Add To collaction

مسافر

،ابر کا دامن پکڑا ہم نے
مفت فَلَک کے مسافر تھے۔
،قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہوں
اب تو دریا بح جانا تھا۔

،کیا کھتا تھی ان کلیوں کی
بکھر گئیں جو وقت سے پہلے۔
،آیا تھا اک روز مسافر
اپنے غم سے انجانا تھا۔

،بھولے نہیں برسات کے دن وے
جہاں بھیگے ہم دونوں ساتھ۔
،بارش تو آتی ہے اب بھی
سب بن تیرے بیگانہ تھا۔

،ڈرنا کیسا طوفان سے
ساحل بھی اپنا تو نہیں۔
،چھوٹ گئی بیمار محبت
شری" ہد کس کو سمجھانا کیا۔"

قلم کار۔ سرتا شریواستو "شری۔
دھولپر (راجستھان)

   15
1 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

10-Jun-2023 10:55 AM

Nice

Reply