Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر3

مشک یونیورسٹی پوہچی تو سارہ اس ہی کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔ تجھے پتا ہے کیا ہوا ہے۔۔۔؟سارہ پریشان لگ رہی تھی کیا ہوگیا اب۔۔۔۔مشک نے سانس بحال کرتے ہوۓ کہا کل جو اس حاریب نے حرکت کی تھی تیرے ساتھ اسکی ویڈیو بنا کر اس نے یونیورسٹی کے پیج پہ اپلوڈ کردی ہے۔۔۔۔۔اور لوگوں کا تو تجھے پتا ہے صرف مزہ آنا چاہیے۔۔۔۔ویڈیو پہ دنیا کے لائک اور کمنٹس تھے۔۔۔۔ یااَللّهُ یہ کیا ہے اب یہ یونیورسٹی ہی منحوس ہے اور وہ حاریب بھی۔۔۔۔مشک تو آگ بگولہ ہوگئی یہ یونیورسٹی نہیں چندہ اس یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس منحوس ہیں۔۔۔۔سارہ نے کہا ٹھیک کہا اس حاریب کو دیکھتی ہوں میں۔۔۔۔۔مشک غصہ سے چلتی ہوئی حاریب کے پاس گئی۔۔۔ مسلہ کیا ہے تمہارا ہاں میں نے کچھ کیا تھا تمہارے ساتھ جو تم نے یہ حرکت کی ہے۔۔۔۔۔مشک سیدھا حاریب پہ برس پڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے راجدہانی ایکسپریس آرام سے سانس لے لو۔۔۔۔۔حاریب نے ہستے ہوۓ ہارون کے ہاتھ پہ ہاتھ مارا میں نے تمہارے ساتھ کچھ کیا تو نہیں تھا تو پھریہ حرکت۔۔۔۔۔مشک نے ویڈیو دیکھاتے ہوۓ کہا ارے یہ۔۔۔۔دیکھ تو ہارون بیچاری کیسے گری ہے۔۔۔۔حاریب نے مذاق بناتے ہوۓ کہا یہ اسکا بدلہ ہے جو تم نے میری بے عزتی کی تھی۔۔۔۔۔تانی آگے بڑھی ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔سنو ذرا سارہ اسکی باتیں مشک کے اس طرح ہسنے پہ حاریب سمیت سب چپ ہوگے جس کی کوئی عزت ہی نا ہو اسکی کیا کوئی بے عزتی کرے گا۔۔۔۔مشک نے سخت لہجے میں کہا اے۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!تانی نے مشک کو تھپڑ مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا لیکن ہاتھ ہوا میں رک گیا مشک نے تانی کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے زور سے جھڑکا۔۔۔۔۔ تمھیں کیا لگا میں کیا کوئی اسی لڑکی ہوں جس کو تم مارو گی اور چپ مار کھا لے گی۔۔۔۔۔۔بی بی ایک مارو گی نا مجھے آگے سے دو لگاؤں گی مجھے کوئی مظلوم ٹائپ لڑکی مت سمجھنا۔۔۔۔۔۔اور تم مسٹر حاریب جو یہ ہیرو بنے پھرتے ہو نا تمھیں تو بتاتی ہوں مشک نے انگلی دیکھاتے ہوۓ کہا اور چلی گئی ذرا بچ کر رہنا اس بار تانی تم سے دو ہاتھ آگے لڑکی سے اس بار ٹکر ہوئی ہے۔۔۔۔حسیب آہستہ سے تانی کے کان میں کہہ کر چلا گیا حاریب تو مشک کی جرات ار ہمت کو دیکھ کر حیران ہوگیا وہ تو اسے ایک عام لڑکی سمجھ رہا تھا دیکھا تم نے اپنی اوقات سے کیسے باہر ہو رہی ہے۔۔۔۔۔تانی تو آگ بگولہ ہوگی تھی۔۔۔۔۔ آنکھیں بھی اور کان بھی دونوں سلامت ہیں دیکھا بھی اور سنا بھی میں نے۔۔۔۔۔حاریب نے سخت لہجے میں کہا کیا ہوگیا یار حاریب۔۔۔؟ خود دیکھ لے اسکو جا رہا ہوں میں۔۔۔۔ہارون کی بات کا جواب دے کر حاریب چلتا بنا۔۔۔۔۔۔۔


