Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر10

میری آزمائش اور یہ سزا کب ختم ہوگی۔۔۔کیا ساری زندگی اسی ہی طرح اکیلے کمرے میں بیٹھے بیٹھے اور سوچتے سوچتے گزر جائے گی۔۔۔کیا آگے کی زندگی کا سفر مجھے ایسی تنہا کرنا ہوگا۔۔۔۔کیا میرا کوئی ہمسفر نہیں ہوگا۔۔۔۔کیا کوئی مجھے اس چہرے کے ساتھ قبول کرے گا۔۔۔۔۔۔حاریب تنہا ہسپتال کے کمرے میں لیٹا۔۔۔۔چھت کو گھورتے ہوۓ سوچ رہا تھا۔۔۔۔۔اسکے آدھا چہرہ پٹیوں سے ڈھاکہ ہوا تھا۔۔۔۔کچھ دیر پہلے ہی اسے روم میں شفٹ کیا گیا تھا۔۔۔۔۔ روم کا دروازہ کھولا ہارون مشک حسیب اندر آے حاریب! ہہاں آجاؤ۔۔۔۔۔حاریب نے بیٹھنے کی کوشش کرتے ہوۓ کہا تو اٹھ مت۔۔۔۔حسیب نے اسے واپس لیٹا دیا اور خود اسکے پاس رکھی چیر پہ بیٹھ گیا مشک اور ہارون پاس رکھے صوفے پہ بیٹھ گئے مجھے معاف کردے مجھے تجھے نہیں جانے دینا تھا۔۔۔۔۔ تو کب تک میرے ساتھ ہونے والی ہر چیز کا قصور وار خود کو سمجھے گا۔۔۔۔۔میرے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ میری سزاہے۔۔۔۔۔اس میں تیری کوئی غلطی نہیں۔۔۔۔ میں اب بہت خیال رکھوگا تیرا۔۔۔بس تو گھر چل پھر۔۔۔۔ نہیں یار تو کب میرے خیال رکھے گا میں اور بوج نہیں بن سکتا تجھے پہ۔۔۔۔ حاریب ایسا مت بول یار تو اپنا خیال نہیں رکھ سکتا ابھی تجھے ضرورت ہے کسی کی۔۔۔۔۔ ہاں حاریب حسیب سہی کہہ رہا جب تک تیری کسی سے شادی نہیں ہو جاتی تیرا خیال ہم رکھےگے۔۔۔۔۔۔ہارون نے بھی حسیب کی حمایت کی ہارون تو مذاق کر رہا ہے مجھے سے۔۔۔۔۔مجھے سے کون شادی کرے گا۔۔۔۔حاریب مسکراتے ہوۓ درد سے کہا میں کروں گی۔۔۔۔تبھی خاموش بیٹھی مشک نے کہا سب نے نظریں گھوما کر مشک کے جانب دیکھا ہاہاہاہا۔۔۔۔۔مشک ایسے حالت میں مذاق مت کرو مشک اٹھ کر حاریب کے پاس آئی میں مذاق نہیں کر رہی ہوں۔۔۔۔میں جانتی ہوں تمہارے دل میں میرے لئے جذبات ہیں تبھی تم کینٹین سے نکل کر میرے پیچھے آے تھے۔۔۔۔۔ مشک تم ایسا صرف ہمدردی میں کہہ رہی ہو حاریب ہمدردی میں شادی نہیں کرتا کوئی مشک ابھی بھی اپنی بات پہ اٹل تھی۔۔۔۔ حسیب سمجھا اسے پاگل ہوگئی ہے یہ۔۔۔۔حاریب چیڑ گیا تھا حاریب وہ سہی کہہ رہی ہے تجھے میرے جیسے دوست سے زیادہ ایک ہمسفر کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ میں بھی ساتھ ہوں تملوگوں کے ہارون نے کہا تم سب کا دماغ خراب ہوگیا ہے اور کچھ بھی نہیں۔۔۔۔اور یہ عقل سے فرغ ہوگئی ہے۔۔۔۔یہ خود کو دیکھے مجھے دیکھے۔۔۔میرے پاس کچھ نہیں ہے میں خود کو نہیں سمبھال پا رہا ہوں اسے کیسے سمبھالوں گا۔۔۔۔۔حاریب نے مشک نے جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا تو آپ کو کس نے کہا مجھے سمبھالنا ہے۔۔۔۔میں بچی نہیں ہوں کوئی۔۔۔۔ مشک آنکھیں کھولو اور دیکھو مجھے۔۔۔۔۔میرے پاس کچھ نہیں تمھیں دینے کو۔۔۔۔۔ حاریب اس نے کونسی تاج محال کی ڈیمانڈ کی ہے اسے تیرا ساتھ چاہیے اور اس سے زیادہ تجھے اسکا ساتھ چاہیے۔۔۔۔۔اور رہی بات پیسوں کی تو تونے میں نے ہارون نے جو کاروبار شروع کیا تھا وہ چل رہا مانتا ہوں زیادہ تیز نہیں چل رہا لیکن تیرے ساتھ آنے سے سہی چلے گا۔۔۔۔ حسیب یار کیا ہوگیا ہےتم لوگوں کو۔۔۔۔مجھے بات ہی نہیں کرنی حاریب اٹھ کر واشروم چلا گیا۔۔۔۔۔ حسیب میں مذاق نہیں کر رہی تم سب جانتے ہو ہم دونوں ایک دوسرے کو کہیں کہیں نا چاہتے ہیں۔۔۔۔اور یہی سہی وقت ہے کے میں حاریب کو سمبھلوں۔۔۔۔۔مشک حاریب کی بتاؤں سے پریشان ہوگئی تھی تم فکر نہیں کرو حاریب کو میں راضی کر لوں گا تم اپنے گھر میں بات کرو دیکھتا ہوں کیسے نہیں مانتا اس کی چکر میں بیوی بن گیا ہوں میں۔۔۔۔۔ ہاہاہا حسیب کی آخری بات پہ مشک ہارون دونوں کو ہسی آگئی۔۔۔۔۔ چپ کر اب۔۔۔۔۔حسیب نے چیڑ گیا


