Add To collaction

غزل

غزل 
سکھ دکھ سبھی کی ساتھ اس دیکھتے رہو
غم سے کہاں نجات بس دیکھتے رہو
آپس میں اختلاف کی سرحد ہے دوستو
گھر گھر میں اختلاف اس دیکھتے رہو
ابمر بھی جاءیے تو کسی پہ اثر نہیں
اپنوں میں اپنی مات بس دیکھتے رہو
روداد لکھ رہا ہے قلم کانپتے ہوءے 
خوں سے بھری دوات اس دیکھتے رہو
حاصل نہ ہونگیی راحتیں تحسین جھوٹ سے
نیکی سے ہی حیات ہے اس دیکھتے رہو

   15
0 Comments