مشک سارہ باتیں کرتی آرہی تھیں تبھی آگے سٹوڈنٹ کا رش لگا دیکھا۔۔۔۔۔ کیا ہو رہا یار۔۔۔۔؟سارہ نے کہا چلو دیکھتے ہیں۔۔۔۔مشک سارہ دونوں گئے بڑھی تو سامنے کا منظر دیکھ کر حیران ہوگئیں شکل دیکھی ہے اپنی۔۔۔۔جو منہ اٹھا کر مجھے سے اظہار محبت کرنے آگئی۔۔۔۔حاریب کے الفاظ سن کر مشک کو بہت عجیب لگا کیوں کے اسکے لہجے میں تکبر تھا۔۔۔۔۔ لیکن حاریب میں ۔۔۔۔۔۔ میں تو تمھیں کب سے پسند کرتی ہوں۔۔۔۔مانتی ہوں تم خوبصورت ہو۔۔۔لیکن میں نے تو دل چاہا ہے تمھیں وہ معصوم لڑکی نظر جھکا کر کہہ رہی تھی۔۔۔۔ ارے بی بی کیا کروں میں تمہاری اس محبت کا تمہاری تو شکل بھی میرے برابر کی نہیں ہے محبت تو بھول جاؤ۔۔۔۔اور میں خوبصورت نہیں بہت خوبصورت ہوں۔۔۔۔تبھی یہ لوگ اور یہ لڑکیاں میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں۔۔۔۔۔اور اب یہ اپنا بدصورت منہ مت دیکھنا مجھے۔۔۔۔۔۔حاریب غصہ سے کہتا چلا گیا وہ لڑکی بھی روتے ہوۓ دوسری طرف بھگ گئی۔۔۔۔۔ سارہ تم اس لڑکی کے پاس جاؤ کہیں کچھ کر نا لے میں ذرا آتی ہوں لیکن مشک۔۔۔۔۔میں نے کہا نا تم جاؤ۔۔۔۔مشک سارہ کو بھیج کر خود حاریب کے پیچھے گئی حاریب جا رہا تھا تبھی کسی نے اسکا بازو ہپکڑ کر اسے پیچھے کے جانب موڑا۔۔۔۔۔ تم اب کیا کرنے آئی ہو۔۔۔۔۔حاریب نے خشک لہجے میں کہا تم خود کو سمجھتے کیا ہو ہاں اوپر والے نے تھوڑا سا خوبصورت کیا بنا دیا تم تو اپنی اوقات ہی بھول گئے ہو ؟ میری مرضی میں خود کو جو بھی سمجھو اور تم ہوتی کون ہو مجھے میری اوقات یاد دلانے والی۔۔۔۔۔حاریب بھی غصہ میں آگیا اس اَللّهُ کی بندی جس نے تمھیں بھی پیدا کیا اور مجھے بھی۔۔۔۔یاد رکھنا ہماری اوقات کے مٹی کے ذرے کے برابر بھی نہیں ہے۔۔۔۔۔اور یاد رکھنا جس دن یہ حسن جس پہ تمھیں اتنا تکبر ہے نہ تم سے دور چلا جائے گا اس دن تمھیں احساس ہوگا۔۔۔۔۔۔جب یہ لوگوں کا ہجوم جو تمہارے حسن پہ مارتا ہے اور تمہارے ارد گرد جمع رہتا ہے۔۔۔۔سب غائب ہو جائیں گے۔۔۔۔۔اس دن تمھیں احساس ہوگا۔۔۔۔۔۔۔اس لڑکی کی محبت کو ریجیکٹ کیا کیوں کے وہ خوبصورت نہیں تھی تمہاری طرح۔۔۔۔۔یاد رکھنا مسٹر حاریب اَللّهُ کی لاٹھی بے آواز ہے جس دن اس نے اس تکبر کو پکڑ لیا نا تو منہ چھپاتے پھیرو گے۔۔۔۔۔۔۔۔مشک کی بتاؤ کی وجہ سے حاریب خاموش ہوگیا مشک کہہ کر چکی گئی میں بھی کیا سوچ رہا ہوں اس کی تو عادت ہے بکواس کرنے کی حاریب مشک کی بتاؤں کو اگنور کر کے چلا گیا۔۔۔۔۔۔


