کے لہجے میں نفرت ہی نفرت بول رہی تھی.......
کیا کہہ رہا ہے تو.......مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا...
زین نے یہ حقیقتاً پریشان ہوتے ہوۓ کہا..
یہی کے آج سے لبابہ عادل کی زندگی اس پر تنگ ہونے والی ہے.
اس نے حقارت سے دیکھتے ہوۓ کہا اور زین جو اس کی بات سننے کےلیے بےتاب تھا حقیقتاً اسے یہ سب سن کر جھٹکا لگا.....
شاہ تو یہ کیا کہہ رہا ہے......... میں تو سمجھ رہا تھا کہ تو بھول جاۓ گا ..
زین نے اپنے خوبرودوست کی طرف افسوس سے دیکھتے ہوۓ کہا...
میں نہیں بھول سکتا..اس لڑکی نے بار بار میری عزت نفس پر وار کیا... میرے اندر کے وحشی پن کو للکارا ہے....
شاہ نے اپنے لہجے میں نفرت بھرتے ہوۓ کہا...
اور ہاں تجھے کیوں اس لڑکی سے اتنی ہمدردی ہو رہی ہے....
شاہ نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا....
دیکھ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ کیا پتا آگے چل کر اس اقدام کی بھاری قیمت چکانی پڑے....
شاہ زین کو واقعی اس لڑکی کےلیے افسوس ہو رہا تھا..
شاہ نے کہا... جب کی جب دیکھی جاۓ گی فلحال جلدی چل مولوی صاحب انتظار کر رہے ہونگے....
ہممممم چل......... اور دونوں ڈائینگ روم کی طرف چل دیے....
وہ مولوی صاحب کے ہمراہ لبابہ کے پاس پہنچا اور مولوی صاحب کو نکاح پڑھانے کا حکم دیا.....
مولوی صاحب نے نکاح پڑھانا شروع کر دیا...
اچانک اس ظالم کی آواز لبابہ کے کانوں سے ٹکرائ....
اور ایک بار پھر سے لبابہ کی آنکھیں پانی سے بھر گئ...
لبابہ عادل کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے..... قبول ہے....
تین دفعہ ایجادو قبول ہے کے بعد مولوی صاحب کو رخصت کیا گیا.....
خبیب شاہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھا....
قریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد وہ کمرے میں داخل ہوا...پورے کمرے میں نظر دوڑانے کے بعد وہ اسے صوفے کے پیچھے سکڑی سمٹی ہوئ نظر آئ......
وہ بھاری قدم اٹھاتا اس تک پہنچا..... اور اسے ایک جھٹکے سے اپنی طرف کھینچا....
لبابہ جو اس افتار کے لیے تیار نہیں تھی اچانک کئے گئے حملے پر سہم سی گئ اور خود کو نارمل رکھتے ہوۓ ہمت مجتمع کرتے ہوئے بولی..........
چھوڑو مجھے ذلیل آدمی......میری زندگی کا تماشا بنا کر کیا ملا ہے تمہیں....
اپنی متودم سوجھی ہوئ آنکھیں اس پر گاڑے ہوۓ رونے کے باعث لہجے میں بھاری پن لیے مکمل اعتماد سے بولی...
ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا..... یہ سب باتیں تمہارے منہ سے اچھی نہیں لگتی...
مجھے تھپڑ مارنے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا یہ سب...
خبیب شاہ حقارت بھری نظروں سے عجیب سی ہنسی ہنستے ہوۓ اس کی طرف دیکھ کر بولا..... 
دیکھو جو کوئ بھی ہو تم...تم نے اپنا بدلہ مجھ سے نکاح کی صورت میں وصول کر لیا ہے.....
Pllllzzzzzzzz 
مجھے جانے دو اب میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں..
وہ اس کے سامنے ایک بار پھر گڑگڑاتے ہوۓ التجا کرنے لگی.....
جیسے جیسے وہ اس کی بات سنتا جارہا تھا..ویسے ہی اس کے غصے کا گراف بڑھتا جا رہا تھا....
اس نے اپنے آہنی مضبوط ہاتھ سے اس کے بال جکڑے اور جھٹکا دے کر اپنا اور اس کا فاصلہ کم کیا.....
اور دھاڑتے ہوۓ بولا..... 
پہلی بات میں کوئ اور نہیں خبیب شاہ ہوں..دوسری بات میں کسی پر اپنا ادھار نہیں چھوڑتا...سود سمیت وصول کرتا ہوں.
درد سے لبابہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اپنے بالوں سے ہاتھ ہٹانے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی.....آ آ آ آ آ آ آ آ..... چھوڑو میرے بال مجھے درد ہو رہا ہے....
پانی بھری آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتے ہوۓ بولی......
چاہتا ہوں تہمیں ابھی اسی وقت جان سے ماردوں اور سارا قصہ ختم کردوں پر نہیں لبابہ عادل تمہیں تو میں وہ موت دوں گا کہ تم تو کیا تمہاری روح تک کانپ جاۓ گی..... لمحہ لمحہ جیو گی...اور لمحہ لمحہ مرو گی.... 
وہ نفرت کی انتہا پر پہنچتے ہوے بولا........
یہ سب سنتے ہوۓ لبابہ کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑنے لگی....
اللہ جی مجھے نکال دیں یہاں سے....بابا آجائیں دیکھیں آپکی لبابہ کی ایک غلطی کی کتنی سزا مل رہی ہے.......
اور خبیب شاہ یہ سب دیکھتے ہوۓ وہاں سے نکلتا چلا گیا....اور لبابہ عادل سے لبابہ خبیب شاہ بن کر اپنی قسمت پر ماتم کرنے لگی.....💔💔
پر دونوں بھول گئے کہ وہ واحد لا شریک ہے قسمتوں کے فیصلے وہی کرنے والا ہے وہ جو ستر ماؤں سے بڑھ کر چاہنے والا ہے وہی جو گنہگار سے گنہگار کو معاف کرنے والا ہے اس زات کا ظرف اتنا وسیع ہے کہ بنا سزا دیے ہی جو اسے معاف کر دیتا ہے......🤍
بندہ بشر آنا اور مغروریت میں سب فنا کرکے خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں.....

   1
0 Comments