Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر13

میرے اللّه میں پچھلے دو مہینے سے اس ہسپتال میں حاریب کے ساتھ ہوں۔۔۔۔ان دو مہینوں میں کتنی سرجریز ہوئیں۔۔۔۔۔کتنا ہی درد انہوں نے برداشت کیا ہے یا اللّه ابھی انکی آخری سرجری چل رہی ہے بس کامیاب ہو جائے۔۔۔۔مشک جائےنماز پہ بیٹھی دعا میں مصروف تھی۔۔۔۔۔ مشک۔۔۔۔تبھی پیچھے سے حسیب کی آواز آئی۔۔۔۔۔مشک نے پلٹ کر دیکھا تو حسیب کھڑا ہوا تھا مشک تم کب سے یہیں بیٹھی ہو حاریب کو انہوں نے روم میں بھی شفٹ کردیا ہے۔۔۔۔۔ کیا ابھی شفٹ کیا ؟ ہاں لیکن وہ ہوش میں نہیں ہے ابھی۔۔۔۔۔حسیب نے کہا اچھا چلو مشک نے جائےنماز سے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔ دونوں روم میں گئے تو حاریب بے ہوش تھا۔۔۔۔۔مشک نے اسکے بالوں پہ ہاتھ پھیرا اسکے ماتھے پہ بوسہ دیا ۔۔۔ کب ختم ہوگی انکی یہ تکلیف۔۔۔۔۔مشک کی آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے تھے۔۔۔۔۔وہ حاریب کو دیکھا رہی تھی جسکا پورا چہرہ پٹیوں سے ڈھاکہ ہوا تھا۔۔۔ مشک تم میری بہن ہو اور یقین کرو جب میں تمھیں اس تکلیف میں دیکھتا ہو مجھے سے برداشت نہیں ہوتا۔۔۔۔۔جب سے تمہاری شادی ہوئی ہے تم نے ایک لمحہ سکون کا نہیں گزارا۔۔۔۔۔۔۔حسیب مشک کی وفا کا گواہ تھا۔۔۔۔۔کے وہ کس طرح شادی کے بعد سے وہ حاریب کے ساتھ ساتھ تھی کس طرح وہ ساری ساری رات نہیں سوتی تھی۔۔۔۔۔ کیا کرو حسیب انکا درد نہیں دیکھا جاتا۔۔۔۔۔ بس ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔۔اچھا وہ تمہارے بابا آنے والے ہیں۔۔۔۔۔۔ اچھا مجھے تو نہیں بتایا انہوں نے۔۔۔۔۔۔ تمھیں کال کی لیکن تم نماز پڑھنے گئی ہوئی تھی اسلئے مجھے کال کی انہوں نے۔۔۔۔۔ اچھا ٹھیک ہے۔۔


مشک کے والدین آچکے تھے محمود صاحب بیٹھے حسیب سے باتیں کر رہے تھے۔۔۔۔آسیہ بیٹھی مشک سے باتیں کر رہیں تھی بیٹا مجھے لگتا ہے تم نے ٹھیک فیصلہ نہیں کیا۔۔۔۔۔۔تم پچھلے دو مہینے سے اس ہسپتال سے کہیں نہیں گئی۔۔۔۔۔ امی کیا ہوگیا ہے آپ کو میرا شوہر ہے وہ۔۔۔۔میرا فرض ہے یہ پلیز امی اگر یہی باتیں کرنی ہے تو میں اٹھ کر چلی جاتی ہوں۔۔۔۔۔مشک کو بلکول بھی اچھا نہیں لگا جو بھی آسیہ نے کہا اففف کچھ بولنا حاریب کے بارے میں میرا عذاب ہو جاتا ہے یہ تمہارے باپ اور وہ تمہاری باجی سب انکا کیا ہوا ہے آسیہ نے طنز کرتے ہوۓ کہا لگتا ہے مجھے یہاں سے اٹھ جانا چاہیے مشک اٹھی اور جا کر محمود صاحب کے پاس بیٹھ گئی... انکل آپ نے سچ میں ایک ہیرا بیٹی کی پرورش کی ہے۔۔۔۔یہ ایک لمحے کی لئے بھی حاریب کو تنہا نہیں چھوڑتی۔۔۔۔۔حسیب نے مشک کی تعریف کی بیٹا بس یہی میری دنیا ہے۔۔۔۔مجھے ہمیشہ اس پر فخر رہا ہے۔۔۔۔۔اور اپنی بیٹی کو ایک اتنی اچھی بیوی کے روپ میں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔محمود صاحب نے فخر بھرے لہجے میں کہا۔۔۔۔۔ بابا یہ تو میرا فرض ہے۔۔۔۔ بلکول میری جان۔۔۔۔۔