Orhan

Add To collaction

عشق

عشق
از قلم اریج شاہ 
قسط نمبر6

جی صاحب جی آپ نے بلایا مجھے عابد نے کمرے میں قدم رکھتے ہوئے کہا
 عابد میں نے تمہیں کہا تھا کہ کسی پیر وغیرہ کا انتظام کرو تم نے دیکھا نہ کل رات اس  کمرے سے آواز  آ رہی تھی آسیہ کو تو میں نے سمجھا دیا کہ کچھ بھی نہیں ہے لیکن ہم ان قہقہوں اور ہنسی کو اگنوع نہیں کر سکتے 
رات میں نے شہریار کو فون کیا تھا اس نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہے 
لیکن مینیجر نے فون کرکے مجھے بتایا کہ وہ کہیں گھومنے گیا ہوا ہے لیکن کہا یہ مینیجر بھی نہیں جانتا 
صاحب جی آپ فکر نہ کریں میں کسی پیر کا بندوبست  کرتا ہوں آپ صحیح کہہ رہےہیں اس پرسرار کمرے کے بارے میں تو اب عاقب اور طاہر باتیں کرنے لگے ہیں مجھے لگتا ہے یہ نہ ہو کہ کر وہ دونوں بھی ایک نوکری چھوڑ کر چلے جائیں 
اس سے پہلے بھی تو نہ جانے کتنے لوگ نوکری چھوڑ کر جا چکے ہیں 
ہاں طاہر کچھ کرو اس سے پہلے کہ کچھ بُرا ہو جائے سب کچھ ٹھیک کر دو راحیل صاحب نے امید بھری نظروں سے اپنے وفادار نوکر عابد کو دیکھا تو اس نے ہاں میں گردن ہلائی 
تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا میں کہہ رہا ہوں مجھے اندر آنے دو شہریار نے غصے سے کہا 
میں کہتا ہوں پہلے مجھے بتاؤ کہ تم کون ہو تمہیں کس سے ملنا ہے عاقب  اسی کے انداز میں کہا 
تم مجھ سے میری شناخت مانگتے ہو میں اس گھر کا بیٹا ہوں اپنے ہی گھر کے اندر جاتے ہوئے شہریار کو اپنی پہچان بتانا بہت عجیب لگ رہا تھا 
اچھا تو تم اسخل گھر کے بیٹے ہو تمہیں کیا لگتا ہے تو مجھے بیوقوف بنا لو گے اگر تمہیں گھرکے بیٹے ہوتے تو گھر کے کسی دیوار پر تمہاری تصویر لگی ہوتی ۔
اس گھر کے کسی بھی کونے سے لگ رہا ہے کہ تم اس پر کے بیٹے ہو بہت دیکھے ہیں تمہارے جیسے چور ۔مجھے اچھے سے پتا ہے تمہیں پتہ لگا کر آئے ہو  کہ وقت صاحب یہ بی بی کے گھر پر نہیں ہوتے لیکن تمہاری غلط فہمی دور کرتے ہوئے میں تمہیں بتا رہا ہوں کہ اس وقت صاحب جی اور بی بی جی دونوں گھر پے ہیں  اسی لئے تم کچھ بھی بول کر اندر آ جاؤ گے اور ہمیں بے وقوف بنا کر سب کچھ لوٹ لو گے  یہ صرف تمہاری خوش فہمی ہے 
چلو بیٹا پتلی گلی پکڑ و عاقب نے غصے سے کہا 
دیکھو مجھے غصہ مت دلاو میں تمہیں یہاں سے آؤٹ کروا دوں گا ہمیشہ کے لئے شہریار اسے پیچھے کی طرف دھکا دے کر  گھر کے ایک تو اتنے لمبے سفر کے بعد وہ کافی تھک چکا تھا اوپر سے عاقب سے اس کی بحث 
اس نے ایک نظر گھر کی ساری دیواروں کو دیکھا جہاں کہیں اس کی کوئی تصویر نہیں تھی ۔
