Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر7

مشک تمہارے فون پہ تمہارے بابا کی کال آرہی تھی تم نہیں تھی تو میں نے انہیں بتا دیا میں تمھیں ڈراپ کردو گا۔۔۔۔۔۔مشک نماز پڑھ کر آئی تو حسیب نے بتایا ٹھیک ہے۔۔۔۔مشک وہیں رکھی چیر پہ بیٹھ گئی کچھ دیر گزری تھی کے ڈاکٹر آے۔۔۔۔ مسٹر حسیب۔۔۔۔۔؟ یس ڈاکٹر حسیب انکے پاس گیا پیچھے پیچھے سب پوہچ گئے حاریب کو ہوش آگیا۔۔۔۔۔ اَللّهُ تیرا شکر۔۔۔۔۔ لیکن انکو پین ہے ہے بہت آپ میں سے کوئی ایک جا کر مل لے لیکن خیال رہے ابھی انھیں یہ نا پتا چلے کے انکے ساتھ کیا ہوا ہے ٹھیک ہے میں جا کر ملتا ہوں اس سے حسیب ہمت کر کے اندر گیا لیکن حاریب کو دیکھنے کے اسکے قدم آگے ہی نہیں بڑھ رہے تھے حاریب کو کسی کی موجودگی کا احساس ہوا۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔۔ن ؟حاریب کی آواز اتنی تھی کے بامشکل حسیب کے کانوں تک پوہچی۔۔۔۔۔۔ مجھے ہمت دے میرے مالک۔۔۔۔حسیب نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوۓ دعا کی۔۔۔۔اور آگے بڑھا میں۔۔۔۔۔میں حسیب۔۔۔۔۔ اہ!ح۔۔۔۔۔حسیب۔۔۔۔۔یار بہت درد ہو۔۔۔۔رہ۔۔۔رہا ہے حاریب دہمی آواز میں با مشکل ہی بول پہ رہا تھا کچھ نہیں ہوا تجھے۔۔۔۔۔بس ایکسیڈنٹ ہوا ہے نا تو۔۔۔۔تو ہو جائے گا ٹھیک۔۔۔۔۔۔حسیب اسکا چہرہ دیکھ کر رو دیا لک۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔میرا آدھا چ۔۔۔۔چہرہ۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔جسم کیوں جل رہا ہے۔۔۔۔۔ میں نے کہا نا بس ایکسیڈنٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے تو۔۔۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔حاریب سے بولا نہیں جا رہا تھا وہ تھک گیا تھا اس نے اپنی آنکھیں بند کرلی حسیب روتے ہوۓ ڈورتا ہوا روم سے باہر نکلا کیا ہوا۔۔۔۔۔حسیب۔۔۔۔۔ہارون حسیب کے اچانک گلے لگے پہ حیران ہوگیا مت پوچھ کیا ہوا۔۔۔۔؟حسیب روے جا رہا تھا اچھا تو بیٹھ یہاں۔۔۔۔اب بتا کیا ہوا۔۔۔۔ حسیب پلیز بولو نا۔۔۔۔مشک نے کہا مشک اندر لیٹا وہ حاریب نہیں ہے جسے میں جانتا تھا۔۔۔۔ کیا مطلب ؟ ہارون اسکا۔۔۔۔اسکا آدھا چہرہ جلا ہوا ہے۔۔۔۔۔اسکے ہاتھ اسکا سینہ۔۔۔۔۔سب جلا ہوا ہے۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔وہ مجھے کہہ رہا تھا یار بہت درد ہو رہا ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا جب وہ خود کو دیکھ گا تو کیا کرے گا اسکا اتنا پیار چہرہ اب نہیں رہا۔۔۔۔۔۔حسیب الفاظ ادا کرتے ہی پھوٹ پھوٹ کے رونے لگا وہ موجود سب ہی رو رہے تھے کاش نا میں کہتی حاریب کو نا وہ جاتا اور نا یہ سب ہوتا۔۔۔ مشک تمہاری غلطی نہیں ہے اس میں غلطی اسکی ہے جس نے وہ پک اپلوڈ کی تمھیں پتا ہے وہ حاریب کا کام نہیں تھا حسیب نے کہا تو پھر کون کر سکھتا ہے یہ سب میرے ساتھ وہ میں پتا کر لوں گا تم گھر جاؤ اب ہارون ڈراپ کردے گا حاریب کو یہاں میری ضرورت ہے۔۔۔۔۔ ٹھیک ہیں چلیں میں آپ لوگوں کو ڈراپ کر دیتا ہوں۔۔۔۔ہارون نے پہلے سارہ کو ڈراپ کیا پھر مشک کو بہت شکریہ ہارون۔۔۔۔مشک کہہ کر جانے لگی مشک !ہارون نے آواز دی ہاں بولو۔۔۔ مشک مجھے تمھیں کچھ بتانا تھا میں سن رہی ہوں بولو مشک ایکسیڈنٹ سے چند لمحے پہلے تک حاریب کی زبان پہ تمہارا نام تھا ایکسیڈنٹ کے ٹائم وہ مجھے سے بات کر رہا تھا کے تمہاری پک ڈلیٹ کرو اور کس نے کیا یہ سب پتا کرو تو پھر حاریب نے کیوں کہا تھا میں نے کیا ؟ مشک اسکی عادت ہے غصہ میں اس بات کو بھی قبول کر لیتا ہے جو اس نے کیا بھی نہیں ہوگا بہت شکریہ تمہارا ہارون مشک کہہ کر اندر چلی گئی


