روگی
کیا سمجھا تھا اور کیا نکلا
بُرا نہیں تُو بہت بُرا نکلا
مانا کہ مجھ میں بھی براٸیاں ہیں
مگر اے یار تُو تو بے انتہا نکلا
وہ جو تیری خوشی کی دعا کرتا تھا
آج اُس کے منہ سے لفظِ بدعا نکلا
سواے تنہاٸی کے میرےپاس کچھ نہیں
ایک یار تھا وہ بھی کسی اور کا نکلا
شاعری کا روپ دھار کر
میرے دل سے درد تیرا نکلا
تُو بھی نہ سمجھ سکا میرے شعروں کو
تیرے مُنہ سے بھی فقط واہ نکلا
آیا تھا مجھ کو وفا سیکھانے
اور تُو خود ہی بے وفا نکلا
ہم نے تو کبھی اُسکو غیر نہ سمجھا
مگر وہ بیگانہ تھا سو بیگانہ نکلا
سارے فلک کو ویران کر کے
اے میرے چاند تُو کہاں جا نکلا
کیا سمجھا تھا اور کیا نکلا
بُرا نہیں تُو بہت بُرا نکلا
#روگی
Tabassum
29-May-2023 08:58 PM
Bht mast hai
Reply