Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر6

میرے ساتھ ہی ہونا تھا۔۔۔۔۔اف اور کیا کس نے چھوڑو گا نہیں۔۔۔۔۔حاریب غصہ میں تھا اور بہت سپیڈ میں کار چلا رہا تھا حاریب نے موبائل نکالا اور ہارون کو کال کی۔۔۔۔۔۔اسکا کا ایک ہاتھ سٹیرینگ پہ تھا اور دوسرے ہاتھ سے فون کان پہ لگیا ہوا تھا ہیلو ہارون۔۔۔؟ ہاں یار تو ہے کہاں۔۔؟ہارون کافی دیر سے حاریب کے لئے پریشان تھا کہاں ہو کیا کر رہا ہو وہ سب چھوڑ بس تو مشک کی پک ڈیلیٹ کروا اور مجھے اس بندے کا نام دے جس نے یہ کیا وہ میں کردوگا لیکن تو پلیز کار آرام سے چلانا۔۔۔۔۔ہارون جانتا تھا حاریب غصہ میں ایسے ہی کار لے کر نکل جاتا تھا تو میری۔۔۔۔۔حاریب کے الفاظ منہ میں ہی رہے گئے۔۔۔۔۔ہارون سے بات کرنے کی چکر میں اس نے سامنے دیکھا ہی نہیں کے ٹرک آرہا ہے۔۔۔۔۔۔ہارون کو بس ایک زور دار آواز آئی حاریب! !!!!!!!!حاریب!!!!!! ہارون زور زور سے اسکا نام پکار رہا تھا لیکن دوسرے جانب موت سی خاموشی تھی ہارون نے جلد ہی حاریب کی لوکیشن نکالی۔۔۔۔۔اپنی کیز اٹھائی اور نکل گیا


مشک یونیورسٹی سے بہت جلد ہی واپس آگئی تھی۔۔۔۔۔ مشک کیا ہوگیا۔۔۔اتنی جلدی آگئی۔۔۔۔۔آسیہ نے اس سے پوچھا لیکن مشک بنا جواب دیے اپنے روم میں چلی گئی اچھا نہیں کیا تم نے مجھے لگتا تھا تم برے ہو لیکن تم تو بہت برے نکلے۔۔۔۔۔مشک عبایا اترتے ہوۓ بول رہی تھی۔۔۔۔۔پھر فریش ہونے واشروم میں گئی آئینہ کے سامنے کھڑے اپنا چہرہ دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ آہ! مجھے معاف کردے اَللّهُ تعالیٰ۔۔۔۔۔میری غلطی نہیں ہے آپ جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔مشک کافی دیر کھڑی روتی رہی۔۔۔۔۔پھر آکر بیڈ پہ لیٹ گئی۔۔۔۔۔اسے پتا ہی نہیں چلا کب اسکی آنکھ لگ گئی۔۔۔۔۔ مشک کی آنکھ فون کے بار بار بجنے پہ کھولی۔۔۔۔۔جب دیکھا تو حسیب کی دس کال اور سارہ کی بھی تین۔۔۔۔۔مشک نے سارہ کو کال کی کیا ہوگیا ہے ؟اتنی کال ۔۔۔۔۔۔۔؟ مشک تجھے ہم پچھلے دو گھنٹے سے کال کر رہے ہیں۔۔۔۔۔کہاں تھی تو سارہ کے لہجے سے پریشانی ظاہر ہو رہی تھی گھر میں ہونگی اور کہاں آج جو حاریب نے حرکت کی اسکے بعد لگتا ہے میں یونیورسٹی میں رہے سکتی تھی مشک نے نفرت بھرے لہجے میں کہا مشک تیرا تو چہرہ لوگوں نے دیکھا لیکن وہ تو اپنا چہرہ دیکھانے کے قابل نہیں رہا۔۔۔۔۔۔ کیا مطلب ہے تیرا؟مشک کو عجیب لگا مشک تین گھنٹے پہلے حاریب کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے ایکسیڈنٹ کے بعد اسکی کار میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سارہ رو رہی تھی اس سے آگے کہا نہیں گیا ہاں کیا بول آگے۔۔۔۔۔مشک کی آنکھوں سے آنسوں ٹپک رہے تھے مشک اسکی باڈی کا چالیس فیصد حصہ جال گیا ہے اور۔۔۔۔۔۔۔ سارہ آگے بول پلیز میرا دل پھٹ رہاہے۔۔۔۔۔۔مشک نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوۓ کہا مشک۔۔۔۔۔۔اسکا چہرہ جھلس گیا ہے۔۔۔۔۔۔ جس حسن پہ اتنا تکبر ہے نا بہت جلد چلا جائے گا۔۔۔۔۔۔مشک کو اپنے الفظ یاد آرہے تھے جو آج ہی اس نے حاریب کو کہے تھے۔۔۔۔۔۔ نہیں نہیں سارہ میری وجہ سے ہوا ہے یہ۔۔۔۔۔مشک ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی مشک تیرا کیا قصور ایکسیڈنٹ میں ہوا یہ سب نہیں سارہ میں نے آج جو اسے کہا لگتا ہے قبول ہوگیا اگر اس کچھ بھی ہوا تو میں کبھی خود کو معاف نہیں کرونگی مشک نے کال کٹ کی عبایا پہنا اور دوڑتی ہوئی روم سے نکلی مشک کہاں جا رہی ہو؟آسیہ نے اسے پکارا لیکن وہ بنا کچھ سنے گھر سے نکل گئی آج مشک خود پنکی باجی کے گھر چل کر گئی۔۔۔۔۔ مشک تم۔۔۔۔تم یہاں کیا رہی ہو۔۔۔۔۔وہ خود بھی اسے دیکھ کر پریشان ہوگئیں تھی باجی۔۔۔۔۔۔۔باجی۔۔۔۔۔مشک ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی میرے بچے بیٹھ ادھر۔۔۔۔۔انہوں نے اسے چارپائی پہ بیٹھایا۔۔۔۔۔ کیا ہوا یوں اچانک تم اس حال میں؟ باجی۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔حاریب میری وجہ سے ہوا اسکے ساتھ سب مشک خود کو قصوروار ٹھرا رہی تھی اسے لگ رہا تھا جو بات اس نے بولی تھی وہ بددعا کی شکل میں قبول ہوگئی ہے سانس لے پہلے سکون سے بتاؤ۔۔۔۔۔۔ مشک نے خود کو سمبھالا اور ساری بات بتا دی میری بددعا لگی ہے اسے۔۔۔۔۔۔۔مشک کہہ کر پھر رونے لگی مشک تم نے کچھ نہیں کیا یہ سب اسکے نصیب میں تھا میری بات سنو اب۔۔۔۔حاریب کو تم نے سمجھانے کی کوشش کی تھی پہلے بھی اور اب بھی۔۔۔۔۔میری جان دل سے یہ بات نکال دو کے تمہارا کوئی قصور ہے اس میں۔۔۔۔ لیکن پنکی باجی اسکی حالت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔ میرے بچے جاؤ اسکے پاس دعا کرو اسکے لئے۔۔۔۔۔میرے بچے اس نے تمہارے ساتھ دیکھو کیا کیا لیکن تم پھر بھی کتنے نرم دل کی ہو کے اسکے ساتھ جو ہوا اسکا قصوروار خود کو سمجھ رہی ہو آپ کو پتا ہے میں کسی کو بھی تکلیف میں نہیں دیکھ سکھتی۔۔۔۔۔ مجھے پتا ہے اب ہسپتال جاؤ ملو اس سے ٹھیک ہے۔۔۔۔۔اچانک مشک کا فون بجنے لگا دیکھا تو حسیب کی کال تھی ہیلومشک میں آرہا ہو لینے تیار رہو۔۔۔۔حسیب بنا کچھ سنے کال کاٹ دی میں چلتی ہو باجی۔۔۔۔مشک نے اٹھتے ہوۓ کہا بیٹا جو بھی ہو مجھےبتانا۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔مشک خدا حافظ کہہ کر چلی گئی