مشک بیٹا رات کے دو بج رہے ہیں چھت پہ کیا کر رہی ہو۔۔۔۔محمود صاحب کو جب مشک نیچے کہیں نظر نہیں آئی تو اپر آکر دیکھا تو وہاں بیٹھی ہوئی تھی بابا نیند نہیں آرہی تھی۔۔۔۔ بیٹا جب اندر سے آپ کو کوئی چیز تنگ کر رہی ہو تو نیند کیسے آے گی انہوں نے مشک کے ساتھ بیٹھتے ہوۓ کہا بابا آپ ہر بات جان جاتے ہیں مشک نے انکا ہاتھ ہاتھوں میں لیتے ہوۓ کہا میرے بچے مجھے پتاہے تم حاریب کی وجہ سے پریشان ہو۔۔۔۔ جی بابا میں نے بنا جانے اس پہ الزام لگیا۔۔۔وہ میری وجہ سے غصہ سے باہر نکالا۔۔۔کاش میں نا کچھ کہتی اور نا یہ سب ہوتا مشک یہ ہونا تھا اسکے ساتھ اگر تم کچھ نا بھی کہتی تو بھی ہوتا۔۔۔۔۔یہ اس رب کی کرنی ہے ہم انسان کچھ نہیں کر سکتے لیکن بابا کاش حاریب اپنے حسن پہ تکبر نا کرتا۔۔۔۔۔میرے دل میں کہیں نا کہیں یہ بات اٹھ رہی ہے کے کہیں یہ اَللّهُ کی پکڑ تو نہیں مشک ہو سکتا ہے لیکن یہ اسکا اور اسکے رب کا معملہ ہے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہم صرف دعا کر سکھتے ہیں اسکی ہمّت بڑھا سکتے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ میں اپنی طرف سے اسکے لئے پوری کوشش کرو گی شاباش اب چلو نیچے۔۔۔۔۔


حاریب کو دو مہینے ہوگے تھے ہسپتال میں۔۔۔۔۔وہ اپنا درد خود میں دبا کر بیٹھا تھا سب کے سامنے اسے بناتا جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو۔۔۔۔۔اسے پتا تھا اسکا چہرہ اور جسم جلا ہے لیکن اس نے خود کو اب تک آئینہ میں دیکھا نہیں تھا السلام عليكم۔۔۔۔۔بھائی ۔۔۔۔حسیب ہارون سارہ مشک سب اچانک روم میں آے حسیب کے ہاتھ میں کیک تھا ہارون کے ہاتھ میں غوبارے تھے سارہ اور مشک کے ہاتھ میں کھانے کا سامان تھا کیا ہو رہا ہے یہ ؟ یہ آج تیرے اس قید سے رہا ہونے کی خوشی میں شکر ہے تو اب گھر جائے گا مجھے سے زیادہ تم لوگ خوش ہو۔۔۔ بلکول اب تم تنگ کر سکھتے ہو مجھے تبھی مشک نے مسکرا کر کہا ہاہاہا اب نہیں کرونگا تنگ فکر نہیں کرو۔۔۔۔۔ان دو مہینہوں میں مشک اور حاریب کے درمیان سب ٹھیک ہوگیا تھا چلو یار شروع کرو۔۔۔۔ہارون نے کہا اور جشن منانا شروع کیا حسیب ہارون سارہ بھر گئے تھے مشک حاریب کا سامان رکھ رہی تھی مشک ؟ ہاں بولو۔۔۔۔۔ مشک مجھے میرے الفاظ کی سزا ملی ہے نا ؟ حاریب کیا ہوگیا ؟ کس نے کہہ دیا مشک نے حاریب کے پاس بیٹھتے ہوۓ کہا مجھے پتا ہے اب مجھے اس چہرے کے ساتھ رہنا ہوگا وہ میرا غرور وہ میرا حسن سب مٹ گیا تکلیف سے حاریب کی آنکھوں میں آنسوں آگے حاریب مجھے نہیں پتا میں کیا بولو لیکن انسان کو جینے کے لیا یہ کامیاب ہونے کے لئے خوبصورت چہرہ کی ضرورت نہیں ہوتی ضرورت ہوتی ہے تو ہمت اور برداشت کی ہمم! مشک اس حال میں ہوں کوئی اور نہیں تم خود ہی دیکھو تانی جو میرے ساتھ گھومتی رہتی تھی جو مجھ سے پیار کے دعوے کرتی ایکسیڈنٹ کے بعد سے اب تک ملنے کیا پوچھنے بھی نہیں آئی مجھے پتا ہے اب میری زندگی کا آگے کا سفر مجھے تنہا کرنا ہوگا حاریب نے مشک کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔ حاریب . آپ۔۔۔۔۔چلو جی گھر اب۔۔۔۔مشک آگے کہہ نہیں سکی سب واپس آگے تھے اور اب حاریب گھر جانے کے لئے تیار تھا۔۔۔۔ چل شیر اب اٹھ اس بستر سے اور واپس لے کر اس حاریب کو ہارون نے حاریب کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا اب نہیں آنے والا واپس وہ حاریب چلو اب۔۔۔۔۔۔حاریب کے الفاظ میں موجود دکھ سب نے محسوس کیا

   0
0 Comments