باجی۔۔۔۔کیا میرا فیصلہ ٹھیک ہے۔۔۔۔؟مشک پارک میں پنکی باجی کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی ہاں بلکول ٹھیک فیصلہ ہے۔۔۔۔دیکھا بچے کیسے اوپر والا انسان کے دل کے جذبات بدل دیتا ہے۔۔۔۔کل تک جس لڑکے سے تم لڑتی پھرتی تھی جو تمھیں اتنا برا لگاتا تھا آج تم اس سے شادی کرنا چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔ ہاں میں بھی یہی سوچ رہی تھی اور آپ کو پتا ہے مجھے کبھی اسکے چہرے سے محبت نہیں ہوئی۔۔۔۔مجھے ابھی بھی کہیں نا کہیں لگتا ہے اسکے ایکسیڈنٹ میں میرا قصور تھا میں اسکا ہاتھ تھام کر اسے اس درد نا امیدئی سے نکلنا چاہتی ہوں اسے پہلے والا حاریب بنا چاہتی ہوں جو مسکراتا رہتا تھا جو زندہ دل تھا۔۔۔۔۔ انشااللہ ایسا ہی ہوگا میرے بچے۔۔۔۔۔تم ضرور اسے زندگی کی طرف واپس لے کر آنے میں کامیاب رہو گی ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔اچھا اب میں چلتی ہوں مجھے گھر میں بھی بات کرنی ہے۔۔۔۔ بلکول۔۔۔۔خدا حافظ۔۔۔۔مشک کہہ کر گھر کر لئے نکل گئی۔۔۔۔۔


