Add To collaction

تقدیر

آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا
دل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا

عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئے
مٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا

کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا

پہلے قاصد کی نظر دیکھ کے دل سہم گیا
پھر تری سرخئ تحریر پہ رونا آیا

دل گنوا کر بھی محبت کے مزے مل نہ سکے
اپنی کھوئی ہوئی تقدیر پہ رونا آیا

کتنے مسرور تھے جینے کی دعاؤں پہ شکیلؔ
جب ملے رنج تو تاثیر پہ رونا آیا


شکیل بدایونی

   5
1 Comments

Angela

09-Oct-2021 09:30 AM

Beautiful

Reply