غلط فہمیاں
غلط فہمیاں
از حورین
قسط نمبر16
وہاج جلدی سے ان کے پاس پوھنچا ۔اور انھیں سہارا دے کے اٹھایا اور باہر تک لایا۔گاڑی میں بیٹھا کے وہ بغیر کسی کی سنے ہوسپٹل روانہ ہو گیا
اللّه کرے سب ٹھیک ہو۔ شہناز بیگم نے روتے ہوئے کہا
انشاءاللّه ماما سب ٹھیک ہوگا آپ فکر مت کریں ۔حوریہ نے انھیں تسلی دیتے کہا جبکہ وہ خود پریشان تھی کہ اچانک یہ سب کیا ہو گیا کل تک تو وہ بلکل ٹھیک تھے پھر اب۔جبکہ عیشاء اس سب کے دوران خاموش تھی
💞💞💞💞💞💞💞💞
ڈاکٹر نے وہاج کو بتایا کے انھیں ہارٹ اٹیک ہوا ہے انہوں نے انکا مکمل چیک اپ کیا اور کچھ دوائیاں بھی لکھ کے دیں ۔انھیں ہوش آ گیا تھا اور وہ ان سے ملنے گیا تو وہ آنکھیں موندے لیٹے تھے اسکی آہٹ سن کے انہوں نے اپنی آنکھیں کھولیں
بابا۔کیا ہو گیا اچانک آپکو ۔اس نے بھرای آواز میں انکا ہاتھ تھام کے پوچھا جبکہ وہ ہلکا سا مسکراے
کچھ نہیں بیٹا اس عمر میں تو یہ سب ہونا ھی ہے ۔انہوں نے آرام سے کہا
کیا بابا ابھی عمر ھی کیا ہے آپکی ؟وہ پھیکا سا مسکرایا
اچھا بابا آپ ریسٹ کریں میں ماما کو بتاتا ہون سب ٹھیک ہے اپنے بہت پریشان کیا ہے انھیں آج وے کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں یہیں ہوں بس ابھی آیا ۔ان نے آرام سے کہہ کے انکا ہاتھ چوڑا اور باہر کی جانب چل دئے جبکہ وہ پیچھے اسکی فکر مندی پے مسکرا دئے
💞💞💞💞💞💞💞💞
اللّه کا شکر ہے آمان ٹھیک ہیں میں تو بہت پریشان ہو گئی تھی بیٹا ۔انہوں نے حوریہ کی جانب دیکھ کے کہا ۔وہاج نے ابھی انھیں فون کر کے بتایا تھا کہ بابا ٹھیک ہیں اور کچھ دیر تک گھر آ جایں گے یو انکی پریشانی کچھ کم ہوئی تھی
جی انٹی انکل اتنی جلدی تھوڑی آپکو چھوڑنے والے ہیں ہے نہ حوری ۔عیشاء شرارت سے کہا جبکہ حوریہ نے اسے گھوری سے نوازا کہ یہاں اتنی پریشانی ہے اور اسے یہ سب سوجھ رہا ہے اور شہناز بیگم بس ہلکا سا مسکرا دیں ۔اور پھر شکرانے کے نفل ادا کرنے چل دیں
💞💞💞💞💞💞💞
زاروں پاکستان پوھنچ چکا تھا اور اس وقت مرتضیٰ صاحب کے گھر کے باہر کھڑا تھا اس میں ہمت ھی نہیں ہو رہی تھی کہ وہ اندر جائے انکا سامنا کیسے کرے جنہیں اس نے اتنی تقلیف دی ۔آخر کار بہت جمع کر کے اس نے بیل بجائی تو کچھ دیر بعد حمزہ نے دروازہ کھولا تو اسے دیکھ کے غصّے سے اسکی جانب لپکا اور اسکا گریبان پکڑ کے بولا
گھٹیا انسان کشش کہاں ہے بتاؤ ۔اس نے اسے ایک مکا دے مارا جب وہ اس سے کالر چھڑا کے بولا
دیکھو حمزہ ایک بار میری بات سن لو میں تمہیں سب بتاتا ہوں مجھے بس غلط فہمی ۔۔۔۔
غلط فہمی تمہیں ہماری زندگی برباد کر دی اور تم کہہ رہے ہو غلط فہمی ۔وہ پھر سے اس پے جھپٹا ۔اور اب آوازیں سن کے علینا اور مرتضیٰ صاحب بھی باہر آ گئے اور وہاں کا منظر دیکھ کے حیران ہوے
حمزہ یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو اسے ۔انہوں نے اسے چھڑانا چاہا
نہیں بابا آپ جانتے ییں یہ وہی کمینہ ہے جو کشش کو لے گیا تھا
مرتضیٰ صاحب ایک بار میری بات سن لیں میں یہاں سے چلا جاؤں گا پھر
میں کشش کے بارے میں اپسے بات کرنا چاہتا ہوں ۔جبکہ کشش کا نام سن کے انہوں نے اسے اجازت دی۔تو وہ انھیں سب بتانے لگا کے زرش نے کیا کیا پھر اسے غلط فہمی ہوئی جس کی وجہ سے وہ کشش کو تکلیف دے گیا اور پھر کشش کا غایب ہونا ب اسکی میموری لوس وغیرہ سب کچھ اس نے انھیں بتایا جبکہ وہ سب اسکی باتیں سن کے ساکت ہو گئے کہ انکی کشش نے کتنی مشکلات برداشت کیں تم گھٹیا نیچ انسان بنا پوری بات جانے اتنا سب کر لیا اور اب جب تمہیں پٹا لگا تو تم اب شرمندا ہو ۔حمزہ غصے سے کہا
سونو لڑکے ہم سے کوئی امید مت رکھنا ہمیں بس کشش واپس لا دو و ہم ہم سوچ سکتے ہیں
نہیں بابا ایسا نہیں کریں گے کبھی معاف کریں گے اسے جس کی وجہ سے کشش ہم سے دور ہوئی اور ماما بھی ۔
ماما ؟وہ کچھ حیران ہوا
کیا مطلب ۔اس نے نہ سمجھی سے اسکی جانب دیکھا
مطلب یہ کہ تمہاری وجہ سے ہمنے اپنی ماما کو کھو دیا تمہاری وجہ سے وہ ہمیں چھوڑ کے چلی گئیں تمہاری وجہ سے وہ ایک بار اپنی بیٹی کو دیکھ نہیں سکیں ۔حمزہ نے بھرای آواز میں کہا اور رخ موڑ لیا ۔
اسکی وجہ وہ اتنا گنہگار ہو گیا اب وہ کیسے معافی ان سب سے کیا اب کشش اسے معاف کرے گی کیا اب وہ مافی کا حق دار ہے ۔نہیں اب کششاسے معاف نہیں کرے گی کسی صورت ۔وہ بت بنا کھڑا تھا ۔جبکہ مرتضیٰ صاحب بیٹھے تھے اور علینا بھی ان کے چپ کھڑی تھی ۔اور اب وہ بنا اور کچھ کہے باہر کی جانب چل دیا