زندگی
زندگی اب بھلا کہاں تجھ کو پاؤں گا
وقت رخصت ہے اب تو مر ہی جاؤں گا
خبر مرنے کی پھیلے گی گلی محلے میں
مسجد کے میناروں سے بھی پکارا جاؤں گا
غسل دے کے مجھے احباب پہنائیں گےکفن اجلا
کاندھوں پر یاروں کے میں بھی اٹھایا جاؤں گا
جنازہ پڑھ کہ وہ میرا لے جائیں گے قبرستان
میں جسد خاکی منوں مٹی تلے دفنایا جاؤں گا
شمار جو ترا تھا اب تک زندوں میں کامی
مرحوم کل سے میں بھی اب کہلایا جاؤں گا