مشک جب سے یونیورسٹی سے آئی تھی اپنے کمرے میں ہی بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔۔۔تبھی دروازے پہ دستک ہوئی ارے بابا آپ۔۔۔۔مشک اٹھ کے بیٹھ گئی خیریت تو ہے آسیہ بتا رہی تھی جب سے بابا کی بیٹی گھر آئی ہے تب سے بڑی چپ ہے۔۔۔۔۔۔انہوں نے بیڈ پہ بیٹھتے ہوۓ کہا کچھ نہیں بس بابا مشک نے انکی گود میں سر رکھ لیا۔۔۔۔ بابا سے نہیں جھوٹ بول سکتی پتا ہے آپ کو۔۔۔تو پھر۔۔۔؟انہوں نے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا مشک نے آج یونیورسٹی میں حاریب نے جو اس لڑکی کے ساتھ کیا وہ سب بتا دیا اہو! تبھی میری بچی پریشان تھی۔۔۔۔جی بابا مجھےسمجھ نہیں آتی اوپر والے نے سب کو ایک بنایاہے ہمارے نبی نے کہہ دیا کسی میں کوئی فرق نہیں تو پھر لوگوں نے خود سے ہی کیوں یہ الگ الگ گروپ بنا لئے ہیں اگر کوئی کم خوبصورت ہے تو اسکا مزاق بنایا جاتا ہے اگر کوئی ہم سے الگ ہے تو لوگ اسے الگ الگ اور عجیب ناموں سے پکارتے ہیں ایسا کیوں بابا کیا لوگ بھول گئے ہیں اوپر جو بیٹھا ہے وہ سب دیکھتا ہے سنتا ہے کیا لوگ بھول گے ہیں اسکی لاٹھی بے آواز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ میری جان میرے دل سے تجھے ایسے دیکھ کر دعا نکلتی ہے کہ کاش سب تیرے جیسا سوچتے اگر سب تیرے جیسا سوچتے تو کوئی ماں باپ اپنی بیٹیوں کے رشتے کے لئے پریشان نا ہوتے کوئی انسان ہم سے مختلف لوگوں کو عجیب ناموں سے نہیں پکارتا۔۔۔۔۔۔۔ محمود صاحب کو اپنی بیٹی کی یہی سوچ بہت اچھی لگتی تھی۔۔۔۔۔ بابا آپ یقین کریں آج جو ہوا مجھے دل سے بہت برا لگا کیا ضروری ہے کے ہم انسان کا رنگ روپ دیکھ کر اسکی سیرت کا اندازہ لگائیں۔۔۔۔۔۔۔؟ میری جان یہ تو اس رب کی شان ہے کے وہ جس کو جیسا بنا دے۔۔۔۔۔دیکھو کیا پتا اَللّهُ نے کسی کو بہت حسن دیا ہو لیکن اس میں ایک نرم دل نا دیا ہوا اور کیا پتا اَللّهُ نے کسی کو اچھی صورت نا دی ہو لیکن بہت پیارا دل اور سیرت دی ہو۔۔۔۔۔۔اب دیکھو حضرت بلالؓ بھی تو تھے آپ ایک سیاہ فام تھے لیکن دیکھو آپ دین اسلام کے کتنے اہم صحابی ہیں ہم انکو مانتے ہیں انکے عشق کے بارے میں جو رسول سے تھا سنتے ہیں سناتے ہیں تو کیا یہ انکی صورت کی وجہ سے ہے نہیں انکی سیرت کی وجہ سے۔۔۔۔۔محمود صاحب نے اسکے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا بابا آپ کی بات بلکول ٹھیک ہے لیکن اس لڑکے کے تکبر بھرے لفظوں سے مجھے خوف آیا تھا اگر اَللّهُ نا کرے اسکی پکڑ ہوگی تو۔۔۔۔۔۔۔مشک کو حاریب کے الفظ یاد آرہے تھے۔۔۔ میری جان تمہارا جو فرض تھا وہ تم نے ادا کیا۔۔۔۔۔لیکن اب یہ تو اس لڑکے پر ہے کے اسے سمجھ آتی ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔اب شاباش میری جان چلو کھانا کھانے آجاؤ محمود صاحب اٹھنے لگے جی بابا آتی ہوں۔۔۔۔ اچھا بٹیا سنوں۔۔۔۔۔ذرا۔۔۔۔یہ پیسے رکھ لوں۔۔۔محمود صاحب نے جیب سے پیسے نکلتے ہوۓ کہا یہ پیسے۔۔۔؟مشک نے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔۔ بیٹا یہ پیسے پنکی باجی کو دے آنا۔۔۔۔۔ جی بابا ٹھیک ہے۔۔۔۔مشک نے مسکرا کر پیسے رکھ لئے

   0
0 Comments