رات
یہ رات بڑی مشکل،امید نہ کھو ساکی۔
جب جام چھلک جائے۔ نظروں سے پلا ساقی۔
محفل میں یہی رونق، چھلکے ذرا ذرا سی،
نظریں نہ چرا ہم سے، ہمیں قدر ہے کلا کی۔
الجھے تیری نظر میں، یہ عمر گزر جائے۔
ملتے رہے ہیں دھوکھے، کوئی عمر نہ قزا کی۔
خاموش لو لرزتے، خواہش رہی ادھوری۔
یہ رات بھی ہو انتم، بس زندگی ہے شاکی۔
حسرت دعا میں لپٹی، غم بند کرلیں مٹھی۔
بکھرے حیات پل پل، کس کام کی چالاکی۔
بکھری ہیں تیری زلفیں، یہ زندگی کا ساون۔
پیاسا پھر بھی تن من، کیسی تیری بے باکی۔
جھکتی ہیں تیری پلکیں، 'شری' شب ٹھہر نہ جائے۔
کل کی کسے خبر ہے، یہ رخصتی جہاں کی۔
قلمکار- سریتا شریواستو
دھولپر (راجستھان)
Sarita Shrivastava "Shri"
26-Jun-2023 08:35 PM
👍بحت خوب
Reply