محمود اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔۔۔آسیہ مشک کی بات پہ غصہ کر گئیں تھی امی کیا مسلہ ہے اس میں میری شادی آپ نے کہیں نا کہیں کروانی ہے نا تو حاریب ہی کیوں نہیں۔۔۔۔۔ دیکھائیں کیسے یہ بول رہی ہے۔۔۔ ایک منٹ آسیہ۔۔۔۔صبر اگر وہ یہ کہہ رہی ہے تو کچھ سوچ کر ہی کہہ رہی ہو گی محمود صاحب پر سکون تھے۔۔۔۔ اب جانے اور آپ کی بیٹی۔۔۔۔آسیہ کہہ کر اٹھ گئیں افف۔۔۔۔۔تم اسکی باتوں کو چھوڑو۔۔۔۔کیا بات ہے مجھے بتاؤ۔۔۔۔۔ بابا میرے دل میں ابھی بھی کہیں نا کہیں یہ احساس ہے حاریب کے ساتھ جو ہوا میری وجہ سے ہوا۔۔۔۔۔بابا آپ مجھے اچھے سے جانتے ہیں۔۔۔۔۔مجھے اسکا سہارا بنا ہے بابا اسے ابھی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ مشک۔۔۔۔میں نے کبھی تمہیں راویتی باپ کی طرح ٹریٹ نہیں کیا۔۔۔۔بیٹا میں تمہاری آنکھوں میں حاریب کے لئے محبت دیکھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔مجھے یقین ہے تم کبھی کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرو گی جس سے مجھے تکلیف ہو۔۔۔۔۔مجھے پتا ہے تم نے اسکا ظاہری حسن نہیں دیکھا۔۔۔۔اگر تم اس فیصلے پہ خوش ہو تو میں بھی خوش ہوں۔۔۔۔۔ بابا۔۔۔۔۔مشک جذباتی ہوگی روتے ہوۓ اپنے بابا کے گلے لگ گئی۔۔۔۔ بس میری جان۔۔۔۔اور آسیہ کی فکر مت کرنا میں راضی کر لوں گا۔۔۔۔اور ہاں شادی کے بعد پڑھی جاری رکھنا۔۔۔۔انہوں نے مشک کے سر پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔


تجھے مشک سے مسلہ ہے یہ شادی سے۔۔۔۔۔ حسیب۔۔۔۔حسیب۔۔۔۔مجھے خود سے مسلہ ہے۔۔۔۔میرے پاس اسے دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔۔۔۔۔میری حالت سے واقف ہے تو۔۔۔۔ کس نے کہا کچھ نہیں ہے دینے کو۔۔۔اپنی محبت اپنا وقت ہے دینے کو۔۔۔۔۔اور حاریب مشک سے اگر تو نے شادی نا کی تو یہ تو بھی جانتا ہے اور ہم بھی کے پھر تو ساری زندگی اکیلا رہے جائے گا۔۔۔ حسیب میں ساری زندگی اکیلے گزار لوں گا لیکن اسکی زندگی خراب نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔اسکا میرا کوئی جوڑ نہیں ہے اسکو اچھے سے اچھا لڑکا مل جائے گا۔۔۔۔۔ لیکن محبت تجھے سے کرتی ہے اگر تو نہیں ملے گا تو کوئی فائدہ نہیں اچھے سے اچھے لڑکے کا۔۔۔۔دونوں کے درمیان بحث جاری تھی۔۔۔۔پچھلے ایک گھنٹے سے۔۔۔ میں تو بولتا ہو یہ باتوں سے نہیں مانے گا سیدھا گن پائنٹ پہ کروا اسکا نکاح۔۔۔ہارون نے تنگ آکر کہا اگر نہیں مانا تو میں یہ بھی کروں گا حسیب بھی اڑ گیا تھا تم لوگ زبردستی کرو گے۔۔۔۔ جی ہاں ہارون اور حسیب نے ہم آواز ہو کر کہا ۔۔۔۔۔ ہارون چل آج کے بعد یہ ہمارا چہرہ نہیں دیکھے گا۔۔۔۔اگر اس نے ہاں نہیں کی. . . . حسیب ہارون روم سے باہر نکلنے لگے یار بیمار آدمی کو تم لوگ ٹورچر کر رہے ہو۔۔۔۔۔ اور پچھلے دو مہینے سے ہم۔ دونوں تیری بیوی بنے ہوۓ ہیں اسکا کیا ہارون سے دروازہ کھولتے ہوۓ کہا قسم سے بول رہا ہوں اگر ہم آج چلے گئے تو واپس نہیں آے گے حسیب نے سنجیدہ لہجے میں کہا حسیب ہارون اس قدر اڑ گئے تھے کے حاریب کو ہار مانی پڑی ٹھیک ہے میں تیار ہوں۔۔۔۔۔۔ یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!دونوں آکر حاریب کے گلے لگ گئے آہ! ظالموں پیچھے ہٹو درد ہو رہا ہے سوری سوری۔۔۔۔۔!!!! میں مشک کو بتا دیتا ہو لڑکا راضی ہے حسیب فون نکلتے ہوۓ کہا

   0
0 Comments