Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر9

کیسا لگ رہا میرے شیر واپس آکر۔۔۔۔۔؟حسیب نے حاریب کے کندھے پہ ہاتھ رکھا ہوا تھا دونوں یونیورسٹی کے گیٹ پہ کھڑے تھے۔۔۔۔ مجھے جیسے انسان کو کیسا لگ سکتا۔۔۔۔جو اس گیٹ سے جب نکالا تھا تو بلکول ٹھیک تھا اور آج جب واپس آیا ہے تو ٹوٹا ہوا جلا ہوا اور نا امید ہے۔۔۔۔حاریب نے حسیب کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا حسیب کے چہرے پہ جو سمائل تھی وہ حاریب کی الفاظ کی وجہ سے جا چکی تھی اب اسکی آنکھیں نم تھیں تو کیوں رو رہا ہے ؟حاریب نے حسیب کے سینے پہ ہاتھ مارتے ہوۓ کہا بہت تکلیف ہوتی اپنے بھائی کو ایسا کہتے سنتے ہوۓ۔۔۔۔۔کاش یہ سب میرے ساتھ ہو جاتا میں برداشت کر لیتا لیکن تجھے اس درد سے گزرتے دیکھنا مجھے سے برداشت نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ آہ حسیب میرے بھائی میں جو کچھ برداشت کر رہا ہوں اگر میری جگہ کوئی اور ہوتا نا تو کب کا خود کو ختم کر چکا ہوتا۔۔۔۔۔اب چل حسیب کے پاس حاریب کی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا اسلئے خاموش ہوگیا۔۔۔۔۔دونوں یونیورسٹی میں ساتھ داخل ہوۓ تھے حاریب سے ملنے اسکے سارے ٹیچرز آے تھے اسے اچھا لگا تھا لیکن ایک بات جو اسکے دل پہ لگی تھی کے جو لوگ پہلے اس آگے پیچھے ہوتے تھے اب بہت فاصلے پہ تھے۔۔۔۔ حسیب ہارون اور حاریب ساتھ کلاس لے کر نکل رہے تھے تبھی سامنے سے مشک اور سارہ آتی دیکھائی دیں۔۔۔۔ یہ کون ہے؟سارہ حاریب کو پیچان نہیں سکی تھی اسنے ہوڈی پہنی ہوئی تھی اور چہرے پہ رومال بندھا ہوا تھا۔۔۔۔ جس کی وجہ سے صرف اسکی آنکھیں نظر آرہی تھی۔۔۔۔ حاریب ہے۔۔۔۔اور کیسے ہو؟مشک نے کہا ٹھیک ہوں۔۔۔۔ اچھا یار چلو کینٹین چلتے ہیں مجھے بہت بھوک لگی ہے ہارون تجھے بھوک کب نہیں لگتی۔۔۔۔حسیب نے ہارون کا مذاق بناتے ہوۓ کہا ہاں ہاں پتا ہے چل۔۔۔۔سب کینٹین کی طرف چل دیے کینٹین میں آے تو سارہ کو کوئی ضروری بات کرنی تھک تو وہ حسیب کو لے کر تھوڑے فاصلے پہ بیٹھ گئی ہارون صاحب آرڈر دینے چلے گئے مشک وہ تانی ہے نا۔۔۔۔حاریب نے ایک طرف ٹیبل پہ بیٹھی کسی لڑکے کے ساتھ تانی کی طرف نظروں سے اشارہ کیا جی ہاں۔۔۔تم ابھی دیکھ رہے ہو۔۔۔سب پچھلے مہینے سے دیکھ رہے ساتھ آہ۔۔۔۔تو یہ انہی لوگوں میں سے تھی جو میرے حسن کی وجہ سے میرے آگے پیچھے گھومتے تھے۔۔۔۔۔ویسے تمہاری بات سچ تھی۔۔۔۔ حاریب پچھلے باتوں کو مت یاد کروں میں نے جو بھی کہا میں اسکے لئے معافی مانگتی ہوں۔۔۔۔مشک کو اپنے الفاظ یاد آگے۔۔۔۔۔ مشک سچی باتوں پہ معافی نہیں مانگتے۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔حاریب شکر ہے تمہاری آنکھوں کو کچھ نہیں ہوا۔۔۔۔ ہمم کیا مطلب۔۔۔؟مشک کے ایسی بات حاریب کو سمجھ نہیں آئی مطلب یہ مجھے تمہاری یہ آنکھیں بہت پسند ہیں۔۔۔۔۔مشک نے حاریب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا ہاں مجھے بھی بہت پسند ہیں۔۔۔۔تبھی اچانک ہارون کسی جن کی طرح حاضر ہوگیا اَسْتَغْفِرُ اللّه‎‎ مشک ہارون کے اسے اچانک آنے پہ ڈر گئی تھی اے! مجنو۔۔۔۔۔آجا۔۔۔۔ہارون نے حسیب کو آواز دے کر بولیا۔۔۔۔۔ سب بیٹھے کھا رہے تھے۔۔۔۔تبھی اچانک حاریب اٹھا۔۔۔۔ کہاں جا رہا ہے۔۔۔؟ یہیں ہوں۔۔۔۔حاریب اٹھ کر سامنے کھڑی دو لڑکیوں کے پاس گیا تم ؟ میں حاریب ثانیہ۔۔ حاریب تم۔۔۔۔ مجھے بہت برا لگا تمہارا سن کے۔۔۔۔ نہیں۔۔۔نہیں برا مت محسوس کرو مجھے وہی ملا میں جسکا حقدار تھا۔۔۔۔میں یہاں تم سے معافی مانگے آیا ہوں اپنے اس دن والے سلوک پہ۔۔۔۔۔حاریب کی نظریں شرمندگی کی وجہ سے جھکی ہوئی تھی۔۔۔۔ ارے۔۔۔۔شرمندہ مت ہو میں تو کب کا تمھیں معاف کر چکی اور اچھی بات یہ تمھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا۔۔۔۔ثانیہ نے مسکراتے ہوۓ کہا دوست۔۔۔۔!حاریب نے ہاتھ آگے بڑھایا۔۔۔۔ کیوں نہیں۔۔۔ثانیہ نے بھی ہاتھ تھام لیا۔۔۔۔ اب جاؤ تمہارے دوست انتظار کر رہے ہیں ہمم۔۔۔۔حاریب واپس آکر بیٹھ گیا تھا یہ تو وہی تھی جس کو تو نے ریجیکٹ کیا تھا۔۔۔۔ ہارون !!!!!حسیب نے آنکھیں دیکھائی ہاں معافی مانگنے گیا تھا۔۔۔۔ ماشاءاللّه بہت اچھی بات ہے۔۔۔۔سب خوش ہوگے تھے۔۔۔۔ پھر تو تمھیں مشک سے بھی معافی مانگی چاہیے۔۔۔۔سارہ نے کہا نہیں۔۔۔نہیں مجھے انکی معافی نہیں چاہیے مجھے کچھ اور چاہیے۔۔۔۔مشک نے اتراتے ہوۓ کہا تو کیا لو گی اس غریب سے۔۔۔۔۔حاریب نے کہا اس غریب کو پتا نہیں ہے وہ کتنا امیر ہے۔۔۔۔۔مشک کہہ کر اٹھ گئی ایک منٹ مشک مجھے سمجھ نہیں آیا۔۔۔۔ہارون نے جاتی ہوئی مشک سے کہا جس کو آنا تھا اسکو آگیا۔۔۔۔۔مشک کہہ کر چلی گئی تم لوگوں کو سمجھ آیا ہارون نے حسیب اور سارہ سے پوچھا۔۔۔۔۔دونوں نے نفی میں گردن ہلا دی۔۔۔۔۔ تو کہا جا رہا ہارون نے اٹھتے ہوۓ حاریب سے پوچھا آتا ہوں۔۔۔ پتا نہیں کیا چل رہا ہے اف افف۔۔۔۔ہارون نے منہ میں چپس ڈالتے ہوۓ کہا۔۔۔


حاریب باہر آیا تو مشک جا چکی تھی۔۔۔۔ یار چلی گئی۔۔۔۔حاریب واپس موڑا ہی تھا کے کسی نے اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا کیا ہوا ؟ حاریب نے موڑ کر دیکھا تو پیچھے حامد اور اسکے دوست تھے جن سے حاریب لوگوں کی شروع سے نہیں بنتی تھی۔۔۔۔ کیا ہوا ؟ فلحال کچھ ہوا تو نہیں ہے ہوگا ضرور۔۔۔۔۔اس نے کہتے ہی . حاریب کے چہرے پہ گھوسا مارا حاریب اچانک حملے کے لئے تیار نہیں تھا اسلئے زمین پہ گر پڑا۔۔۔۔ ان لوگوں نے حاریب کو اٹھنے کا موقع ہی نہیں دیا اور اس پہ لاتو ں اور گھوسوں کی برسات کردی سالے کو دیکھ جب تھوبڑا اچھا تھا تو کیسے ڈان بنا پھرتا تھا اب دیکھ کیسے مار کھا رہا ہے۔۔۔۔۔وہ مارنے کے ساتھ ساتھ بول بھی رہے تھے ابے اب گیا تیرا دور تیرے چہرے کے ساتھ۔۔۔۔۔ حامد نے حاریب کا گربان پکڑ کے کہا اور اسکا رومال اترا چھی!!!!!!چہرہ دیکھ کتنا بدصورت لگ رہا ہے۔۔۔۔۔۔انہوں نے حاریب کے چہرے کا مذاق بناتے ہوۓ کہا مشک واپس کینٹین آرہی تھی جب اسے نے پاس ہی دیکھا کوئی کسی کو مار رہا ہے۔۔۔۔۔مشک بھاگتے ہوۓ گئی دور ہٹو کیا کر رہے ہو۔۔۔۔۔مشک نے ان لوگوں کو پیچھے دھاکا دیا اور حاریب کا سر گود میں اٹھایا اہو اس جیسے کی بھی محبوبہ ہے دیکھ۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔۔ دفع ہوجاؤ بے غیرتوں۔ ۔۔۔۔مشک نے چیختے ہوۓ کہا کینٹین سے باہر آتے حسیب ہارون نے دیکھا تو وہ بھی بھاگتے ہوۓ آئے حسیب کا تو دل منہ میں آگیا حاریب کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔۔اسکا زخم جو اتنی مشکلوں سے سہی ہوا تھا مارنے کی وجہ سے ان سے پھر سے خون بہہ رہا تھا۔۔۔۔اسکا چہرہ خون خون ہو رہا تھا حاریب۔۔۔۔۔۔مشک کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔؟ حسیب۔۔۔۔ان لوگوں نے مارا ہے۔۔۔۔۔مشک نے روتے ہوۓ کہا سالے تیری تو۔۔۔۔ہارون نے آگے بڑھ کر حامد کے منہ پر ایک زوردار گھوسا مارا ہارون۔۔۔۔ان کتوں کو بعد میں دیکھتے ہیں ابھی ہسپتال لے کر چل اسے۔۔۔۔حاریب بےہوش ہو چکا تھا حسیب نے حاریب کو اٹھایا اور بھاگتے ہوے یونیورسٹی سے نکلا مشک حاریب کو لے کر پچھلی سیٹ پہ بیٹھی تھی۔۔۔۔۔وہ حاریب کے چہرے سے نکلنے والے خون کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔ حسیب جتنی جلدی چلا سکتا تھا چلا رہا تھا۔۔۔۔وہ لوگ ہسپتال پوہچ گئے تھے۔۔۔۔۔ ڈاکٹر ایمرجنسی میں حاریب کو لے کر جا چکے تھے۔۔.... کچھ دیر بعد ڈاکٹر باہر آے۔۔۔۔ حسیب میں نے کہا تھا کیا یہ اسکے چہرے کا خیال رکھنا ہے بہت۔۔۔۔ڈاکٹر غصہ میں تھے کہا تھا۔۔۔۔حسیب کو اپنی غیر ذمداری کا احساس ہوا تم کیسے اتنے غیر ذمدار ہو سکھتے ہو۔۔۔۔اسکے چہرے کا حال دیکھا ہے اتنی مشکل نے زخم سوکھے تھے دعا کرو کے یہ زخم پکے نہیں ورنہ جو حال ہے نا اسکے چہرے کا اسے بھی برا ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔ڈاکٹر کہہ کر واپس چلے گئے میں نے جانے کیوں دیا اسے اکیلا حسیب سر پکڑ کے بیٹھ گیا اس کتے کو چھوڑو گا نہیں میں ہارون غصہ سے پاگل ہو رہا تھا مشک خاموش کھڑی تھی۔۔۔۔۔۔اسکے ذہن میں کچھ چل رہا تھا

   0
0 Comments