طویل راستے کا وہ سفر
جسے میں نے چنا ساری عمر
کہوں جو خود سے چلنا محال ہے
درد ہے، رسوائی ہے، وصال ہے
بھٹک بھی جاؤں مگر رک نہ سکوں
ایسی بے بسی، تھکن ہے، زوال ہے
کبھی جو ہو جائیں پاؤں زخمی
سرد ہوا کا کمال ہے بےحساب ہے
کبھی جو گرو تو سنبھل نہ سکوں
لاچارگی کا آغاز ہے، بے شمار ہے
کبھی جو آگے بڑھو تو بڑھ نہ سکوں
مخالفتوں کا شمار ہے، بے حساب ہے
کبھی جو راستہ بدلنا چاہوں
خواہشوں کا قتال ہے، بار بار ہے
کبھی جو پھولوں کی خوشبو میں جذب ہونا چاہوں
کانٹوں سے زخم کھانا شمار ہے، بے حساب ہے
کبھی جو طوفانوں سے لڑنا چاہوں
کبھی جو زخموں کو چھپانا چاہوں
کبھی جو حقیقتوں سے بھاگنا چاہوں
کبھی جو خواہشوں کو ترک کرنا چاہوں
جینے کا سوال ہے، بے سبب بار بار ہے
طویل راستے کا وہ سفر
جسے میں نے چنا ساری عمر
nikksinghnikhil
23-May-2023 12:35 PM
بہترین
Reply