Orhan

Add To collaction

خوبصورت

خوبصورت از سیدہ قسط نمبر15

افف آگیا میں۔۔۔۔۔حاریب مشک حسیب سارہ ہارون سب یونیورسٹی کا میں گیٹ پہ کھڑے تھے۔۔۔۔۔ ہاں شکر ہے اب سب ٹھیک ہوگیا۔۔۔۔۔سارہ نے کہا بلکول اب چلو۔۔۔۔۔مشک نے کہا سب ایک ساتھ یونیورسٹی میں داخل ہوۓ ۔۔۔۔۔۔سب اپنی اپنی کلاس کے جانب چل دیے۔۔۔۔۔ سارہ مشک کلاس لے کر نکل رہیں تھی کے یزدان نے دونوں کا راستہ روک لیا۔۔۔۔ کیا ہوا سر؟مشک نے پوچھا کیا ہوا تم مجھے سے پوچھ رہی ہو۔۔۔۔۔؟یزدان نے مشک کا ہاتھ پکڑ کے کہا کیا بدتمیزی ہے چھوڑیں میرا ہاتھ۔۔۔۔۔؟مشک نے ہاتھ چھوڑوانے کی کوشش کی سر ہاتھ چھوڑیں مشک کا۔۔۔۔سارہ نے چھوڑا نا چاہا لیکن پکڑ بہت مظبوط تھی۔۔۔۔۔۔ سب سنیں۔۔۔۔یہاں آجاؤ۔۔۔۔یزدان نے اونچی اونچی آواز میں کہا اور آس پاس والے سٹوڈنٹ کو جمع کر لیا یہ لڑکی جتنی معصوم دیکھتی ہے اتنی ہے نہیں اس لڑکی نے مجھے پھاسنے کوشش کی۔۔۔۔یزدان کی بات پہ سارہ مشک دونوں کی آنکھیں کھولی رہے گئیں۔۔۔۔۔ کیا بکواس کر رہے ہیں۔۔۔۔؟ ہوش میں تو ہیں۔۔۔۔۔مشک نے چیخ کے کہا سہی کہہ رہا ہوں۔۔۔۔سب سنو یہ لڑکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری بیوی ہے۔۔۔۔تبھی ہجوم کے پیچھے سے ایک آواز آئی سب نے پیچھے پلٹ کے دیکھا تو حاریب حسیب ہارون کے ساتھ تھا۔۔۔۔۔سب حاریب کو دیکھ کر حیران ہو گئے کے وہ واپس آگیا ہے اور ٹھیک بھی ہے۔۔۔۔۔لیکن دوسری طرف سب حاریب کی بات پہ بھی حیران تھے۔۔۔۔ حاریب جگہ بناتا آگے آیا۔۔۔۔۔مسٹر یزدان میری بیوی کا ہاتھ چھوڑیں۔۔۔۔۔۔حاریب سخت لہجے میں کہا۔۔۔۔ کیا بیوی تمہاری۔۔۔۔۔جھوٹ نہیں بولو یہ ایک نمبر کی بےحیا۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے آگے حاریب نے یزدان کو بولنے کا موقع نہیں دیا۔۔۔۔اور رکھ کے ایک گھوسا اسکے منہ پہ مارا۔۔۔۔۔جس کی وجہ سے یزدان زمین پہ گرا تو یہ دو ٹکے کا آدمی جو میری بیوی پہ الزام لگا رہا اس کی اصلیت میں آپ کو بتاتا ہوں۔۔۔۔۔یہ انسان ایک شریف آدمی کے روپ میں حیوان ہے آپ لوگوں کو یاد ہوگا پچھلے سال ہماری کلاس کی لڑکی نے اچانک یونی چھوڑ دی تھی۔۔۔۔۔اسکی یونی چھوڑنے کی وجہ یہ تھا اس کمینے نے اسے ایک سبجیکٹ میں فیل کردیا اور پاس کرنے کے لئے اسے اپنے ساتھ سونے کی شرط رکھی۔۔۔۔اور جب یہ کتا اسے اپنے ساتھ سونے کی شرط پیش کر رہا تھا اس وقت کی ویڈیو میرے پاس ہے جو مجھے اس لڑکی نے دی تھی اور یہ ویڈیو سیدھا ہیڈ کے پاس جائے گی۔۔۔۔حاریب نے ایک ہاتھ سے یزدان کو گیربان سے پکڑ ہوا تھا۔۔۔۔۔۔سارے سٹوڈنٹ سن کے حیران ہوگے تھے۔۔۔۔ بیٹا اب تو گیا۔۔۔یہاں ایسی بہت سی لڑکیاں ہیں جن کے ساتھ تونے یہ سب کیا تھا اور ابھی بھی کر رہا ہے سب ہیڈ کے پاس جا کر بتائیں گی۔۔۔۔حاریب نے کہا مشک چپ کھڑی تھی۔۔۔۔۔سارہ مشک کو لے کر جاؤ میں آتا ہوں۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے حاریب سارہ مشک کو لے کر چلی گئی۔۔۔۔۔ میں تجھے چھوڑو گا نہیں۔۔۔۔یزدان ابھی بھی چیخ رہا تھا اب میں تجھے نہیں چھوڑو گا۔۔۔۔چل اب حاریب اسے ہیڈ کے پاس لے گیا