ایک لحاظ سے راقب ایسے گھر کے اندر نہیں آنے دے رہا تھا یہ ٹھیک تھا لیکن وہ اس کا مالک تھا عاقب کون ہوتا ہے اس  اندر نہ آنے دینے والاشہریار نے غصے سے ایک نظرعاقب کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر گھور رہا تھا جیسے بتانا چاہتا ہوکہ اپنی شناخت کا ثبوت دو 
اب میرے سامنے کوئی بکواس مت کرنا اس نے عاقب کو گھورتے ہوئے کہا جبکہ آواز اس کی کافی بلند تھی اس بار 
ورنہ کیا کرو گے تم عاقب بھی اسی طرح چلا کر بولا 
نیچے سے تیز آواز سن کر راحیل صاحب  اورعابد دونوں متوجہ ہوئے 
راحیل صاحب اور عابد فور نیچے آئے تھے کہ عاقب کس سے لڑ رہا ہے
 لیکن سامنے شہریار کو دیکھ کر وہ راحیل صاحب  پریشان ہو چکے تھے ۔
جبکہ شہریار عاقب کو اگنور کرتا راحیل صاحب کے سینے سے آلگا تھا ۔
بابا جانی آئی ریئلی مس یو ۔وہ اس کے سینے سے لگا ان کے ساتھ ساتھ سب کو حیران کر چکا تھا تب ہی آسیہ بیگم  آواز سن کر اندرتھیں۔
سامنے شہر یار کو دیکھ کر خود بھی پریشان ہو چکی تھی ۔
جبکہ شہریاراب اسی گرم جوشی سے اپنی ماں سے مل رہا تھا ۔
آپ لوگوں کو اندازہ بھی ہے میں کتنی مشکل سے یہاں پہنچا ہوں راستے میں راستہ بھول گیا تھا میں ۔
لوگوں کو اپنے ہی باپ کا نام بتا کر اپنے گھر تک پہنچا ہوں میں ۔
شہریاراپنی کیفیت بتاتے ہوئے مسکرایا ۔
جب کہ اس کے والدین پر توجیسے گھر کی چھت پر آ گری تھی ۔
وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہے تھے یقینا اس کے یہاں آنے پر خوش نہیں تھے شہریار نے نوٹ کر لیا تھا کہ جس گرمجوش سے وہ اپنے والدین سے ملا تھا ویسا کچھ اس نے ان کی طرف سے محسوس نہ کیا ۔
کیا ہوگیا ہے آپ لوگوں کو اس طرح سے خاموش کیوں کھڑے ہیں کیا آپ لوگوں کو میرے یہاں آنے سے خوشی نہیں ہوئی 
وہ ان دونوں سے سوالیہ انداز میں پوچھنے لگا جبکہ ان کی نظروں میں بھی وہ پڑھ چکا تھا کہ اس کے یہاں آنے سے نہیں کوئی خوشی نہیں ہوئی ۔
شہریار تم یہاں کیوں آئے جبکہ ہم نے تمہیں یہاں آنے سے منع کیا تھا ۔بابا نے پوچھا ۔
ّّبابا جانی ویسے تو میری یہاں آنے کے پیچھے بہت بڑی وجہ ہے لیکن آپ اس طرح سے مجھ سے بات کریں گے یہ سوچ کر مجھے دکھ ہو رہا ہے ۔
شہریار کو واقع ہی تکلیف پہنچی تھی۔ 
ارے نہیں نہیں شیری بابا آپ اچانک سے یہاں آگئے نہ ہم سب آپ کو دیکھ کر شاکڈ ہو گئے ہیں ہم سب آپ کے یہاں آنے سے بہت خوش ہیں عابد نے مسکراکراس کے والدین کو اشارہ کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ ان لوگوں کو شہریار کو ساریسہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتانا ۔
جبک عابد کی بات کو سمجھتے ہوئے بابا نے بھی مسکرانے کی ناکام کوشش کی تھی ۔
آف توایسے کہیں نہ  اس طرح سے منہ بنا کر کیوں کھڑے ہیں جلدی سے میرے لیے کھانے کا انتظام کریں تب تک میں فریش ہو کے آتا ہوں پھر میں آپ لوگوں کو اپنے یہاں آنے کی وجہ بتاتا ہوں ۔
