لیکھنی ناول-22-Oct-2023
تم کو مانا منزل اور دل مسافر ہو گیا از اریج شاہ قسط نمبر2
بیٹا دعا تم سے ملنے کے لیے اتنی ایکسائٹ ہے کہ صبح کالج بھی نہیں جا رہی تھی اسے جب سے پتہ چلا ہے کہ اس کا کوئی کزن ہے تو خوشی سے دیوانی ہوئی جا رہی ہے ہاجرا نے اسے دعا کے بارے میں بتایا۔ ۔ لیکن بدلے میں وہ صرف مسکرا دیا ۔ آج وہ خود بھی اسے 15 سال بعد دیکھنے جا رہا تھا لیکن اس وقت اسے اپنے کام کے لئے جانا زیادہ ضروری تھا سوری چاچی مجھے کافی دیر ہوگئی ہے اگر آپ برا نہ مانیں تو کیا میں پہلے اپنا کام ختم کر لوں دعا سے میں شام کو مل لوں گا مصطفی نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا لیکن اس کی بات سن کر ہاجرہ پریشان ہوگئی کیونکہ دعا اس سے ملنے کے لیے بہت خوش تھی اور وہ اسے روک نہیں سکتی تھی کیونکہ وہ اپنے کام کے سلسلے میں آیا تھا ۔ ۔ ٹھیک ہے بیٹا تم اپنا کام ختم کر کے آ جاؤ دعا سے تم شام کو مل لینا ۔ویسے بھی مصطفیٰ تقریبا ایک گھنٹے سے بیٹھا ان کا انتظار کر رہا تھا ۔لیکن شاید وہ ٹریفک میں پھنسے تھے جو ابھی تک نہ آ سکے اب مصطفی کی مجبوری تھی کہ اسے پہلے اپنا کام ختم کرنا تھا کیونکہ ولی( اس کا دوست) تقریباً پانچ بار فون کر چکا تھا ابھی وہ گاڑی میں بیٹھنے ہی والا تھا کہ چاچا اور دعا آگئے ارے بیٹا کہاں جا رہے ہو دعا سے ملے بغیر چچا نے دعا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہائے ایم دعا ۔۔۔دعا نے گرمجوشی سے اپنا تعارف کروایا اور ہاتھ آگے بڑھایا جسے مصطفی نے فورا تھام لیا ۔لیکن جواب میں کچھ نہ بولا یہاں تک کہ مسکرایا بھی نہیں چاچو مجھے کچھ کام ہے میں شام تک آؤں گا پھر شام کو آپ سے بات ہوگی بس اتنا کہہ کر وہ چلا گیا جبکہ دعا کو اس کا اس طرح سے جانا بہت برا لگا تھا بابا آپ نے اس کو بتایا نہیں کہ میں اس کا ویٹ کر رہی تھی دعا نے منہ بناتے ہوئے پوچھا ہاں بیٹا بتایا تھا لیکن وہ اپنے کسی کام کے سلسلے میں آیا ہے لیکن تھوڑی دیر بیٹھ جاتا تو کیا چلا جاتا دعا کو غصہ آیا بیٹا ایسا نہیں کہتے وہ بڑا ہے تم سے بابا نے سمجھاتے ہوئے کہا کیونکہ اس کا بدتمیزانہ انداز انہیں ہرگز پسند نہ آیا شام کو واپس آجائے گا تب تک تم آرام کرو پھر دونوں خوب گپیں لڑانا اور بھولو مت کے پرسوں تمہارا پیپر ہے بابا نے اسے ڈانٹ پلا دی سومنہ بناتے بناتے وہ اپنے کمرے میں چلی آئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ دعا گھر آئی تو اس کے فون پر زعیمہ کا میسج پہلے ہی آیا ہوا تھا کیسا ہے تمہارا کزن ۔تمہارا ہم عمر ہے کیا ۔ہماری کلاس میں ایڈمیشن لے گا کیا ۔کلاس اسٹارٹ کرے گا وہ ہماری پیپرز کے بعد ۔اس کے ایگزامز ہو گئے کیا ۔ ایسے ہی لاتعداد میسجز ایک بار تو دعا کا دل کیا کہ وہ اسے فون کر کے بتایا کہ اس کا کزن کتنا کڑوس ہے اسے مسکرا کر دیکھا تک نہیں ۔یہاں تک کہ اس کے ہائے کے بدلے میں ہائے بھی نہیں کہا اور بابا کہہ رہے تھے کہ اس عمر میں بھی بڑا ہے ۔اور لگ بھی کافی بڑا رہا تھا شکل سے تو وہ فورتھ ایئرکا ہرگز نہ تھا ۔کیونکہ یہ پیپر دے کر اس نے فورتھ ایئرمیں جانا تھا ۔