سب بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔۔۔۔۔تبھی اچانک ہارون حیران پریشان روم میں داخل ہوا۔۔۔۔ سلام و علیکم۔۔۔۔!ہارون نے ہانپتے ہوۓ کہا وعلیکم السلام خیریت ہے بیٹا ایسے ہانپ رہے ہو محمود صاحب نے کہا نہیں نہیں کچھ نہیں انکل دراصل سیڑیوں سے آیا ہوں تبھی۔۔۔ہارون آکر حسیب کے ساتھ بیٹھ گیا حسیب حاریب ہوش میں نہیں آیا اب تک۔۔۔۔ہارون نے بیڈ پہ لیٹے حاریب کے جانب دیکھتے ہوۓ کہا شام تک ہوش آجاے گا۔۔۔۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد مشک کے والدین چلے گے حسیب حسیب۔۔۔۔۔انکے روم سے نکلتے ہی ہارون حسیب کے پاس گیا۔۔۔۔۔ کیا ہوگیا۔۔۔۔اتنا پاگل کیوں بنا ہوا ہے۔۔۔۔۔؟حسیب نے گلاس میں پانی ڈالتے ہوۓ کہا مشک تم بھی سنو۔۔۔اس نے مشک سے کہا جو حاریب کے پاس کھڑی تھی۔۔۔۔ بول بھی دے۔۔۔۔ ابے تانی کی بہت گندی قسم کی پک آج یونیورسٹی کے گروپ میں کسی نے اپلوڈ کی۔۔۔۔۔۔ حسیب کے منہ سے سارا پانی نکل گیا۔۔۔۔۔ مشک بھی حیران ہوگئی کیا بول رہے ہو۔۔۔مشک حسیب دونوں نے ہارون کو گہیر لیا ابے سچی وہ کتا حامد نہیں ہے جس نے حاریب کو مارا تھا اس کتے کے ساتھ۔۔۔۔۔۔ کیا وہ تانی کے ساتھ اسے کیسے کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔وہ شروع سے جانتی تھی کے ہماری اس سے نہیں بنتی بھلے اب اس نے دوستی توڑ دی لیکن پھر بھی۔۔۔۔حسیب کو یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔۔۔ پک میں دیکھا نہیں سکتا خود دیکھ لینا تم لوگ۔۔۔۔۔ لیکن جھوٹ بھی ہو سکتا ہے ہے یہ سب۔۔۔۔حسیب نے کہا نہیں حسیب جھوٹ نہیں ہے میں نے سارہ نے بھی اسے ایک دفع کار میں حامد کے ساتھ اسے الٹی سیدھی حرکتیں کرتے دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔سارہ نے بعد میں اسے سمجھایا بھی لیکن اس نے ایک نہیں سنی یا اللّه۔۔۔۔۔تانی اسے کیسے کر سکتی ہے۔۔۔حسیب نے سر پکڑ لیا پتا نہیں پچھلے کچھ مہینوں سے زندگی میں ہو کیا رہا ہے سمجھ ہی نہیں آرہا ہے عجیب ایک مصیبت جاتی نہیں دوسری آجاتی ہے ہارون اتنی پریشانیوں سے پریشان ہوگیا تھا۔۔۔۔۔ یا اللّه مدد کر ہماری۔۔۔۔۔مشک نے کہا آہ!تینوں پریشانی میں کھڑے تھے تبھی۔۔۔۔حاریب کی آواز آئی۔۔۔۔۔ مشک حاریب ۔۔۔۔۔حسیب نے دیکھا تو حاریب اپنی آنکھیں کھولنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ تینوں بھاگتے ہوۓ اس کے پاس گئے۔۔۔۔۔ حاریب۔ ۔۔۔۔ٹھیک ہیں۔۔۔۔۔مشک نے حاریب کے ہاتھ کو تھام لیا۔۔۔۔ میں ڈاکٹر کو لے کر آتا ہو ہارون بھاگتے ہوۓ باہر گیا ہاں۔۔۔۔۔حاریب نے با مشکل کہا۔۔۔۔۔ کچھ ہی لمحے بعد ڈاکٹر بھی آگے روم میں۔۔۔۔۔انہوں نے حاریب کو دیکھا کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔۔۔۔بس کوشش کرنا کم بولو ابھی سرجری ہوئی ہے تازہ ہے تبھی۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ڈاکٹر۔۔۔۔


