روگ
روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں
در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں
عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے
بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں
پہلے پہلے ہوں اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں بے
بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے
نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں
کتر نیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں
Tabassum
31-Aug-2023 06:26 PM
❤️❤️❤️
Reply