سو وہ چاہتی تھی کہ اس کا کزن بھی اس کے ساتھ ہو لیکن یہ سب کچھ وہ زعیمہ کو بتا کر اپنا مزید مذاق نہیں بنوا سکتی تھی کیونکہ یہ خود بھی اپنے کزن کی کچھ زیادہ ہی تعریف کر کے آئی تھی اب تو وہ دونوں مجھے منہ ہی نہیں لگائیں گئی یہی سوچتے سوچتے دعا بیڈ پر لیٹ گئی شاید میں کچھ زیادہ ہی سوچ رہی ہوں سکتا ہے وہ واقعی اپنی کسی کام کے سلسلے میں آیا ہو اور پریشان ہو۔ کوئی بات نہیں میں شام کو اس سے ملتی ہوں ویسے بھی کوئی پہلی ملاقات میں دوست تھوڑی نہ بن جاتا ہے میں اس کے لئے کیک بناتی ہوں پھر اس کو بولتی ہوں دوستی کا یہی سوچتے سوچتے وہ اٹھی اور کچن میں آ گئی ماما میں مصطفی کے لئے کیک بناؤں گی آپ مجھے ساری چیزیں لادیں اس نے کچن میں آتے ہی ہاجرہ بیگم سے کہا اس کے لئے کیک کیوں بناؤگی بیٹا میں نے بہت کچھ بنا دیا ہے ۔ہاجرہ بیگم مصطفی کی خاطر داری کے انتظامات کر رہی تھی نہیں ماما مجھے مصطفی سے دوستی کرنی ہے اور کیک سے زیادہ اچھا طریقہ کوئی نہیں ہے میٹھا میٹھا کیک کھائے گا تو خود ہی میٹھا ہو جائے گا بیسٹ فرینڈ بن جائے گا ویسے بھی تو بابا کہتے ہیں نہ جو میرے ہاتھ کیک کھاتا ہے وہ میرا فین ہو جاتا ہے مجھے مسٹر مصطفی کڑوس کو بھی فین کرنا ہے ۔ اپنا پلان بتاتے بتاتے وہ کیک بنانے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آفسیر مصطفیٰ جس طرح سے آپ نے پہلے کیسز ہنڈل کیے ہیں ہمیں یقین ہے کہ یہ کیس آپ کے لئے مشکل نہیں ہوگا ۔مگر یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اس بار سوال عورتوں اور بچیوں کا ہے 16 سے 35 سال کی بچیاں اور عورتیں اٹھائی جا رہی ہیں کیا ہم لوگاتنے بے مول ہوگئے ہیں ۔۔؟ کہ ہمارے ملک کی عورتوں اور بچیوں کے ساتھ اس طرح سے کیا جائے ۔ ہمیں انہیں بچانا ہوگا ۔ہمیں ہماری بچیوں کی حفاظت خود کرنی ہوگی۔ اس کے اس میں طارق مٹی کے علاوہ بھی بہت سارے لوگ شامل ہیں لیکن پاکستان میں اس کا لیڈر طارق بھٹی ہے ۔اور طارق بھٹی کے سب سے وفادار ساتھی یاسر خان کا منہ تم کھلوا چکے ہو ۔طارق بھٹی اپنا ساتھی واپس چاتا ہے اس کے لئے وہ بہت سارے آفیسرز کو اپنے ساتھ ملا چکا ہے ۔اور اب وہ تمہیں بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرے گا ہمیں تمہاری ایمانداری اور وفاداری پر کوئی شک نہیں ہے ہمیں یقین ہے یہ سب تم ہنڈل کر لو گے لیکن اس میں تمہیں جان کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے ۔طارق بھٹی کو ہم جتنا ایزی رہے ہیں وہ اتنا آسان نہیں ہے ۔وہ اندر ہی اندر کوئی گیم کرے گا ۔ سب انسپکٹر نجانے کیا کیا بول رہا تھا ۔لیکن مصطفی یہ سب سن کر صرف مسکرائے جا رہا تھا کیونکہ وہ اپنی قابلیت سے بہت اچھے سے واقف تھا ایسے بہت سارے کیس وہ پہلے بھی ہینڈل کر چکا تھا اور اسے یقین تھا کہ بہت جلد وہ طارق بھٹی کو بھی سلاخوں کے پیچھے لے آئے گا اور اس کام میں اس کا سب سے زیادہ ساتھ دے گا یا سر خان۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام کے کھانے کے دوران بھی دعا نے اس سے بات کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ صرف ہاں اور نہ میں جواب دیتا رہا دعا کو اس کا اس طرح سے اگنور کرنا بالکل اچھا نہ لگا وہ کتنی بے چینی سے اس کا انتظار کر رہی تھی اور وہ اسے بالکل اہمیت نہیں دے رہا تھا لیکن کوئی بات نہیں کھانے کے بعد جو کیک اس نے بنایا تھا اس کے بعد تو انکی ویسے بھی دوستی ہوئی جانی تھی (دعا کے مطابق ) سو کھانا کھانے کے بعد دعا مصطفی کے کمرے میں آئی ہائے مصطفی کیا کر رہے ہو تم وہ اپنے لیپ ٹاپ پر کچھ کام کر رہا تھا جب دعا اچانک اس کے کمرے میں آئی دعا تمہیں نہیں لگتا میرے کمرے میں آنے سے پہلے تمہیں مجھ سے اجازت مانگنی چاہیے ۔