Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر11

مشک اپنے والدین کے ساتھ ہسپتال میں حاریب کے روم میں تھی حسیب بھی تھا۔۔۔۔۔سب ہارون کا انتظار کر رہے تھے جو قاضی صاحب کو لینے گیا تھا مشک میں سب کے سامنے پوچھ رہا ہوں۔۔۔۔سچ میں تم مجھے سے نکاح کرنا چاہتی ہو۔۔۔۔۔حاریب ایک بار پھر یقین کرنا چاہتا تھا جی بلکول۔۔۔۔۔ بیٹا ہم اس پہ ہی راضی ہیں جس پہ میری بچی راضی ہے اگر مشک کو لگتا ہے کے تم اسکے لئے اچھے ہمسفر ہو تو ہمیں بھی یہی لگتا ہے۔۔۔۔۔محمود صاحب نے حاریب کے سر پہ ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔۔ انکی شفقت سے حاریب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔۔۔۔کیوں کے یہ احساس اس نے کبھی محسوس ہی نہیں کیا تھا کیا ہوا بیٹا ؟ محمود صاحب نے حاریب کی آنکھوں میں ٹھرے آنسوں کو دیکھ کر کہا کچھ نہیں انکل بس آج سے پہلے کسی نے اس طرح شفقت سے سر پہ ہاتھ نہیں رکھانا۔۔۔۔۔۔حاریب نے نظریں جھکا کر جواب دیا۔۔۔۔۔ بیٹا اب یہ سر انشاءلله کبھی بھی شفقت سے محروم نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔ شکریہ انکل۔۔۔۔۔ بیٹا۔۔۔۔میں کچھ کہہ سکتی ہوں۔۔۔تبھی آسیہ بھی آگے بڑھی۔۔۔۔ جی بلکول بولیں۔۔۔۔۔ بیٹا میں مشک کے فیصلے پہ خوش نہیں تھی لیکن انہوں نے مجھے سمجھایا کے ہمیں اپنی اولاد کی خوشی میں خوش ہونا چاہیے ہم ان پہ اپنی پسند نا پسند زبردستی نہیں تھوپ سکتے۔۔۔۔۔اور مجھے یقین کے میری مشک زندگی کے ہر مشکل سفر میں تمہارا سہارا بنے گی۔۔۔۔ انٹی میں آپ لوگوں کا شکریہ کن لفظوں میں ادا کروں سمجھ نہیں آرہا تو انکا شکریہ مشک کو خوش رکھ کر بھی ادا . کر سکھتا ہے ٹھیک کہا حسیب۔۔۔۔حاریب نے جواب حسیب کو دیا تھا لیکن دیکھ وہ مشک کو رہا تھا جو کالے عبائے میں منہ پہ نقاب کیے خاموش بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔۔ چلو یار قاضی صاحب آگے۔۔۔۔۔ہارون تبھی قاضی صاحب کو لے کر روم میں آیا


نکاح ہو چکا تھا۔۔۔۔سب نے کچھ دیر کے لئے مشک حاریب اکیلے چھوڑا تھا۔۔۔۔ مشک ادھر آجاؤ۔۔۔حاریب نے مشک کو اپنے پاس بولایا۔۔۔۔ جی وہ آکر حاریب کے پاس بیڈ پہ بیٹھ گئی۔۔۔ تم خوش رہے لو گی میرے ساتھ۔۔۔۔۔ حاریب میری خوشی آپ کے ہی ساتھ ہے ۔۔۔۔مشک نے حاریب کا ہاتھ تھام کر کہا مشک مجھ سے ہی کیوں کیا تم نے نکاح تم اتنی اچھی ہو تمھیں کوئی بھی مل جاتا۔۔۔۔ حاریب آپ میرا نصیب تھے تبھی نکاح ہوا۔۔۔۔جب میرے نصیب میں آپ تھے تو مجھے کیسے کوئی اور مل جاتا مشک اتنے مشکل حال میں ہوں کیا تم برداشت کر لو گی مجھے ؟ حاریب شوہر کو برداشت نہیں کیا جاتا۔۔۔۔۔۔بلکے اس سے محبت کی جاتی ہے اسکے ساتھ نبھایا جاتا ہے۔۔۔۔۔مشک نے نرم لہجے میں کہا اگر شوہر مجھ جیسا جلا ہوا بدصورت ہو تو۔۔۔۔۔؟ تو پھر اس سے عشق کیا جاتا ہے۔۔۔مشک نے حاریب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا حاریب مجھے کبھی آپ کے چہرے سے محبت نہیں تھی اگر ہوتی تو اس وقت ہی ہو جاتی جب میں نے آپ کو پہلی دفع دیکھا تھا مجھے آپ سے محبت اب ہوئی ہے۔۔۔۔۔اور حسن کا کیا ہے وہ وقت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اگر کچھ باقی رہتا ہے تو وہ انسان کا کردار۔۔۔۔۔ مشک تم اتنی پر سکون کیسے ہو ؟ حاریب نے مسکرا کر پوچھا میرے ساتھ رہے کر آپ کو پتا بھی چل جائے گا اور آپ سکھ بھی جائیں گے۔۔۔۔۔۔ دروازہ پہ دستک ہوئی۔۔۔۔لمحے بھر بعد سب واپس آگے ہاں تو حسیب اب اس کی اپنی بیوی آگئی ہے۔۔۔۔اب ہم دونوں آزاد ہیں۔۔۔۔۔ کوئی آزاد نہیں ہو تم دونوں۔۔۔۔بس تھوڑا سا فری ہوگے ہو۔۔۔۔۔۔ کیا مطلب تیرا۔۔؟ حسیب نے کہا مطلب یہ آپ لوگ ابھی بھی میرے کام کریں گے۔۔۔۔۔حاریب نے انگلی دیکھتے ہوۓ کہا چلو کر لیں گے اوپر والا ثواب دے گا حسیب نے ہارون کو کہا اچھا مشک اب ہم چلتے ہیں تمہارا سامان رکھ دیا اندر۔۔۔۔آسیہ نے کہا امی بابا تھوڑی دیر اور رک جاتے۔۔۔۔ نہیں بیٹا حاریب کا خیال رکھو ہم پھر آے گے۔۔۔۔ آسیہ اور محمود صاحب چلے گئے تھے بیٹا سنو میری شادی کا کس کو پتا نہیں چلنا چاہیے۔۔۔۔حاریب نے ہارون حسیب کو خبردار کیا۔۔۔۔۔ نہیں پتا چلے گا۔۔۔۔اچھا یار ٹریٹ تو بنتی ہے اسلئے میں نے کھانا آرڈر کردیا ہے بل حاریب دے گا ہارون نے دانت دیکھتے ہوۓ کہا واہ کیا ٹریٹ ہے بنا مجھے سے پوچھ آرڈر بھی کردیا اور پیسے میں دونگا۔۔۔۔۔ جی بلکول۔۔۔۔۔آپ دیں گا اچھا۔۔۔۔۔ویسے حسیب سارہ نظر نہیں آئی مجھے کافی دنوں سے۔۔۔۔۔ میڈم کی نانی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے وہ لاہور میں ہے مشک کی شادی کا پتا چلا تو مجھ پہ مشک پہ بہت غصہ ہوئی کے میرا انتظار کر لیتے۔۔۔۔۔ تو سچ بتا دیتا کے انکی دوست سے انتظار نہیں ہو رہا تھا۔۔۔۔حاریب نے مشک کو آنکھ مارتے ہوۓ کہا سوچا بتا دو لیکن بعد میں مشک کی بھی ڈانٹ سنی پڑتی اسلئے نہیں بتایا۔۔۔۔۔۔۔


