Tooba Ashfaq

Add To collaction

طویل




طویل راستے کا وہ سفر
جسے میں نے چنا ساری عمر
کہوں جو خود سے چلنا محال ہے
درد ہے، رسوائی ہے، وصال ہے
بھٹک بھی جاؤں مگر رک نہ سکوں
ایسی بے بسی، تھکن ہے، زوال ہے
کبھی جو ہو جائیں پاؤں زخمی   
سرد ہوا کا کمال ہے بےحساب ہے
کبھی جو گرو تو سنبھل نہ سکوں
لاچارگی کا آغاز ہے، بے شمار ہے
کبھی جو آگے بڑھو تو بڑھ نہ سکوں
مخالفتوں کا شمار ہے، بے حساب ہے
کبھی جو راستہ بدلنا چاہوں
خواہشوں کا قتال ہے، بار بار ہے
کبھی جو پھولوں کی خوشبو میں جذب ہونا چاہوں 
کانٹوں سے زخم کھانا شمار ہے، بے حساب ہے
کبھی جو طوفانوں سے لڑنا چاہوں
کبھی جو زخموں کو چھپانا چاہوں
کبھی جو حقیقتوں سے بھاگنا چاہوں
کبھی جو خواہشوں کو ترک کرنا چاہوں 
جینے کا سوال ہے، بے سبب بار بار ہے
طویل راستے کا وہ سفر 
جسے میں نے چنا ساری عمر




   14
1 Comments

nikksinghnikhil

23-May-2023 12:35 PM

بہترین

Reply