مصطفی نے کڑے لہجے میں بارود کروایا ۔ جس پر دعا کو شرمندگی ہوئی لیکن اس شرمندگی کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا میں تمہارے لئے کیک لے کے آئی تھی میں نے خود بنایا ہے دعا نے اس کی بات کو اگنور کرتے ہوئے کہا میں میٹھی چیزیں نہیں کھاتا لے جاو اسے یہاں سے اور آئندہ میرے کمرے میں میری اجازت کے بغیر مت آنا کافی سخت لہجے میں کہا کیونکہ مصطفی کو اس کا اس طرح سے کمرے میں آنا بہت برا لگا تھا دعا کو اس کا اس طرح کہنا بہت برا لگ رہا تھا ۔کمرے سے باہر آ کرسیدھی کچن میں آئی ۔ اور کیک ٹیبل پر پٹکا ۔سمجھتا کیا ہے اپنے آپ کو کمرے میں اجازت کے بغیر نہیں آ سکتی یہ میرا گھر ہے اور میں اپنے ہی گھر میں نہیں جا سکتی ۔پتہ نہیں گئی ہی کیوں اس کے کمرے میں یہ تو دوستی کے لائق ہی نہیں ہے ۔میں میٹھی چیزیں نہیں کھاتا میرے کمرے میں مت آنا اس کی نقل اتارتے ہوئے وہ اپنے لئے چائے بنانے لگی سعدیہ اور زعیمہ کا خیال آیا جب ان دونوں کو پتہ چلے گا کہ میرا کزن اتنا کھڑوس ہے تو کتنا ہنسیں گی مجھ پر یہی سوچتے سوچتے اس کا منہ بن گیا ۔ ایک اور کوشش کر لوں کیا اس سے دوستی کرنے کی ۔۔؟ سوچتے ہی اس نے فیصلہ کرلیا ۔ ہو سکتا ہے اس کا کوئی دوست نہ ہو اسی لیے سے دوستی کے مینرز نہ اتے ہوں کوئی بات نہیں مجھ سے دوستی کرلے میں سکھا دوں گی ۔چلو جناب ایک اور کوشش کرتے ہیں مصطفی کھڑوس سے دوستی کرنے کی ۔ اس سے دوستی کرنے کی پلاننگ کرتے ہوئے دونوں کپ اٹھا کر اس کے کمرے میں پھر سے آئی ۔لیکن اس بار نک کرنا نہ بھولی ۔ کیا میں اندر آ جاؤں۔ ۔؟ خود کو آدھا کمرے کے اندر کرکے اسے دیکھتے ہوئے وہ پوچھ رہی تھی تم اندر ہی ہو دعا ۔۔بس پیر باہر ہیں انہیں اندر لے آؤ ۔مصطفی نے خود پے ضبط کرتے ہوئے کہا تم اتنا کام کر رہے ہو مجھے لگا تم تھک گئے ہو گے تو کیوں نہ تمہیں چائے پلا دوں دیکھو میں تمہارے لئے چائے لائی ہوں ۔اس نے کپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔ میں رات کو چائے نہیں پیتا اس کے ایک ہی جواب پر گویا بات ہی ختم ہو گئی ۔ کیا مطلب چائے نہیں پیتے دیکھو کتنی اچھی بنی ہے بابا کہتے ہیں میں چائے بہت اچھی بناتی ہوں سب تو میری منتیں کرکے چائے بنواتے ہیں لیکن پھر بھی جب میرا دل ہوتا ہے میں تب ہی چائے بنا کر دیتی ہوں تم بہت لکی ہو۔تمہیں میرے ہاتھ کی چائے نصیب ہو رہی ہے ۔اس لیے اب نخرے مت کرو شرافت سے اسے پی لو گویا اسے احساس دلایا گیا کہ یہ چائے بہت قیمتی ہے دیکھو دعا میں رات کو چائے نہیں پیتا اس لیے یہ تم نے بنائی ہو یا کسی اور نے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اور جب مجھے تم سے چائے بنوانی ہوئی تو یقین کرو میں کبھی منتیں نہیں کروں گا۔