کیا ہوا ہیڈ نے کیا کہا۔۔۔؟حاریب جیسے ہی کینٹین میں آیا مشک نے بے چینی سے پوچھا بیگم فکر نہیں کرو ہم نے جو کرنا تھا کردیا اب نظر نہیں آے گا وہ یہاں۔۔۔۔۔۔حاریب نے چیر پہ بیٹھتے ہوۓ کہا شکر ہے مالک تیرا۔۔۔۔مشک نے شکر کی سانس لی۔۔۔۔ یہ حسیب ہارون کہاں گئے۔۔۔۔حاریب نے سارہ سے پوچھا ہارون کسی کام سے گیا ہے اور حسیب کا پتا نہیں۔۔۔۔ اچھا بیٹھو میں کچھ کھانے کے لئے کر آتا ہوں حاریب اٹھا کر چلا گیا ۔۔۔۔۔ تینوں بیٹھے کھانے اور باتوں میں مصرف تھے تبھی ہارون حسیب دونوں آگئے خیریت کہاں تھے۔۔۔۔اور یہ منہ کیوں لٹکا ہوا ہے۔۔۔۔۔حاریب نے دونوں کا لٹکا ہوا منہ دیکھتے ہوۓ کہا دونوں چیر پہ بیٹھ گئے اور ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے حسیب کیا ہوا ہے بولیں۔۔۔۔۔سارہ نے حسیب کے کندھے پہ گھوسہ مارا بتااب۔۔۔۔ہارون نے کہا تانی اپنے ڈیڈ کے پاس واپس چلی گئی ہے۔۔۔۔۔ کیا کب ؟مشک نے حیرت سے پوچھا بیگم حیران مت ہو میں نے ہی کہا تھا اسے۔۔۔۔ حاریب کی بات پہ سب حیران ہوگے کیا تو نے۔۔۔مگر کیوں۔۔۔۔ہارون کی آواز پہلے نکلی وہ حیرانگی میں کھڑا ہوگیا حاریب نے اسکے سر پہ بک ماری بیٹھ جا لانگور بتا رہا ہوں۔۔۔۔۔رات میں اسکی کال آئی تھی میرے پاس ۔۔۔۔بہت رو رہی تھی میںنے معاف کردیا اسے۔۔۔لیکن وہ اب یونیورسٹی نہیں آسکتی تھی اور گھر میں اکیلے وہ ڈپریشن میں جا رہی تھی۔۔۔تبھی میں نے اس سے کہا تم اپنے ڈیڈ کے پاس واپس چلی جاؤ۔۔۔۔۔ ٹھیک کیا اپنے اسکے لئے یہی اچھا تھا مشک نے کہا چلو جو ہوا اچھا ہی ہوا۔۔۔اب جب واپس آے گی تو مل لیں گے اس سے۔۔۔۔۔ہارون نے گہری سانس لیتے ہوۓ کہا


اچھا رات میں ملتے ہیں۔۔۔۔۔سب یونیورسٹی کے باہر کھڑے گھر کے لئے نکل رہے تھے ٹھیک ہے حاریب حسیب نے کہا لیکن جیسے ہی وہ لوگ آگے بڑھے پیچھے سے کسی کی آواز آئی اہو دیکھو تو واپس آگیا یہ۔۔۔اتنی مار کھانے کے بعد!!! سب نے پلٹ کر دیکھا تو حامد اپنے دوست کے ساتھ کھڑا تھا۔۔۔۔۔ حاریب۔۔۔۔آج چھوڑیے گا نہیں اسے۔۔۔۔مشک نے دھیمی آواز میں حاریب سے کہا اہو اسکا تو تھوبڑا بھی کافی ٹھیک ہوگیا ہے۔۔۔۔۔حامد نے مذاق بناتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔ ارے جگر صبح سے تجھے ہی ڈھونڈ رہا تھا میں حاریب نے حامد کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا سارہ مشک کو لے کر یہاں سے دور ہو جاؤ۔۔۔۔حسیب نے سارہ سے کہا سارہ مشک وہاں سے دور ہوگئیں کیوں پھر سے مار کھانے کے لئے۔۔۔۔حامد اپنے دوست کی طرف دیکھتے ہوۓ ہستے ہوۓ کہا نہیں رے بابو اپنا حساب برابر کرنے کے لئے یہ کہتے ہی حاریب حامد کی ٹنگوں کی درمیان لات ماری۔۔۔۔۔ اسکے بعد تو بس پیچھے سے ہارون حسیب بھی آگے۔۔۔۔تینوں نے مل کر باقی تینوں کی خوب پٹائی کی۔۔۔۔۔۔اتنا مارا کے تینوں ہاتھ جوڑتے جان بچا کر بھاگے۔۔۔۔۔ یاہو۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!! تینوں نے وہیں ناچ کر جشن منایا۔۔۔۔۔ اب بس کریں۔۔۔چلیں۔۔۔۔۔مشک نے حاریب کا ہاتھ کھچتے ہوۓ کہا۔۔۔۔ چلو بس اب میں جا رہا ہوں حاریب مشک کے ساتھ اپنی کار کے جانب چل دیا

   0
0 Comments