میرا کمرہ کس طرف ہے اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا جب کہ تالوں سے بھرے ہوئے کمرے کے دروازے کی طرف نظریں سب کی اٹھی تھی ۔
عابد اسے گیسٹ روم میں لے کے جاؤ مامانے فورا سے کہا ۔
گیسٹ روم میں کیوں میں اپنے کمرے میں جاؤنگا شہریار نے رکتے ہوئے کہا
 تمہارا کمرہ ٹھیک سے صاف نہیں ہے شیری میں صاف کروا دوں گی پھر تم اپنے کمرے میں رہنا لیکن فی الحال تم فریش ہونے کے لیے گیسٹ روم میں چلے جاؤ ۔
آسیہ نے اپنے دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا نہ جانے اب کیا ہونے والا تھا وہ اسے حویلی تک لے آئی تھی اس کمرے تک بھی پہنچنا اس کے لئے مشکل تو نہ تھا ۔
وہ عابد کے ہمراہ مسکراتے ہوئے روم کی طرف بڑھ چکا تھا ۔
جب کے واپس آتے ہی وہ مہر کے بارے میں انہیں سب کچھ بتا دینا چاہتا تھا ۔یہ جانے بغیر کے آنے والا وقت اس کے لئے کیا لا رہا تھا
یار علی تم بے کار میں یہ سب کچھ کر رہے ہو میں فی الحال واپس نہیں جانا چاہتا میں کچھ بھی اور یہاں رکھنا چاہتا ہوں سکندر نے بے بسی سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس کا دوست اسے بالکل نہیں سمجھنا چاہتا تھا ۔
دیکھو سکندر میں کہہ رہا ہوں چلو میرے ساتھ تو مطلب صاف ہے کہ چلو میرے ساتھ میں یہاں مزید ایک اور سیکنڈ نہیں رکھنا چاہتا اور تم میرے ساتھ واپس جاؤ گے کیونکہ تمہیں میں اپنی ذمہ داری پر یہاں لے کرآیا ہوں ۔علی نے غصے سے کہا
 اس فقیر کی باتیں سن کر علی بوکھلا  چکا تھا ۔
اگر ایک پری ذاد کو ایک انسان سے عشق ہوگیا تو اس سے آگے وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا 
نسلیں تباہ ہوتی تھی خاندان بکھرتے  تھے لیکن سکندر یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکتا تھا ۔
میں واپس نہیں جانے والا  علی یہ میرا آخری فیصلہ ہے سکندر نے ضدی انداز میں کہا ۔
اور میں تمہیں واپس لے کے جاؤں گا یہ میرا آخری فیصلہ ہے اور تم میرے ساتھ چلو گے ۔علی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا 
علی نے آج تک اس پر نہ تو کبھی اتنا غصہ کیا تھا اور نہ ہی اس کے اتنے خلاف ہوا تھا سکندر نے اسے اس لڑکی کے بارے میں بتانے کا فیصلہ کیا تھا ۔
اسے یقین تھا کہ جب وہ علی کو یہ بات بتائیے گا کہ وہ  اس لڑکی سے محبت کر بیٹھا ہے تو علی ضرور اس کی بات سمجھنے کی کوشش کرے گا بلکہ اس معاملے میں اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اس کی مدد بھی کرے گا ۔
لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ علی اس کی مدد ضرور کرے گا اگر وہ کسی انسان سے محبت کرے ۔

   1
0 Comments