تم کیوں لے کر آے ہو اسے۔۔۔تانی مشک کو ہسپتال میں دیکھ کر آگ بگولہ ہوگئی۔۔۔۔۔۔ مجھے یہاں کسی کو لے کر آنے کے لئے تمہاری اجازت نہیں چاہیے۔۔۔۔حسیب نے سخت انداز میں کہا۔۔۔۔۔ تو رکھو اسے تم سب اپنے ساتھ تانی نے اپنا سامان اٹھایا اور چلی گئی اس حال میں بھی اسے سکون نہیں ہے۔۔۔۔ دفع کرو سارہ اسے ابھی حاریب کو ہماری ضرورت ہے ہارون تو نے حاریب کے ڈیڈ کو بتایا۔۔۔۔؟ انکو بتانے کا کوئی فائدہ ہے۔۔۔۔۔کی تھی کال بتایا کے ایکسیڈنٹ ہوا ہے لیکن وہ جانب کہہ رہے تھے انکی بیٹی کی ڈلیوری ہے وہ کچھ دنوں میں آے گے یار کیسے باپ ہیں وہ ؟ سارہ نہیں جانتی تم۔۔۔۔۔حاریب نے بچپن سے کیا کچھ برداشت کیا حسیب نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کیا مطلب ؟ مشک نے کہا مطلب یہ کے حاریب کے ڈیڈ بہت خوبصورت تھے لیکن اسکی ماما اتنی پیاری نہیں تھیں انہوں نے والدین کے زور پہ ان سے کچھ عرصے نبھائی اور والدین کے جانے کے بعد انہوں نے دبئی میں دوسری شادی کر لی حاریب جب صرف دس سال کا تھا جب اسکے ڈیڈ نے اسکی ماما کو طلاق دے دی اور اسکی ماما برداشت نا کر سکیں اور خود کشی کر لی حاریب کی نانو نے اسے پلا لیکن کچھ ٹائم پہلے انکی بھی ڈیتھ ہوگی۔۔۔۔۔ مشک کو بہت برا لگا رہا تھا کے حاریب نے اتنا کچھ برداشت کیا اور اب وہ یہ سب بھی کیسے برداشت کرے گا ڈاکٹر۔۔۔!!!!ہارون نے روم سے باہر آتے ڈاکٹر کو آواز دی سب بھاگتے ہوۓ انکے پاس گئے۔۔۔۔۔کیا حال ہے اسکا ؟ میں ٹریٹمنٹ کر رہا ہوں وہ فلحال ہوش میں نہیں ہیں اور یہی تھیک ہے اگر ہوش میں ہوتے تو درد برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا۔۔۔۔۔آپ لوگ دعا کریں ڈاکٹر نے حسیب کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا مشک روتے ہوۓ باہر کے جانب چلی گئی

   0
0 Comments