پلیز آرام سے۔۔۔۔!نرس نے ڈریسنگ کے لئے جیسے ہاتھ بڑھایا تو حاریب نے کہا سر پین تو ہوگا میں جتنے بھی آرام سے کروں۔۔۔۔۔ مشک۔۔۔!!!حاریب نے ساتھ کھڑی مشک . کو دیکھا اور اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جیسے مشک نے تھام لیا ڈریسنگ شروع ہو چکی تھی۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔اللّه۔۔۔۔آرام سے سے۔۔۔۔۔حاریب نے مظبوط سے مشک کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔۔درد کی وجہ سے آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے تھے۔۔۔ حاریب بس تھوڑا سا اور۔۔۔۔۔مشک اسے حوصلہ دے رہی تھی ساتھ خود بھی اسکے درد میں رو رہی تھی۔۔۔۔۔ میرے مالک حاریب کے درد میں کمی کر دے۔۔۔۔مشک دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی۔۔۔۔۔ نرس ڈریسنگ کر کے جا چکی تھی۔۔۔۔ ادھر آجاؤ۔۔۔۔حاریب نے مشک کو پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔ جی۔۔۔ یہ آنسوں کیوں ؟ اس نے مشک کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا بس آپ کو اس طرح درد میں دیکھا نہیں جاتا۔۔۔۔ اہو تو تم ہو اس درد کا علاج۔۔۔۔حاریب نے مشک کے چہرے پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا مشک نے نظریں جھکا لی یار یہ اسکارف اتر لو۔۔۔۔مجھے تمہارے بال دیکھنے ہیں۔۔۔۔ آپ کا حق دیکھنا آپ خود اتر لیں۔۔۔۔۔ مشک کی بات پہ حاریب مسکرا دیا۔۔۔۔۔پھر ہاتھ بڑھا کر خود اسکا اسکارف اترا۔۔۔۔۔۔ مشک کتنی خوبصورت ہو تم۔۔۔۔۔بال کھولنے کی وجہ سے اسکی خوبصورتی میں اضافہ ہوگیا۔۔۔۔ حاریب نے آگے بڑھ کر مشک کے ماتھے پہ بوسہ دیا۔۔۔۔ حاریب آپ کو پتا ہے مجھے آپ کی یہ آنکھیں بہت پسند ہیں۔۔۔۔۔مشک نے حاریب کی نیلی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا وہ کیوں ؟دونوں ایک دوسرے کے قریب تھے پتا نہیں کیوں جب پہلی بار دیکھا تھا تو لگا تھا جیسے کوئی نیلا سمندر ہو۔۔۔۔ اچھا تو پھر آرام سے لیٹ کر دیکھتی رہو ان آنکھوں میں۔۔۔۔۔حاریب نے بیڈ پہ جگہ بناتے ہوۓ کہا دونوں ایک دوسرے کے سامنے لیٹے کافی دیر تک ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہے اگر ایسی دیکھتی رہی تو مجھے نیند نہیں آے گی۔۔۔۔آجاؤ ادھر۔۔۔۔حاریب باہیں کھولتے ہوۓ کہا مشک حاریب کے سینے سے لگ گئی۔۔۔۔۔

   0
0 Comments