مشک رات کے تین بج گئے ہیں سو جاؤ میں اٹھا ہوا ہوں۔۔۔۔حسیب نے صوفے پہ بیٹھی مشک سے کہا جو بیڈ پہ سوے حاریب کو کب سے دیکھ رہی تھی نہیں حسیب تم سو جاؤ۔۔۔۔اگر حاریب اٹھ گئے اور کس انہیں کسی چیز کی ضرورت ہوئی تو۔۔۔۔ میری بہن پچھلے ایک ہفتے سے تم سوئی نہیں ہو۔۔۔۔مجھے کبھی کبھی بہت دکھ ہوتا ہے کیا حال ہوگیا ہے تمہارا اتنی کمزور ہوگئی ہو آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے ہوگے ہیں۔۔۔۔۔کچھ آرام کر لو حسیب کو بہت دکھ ہوتا مشک کو ایسے دیکھ کر اس نے حاریب کے لئے اپنا آپ گوا دیا تھا۔۔۔۔۔ حسیب جب میرا شوہر تکلیف میں ہو تو میں کیسے آرام کر سکتی ہوں۔۔۔۔۔۔ قسم سے مشک تم نے بیوی ہونے کا پورا حق ادا کیا ہے۔۔۔۔۔ نہیں حسیب میں یہ حق کبھی بھی ادا نہیں کر سکتی۔۔۔۔اگر عورت کے شوہر کو کوئی زخم ہوجاے اور اس سے پیپ نکل رہا ہوں اور عورت وہ پیپ چاٹ بھی لے تو بھی شوہر کا حق ادا نہیں کر سکتی ۔۔۔۔تو پھر میں نے جو بھی کیا وہ تو کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔ اللّه تمہیں دنیا کی ساری خوشیاں دے تم دونوں کے تکلیف بھرے دن زندگی کے حسین ترین دنوں میں تبدیل ہو جائیں۔۔۔۔۔حسیب نہیں دل سے دعا دی۔۔۔۔ انشاءلله۔۔۔۔۔!!!اب تم سو جاؤ صبح یونیورسٹی بھی جانا ہے۔۔۔۔۔۔۔


میں بہت تنگ کرتا ہوں نا۔۔۔۔مشک اگلے دن حاریب کو دلیا کھیلا رہی تھی جب حاریب نے کہا کس نے کہہ دیا تنگ کرتے ہیں۔۔۔۔مجھے تو بہت خوشی ہوتی ہے ایسے آپکا خیال رکھ کر۔۔۔۔۔۔مشک نے چمچ آگے بڑھاتے ہوۓ کہا کل رات میں نے تمہاری حسیب کی باتیں سنی تھی۔۔۔۔حاریب کی بات پہ مشک کا ہاتھ رک گیا۔۔۔۔ تم نے میرے پیچھے خود کو تبہا کر لیا ہے۔۔۔۔۔حاریب نے نم آنکھوں سے کہا حاریب اگر آپ کے لئے اسے تبہا ہونا کہتے ہیں تو میں ہزار بار تبہا ہونا چاہو گی۔۔۔۔۔۔ اتنی محبت ہے مجھسے۔۔۔۔۔؟ محبت کا تو نہیں پتا لیکن عشق ضرور ہے۔۔۔۔۔۔مشک نے ہاتھ میں لیا ہوا پیالہ سائیڈ پہ رکھا حاریب نے مشک کے ہاتھوں میں ہاتھوں لیا اور اسے لبوں سے لگا لیا مشک وعدہ کرتا ہوں میں بس ٹھیک ہو جاؤں پھر دیکھنا میں اپنی پوری زندگی تم پر وار دوں گا۔۔۔۔۔ حاریب میں صرف نہیں حسیب اور ہارون بھی میں بھی انکے بنا کچھ نہیں کر پاتی۔۔۔۔۔وہ آپ پر اپنا سب کچھ قربان کر سکھتے ہیں مجھے علم ہے وہ دونوں اس وقت میرے ساتھ تھے جب میرے اپنے ماں باپ بھی میرے ساتھ نہیں تھے ان دونوں نے بچپن سے آج تک مجھے کبھی اکیلا نہیں چھوڑا۔۔۔۔۔میں ساری زندگی بھی اگر شکر کے سجدے کر لوں نا تب بھی اس رب کا شکر ادا نہیں کر سکتا جس نے مجھے تم تینوں جیسے انمول لوگ دیے۔۔۔۔۔ بلکول ٹھیک کہا آپ۔۔۔۔۔دونوں باتیں کر ہی رہے تھے تبھی دروازے پہ دستک ہوئی۔۔۔۔حسیب ہارون اندر آے۔۔۔۔ آگے۔۔۔تملوگ۔۔۔۔ ہاں اور ساتھ کوئی اور بھی ہے۔۔۔۔۔ہارون نے کہا کون کہاں ہے۔۔۔۔؟حاریب نے سوالیہ نظروں سے پوچھا۔۔۔ اندر آجاؤ حسیب نے اونچی آواز میں کہا تبھی اندر داخل ہونے والے انسان کو دیکھ کر حاریب مشک دونوں حیران ہوگے۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments