عشقں سے بہتا پانی پوچھ رہا ہے,
جس کو تیری قدر نہیں اسے کیو یاد کر کے رو رہا ہے-
آئنے میں دیکھ تو خود کو ایک بار
چور چور ہوتا تیرا عکس دیکھ رہا ہے-
جانتا ہے یہ دل پھر بھی گھیل ہو رہا ہے,
کیوں تو اس کے تَصَوُّر میں ڈوب رہا ہے-
وقت کی آندھیوں میں تو کیوں الجھ رہا ہے,
ساخ سے ٹوٹا ہوا ایک پتہ ہے حوا کا جھوکھا نہ جانے کہاں اڈ رہا-
رہا کے مسافر کے پیروں تلے کچلے جا رہیں ہے,
اپنی ہی مفلسی پر رنجو غم کئے جا رہیں ہے-
دھوکھے جمانے کے کھاۓ اپنو سے لتے جا رہیں ہے,
بن کے پرندہ اڈنا چاہ آسمان میں پر بیڑیوں میں جکڑے جا رہیں ہے-
Renu
08-May-2023 09:03 PM
👍👍
Reply