لیکن فی الحال مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور ایک اور بات آئندہ کبھی بھی اس طرح سے مجھے ڈسٹرب مت کرنا میں بہت ضروری کام کر رہا ہوں ۔ اس کا رویہ اتنا سخت تھا دعا کی آنکھوں میں پانی آگیا ۔اس نے تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کا کزن ایسا ہوگا اب میرا منہ دیکھنا بند کرو نکلو یہاں سے ۔مصطفیٰ نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہا ۔ وہ جانے لگی تو مصطفی نے اسے ایک بار پھر سے روک لیا اور ایک بات تم ہمیشہ یاد رکھنا میں تم سے عمر میں نو سال برا ہوں تو بہتر ہوگا کہ آئندہ مجھے تم کہہ کے مخاطب نہ کرو ۔ اب جاؤ یہاں سے مجھے بہت کام ہے مصطفی نے اسے جانے کی اجازت دی تو وہ روتے ہوئے سیدھے اپنے کمرے میں آئی شاید ہی اپنی زندگی میں کبھی اتنا روئی ہوگی شاید ہی کبھی کسی نے اس کی اتنی انسلٹ کی ہوگی آئی ہیٹ یو مصطفی آئی ہیٹ یو مصطفی حیدر تم دوستی کے لائق ہی نہیں ہو۔میں کبھی تم سے بات نہیں کروں گی ۔سوں سو ں کرتی وہ مصطفی سے کبھی بات نہ کرنے کا فیصلہ کر چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دعا کو اہمیت نا ملی ہو لیکن مصطفیٰ نے اسےا حساس دلایا کہ جس طرح سے وہ اس کا انتظار کر رہی تھی کہ اس کا کوئی کزن ہے جو اس سے ملنے کے لیے آ رہا ہے یہ سب باتیں مصطفی کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہیں دعا کو سمجھ آ چکا تھا کہ مصطفیٰ ایک روڈ اور کھڑ وس انسان ہے ۔ جو زیادہ لوگوں سے جلدی نہیں گھولتا ملتا بس اس نے بھی سوچ لیا کہ اب وہ مصطفی کو کوئی اہمیت نہیں دے گی اسے کزن کی ضرورت ضرور تھی لیکن اس قسم کے کزن کی ہرگز نہیں وہ اپنی زندگی میں ایک دوست چاہتی تھی جس کے ساتھ وہ اپنی ساری باتیں شئر کر سکے لیکن مصطفیٰ ویسا نہیں تھا ۔جس کے ساتھ وہ دوستی کر سکے وہ ان سب باتوں کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ مصطفیٰ اس کی دوستی کے لائق ہی نہیں ہے اب وہ نہ تو اس سے بات کرے گی اور نہ ہی اسے کوئی اہمیت دی گی وہ صرف اس کے گھر میں ایک مہمان ہے جو کچھ دنوں بعد واپس چلا جائے گا یہی سوچتے سوچتے اس نے سعدیہ کو کال کی کیونکہ جس کزن کے لیے وہ اپنی پیاری پیاری سہیلیوں کو چھوڑ رہی تھی وہ کزن تو اس کی دوستی کے لائق ہی نہیں تھا سعدیہ نے فون اٹھاتے ہی کہا کیسے آگئی میری یاد تمہارا کزن کیا سو گیا ہے ۔کہ اب ہم غریبوں پر کرم نوازی فرما رہی ہو ۔ طنز کا کروا گھونٹ دعا پی گئی ۔ وہ صرف کزن ہے تم تو میری بیسٹ فرینڈ ہو اب اس کے لیے تمہیں تھوڑی نہ بھلا دوں گی دعا نے اسے پچکارا۔ وہی تو میڈم یہ سورج کونسی سائڈ سے نکلا ہے بلکہ اب تو چندا ماما کا وقت ہے کیا ہوا تمہارے کزن نے تمہیں زیادہ لفٹ نہیں کروائی کیا۔۔؟ سعدیہ فوراً نتیجےپرپہنچی نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے ارے وہ تو بہت اچھا ہے بس ذرا بزی رہتا ہے اپنے کام میں ۔دعا اسے چاہ کر بھی نہیں بتا پائی کے مصطفی ویسا نہیں ہے جیسا اس نے سوچا تھا کام میں۔۔؟ کیا کام کرتا ہے تمہارے ساتھ کالج میں ایڈمیشن نہیں لے گا کیا۔۔؟ سعدیہ پوچھے بغیر نہ رہ سکی کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اس کا کزن اس کے ساتھ اسی کےکالج میں اسی کے کلاس میں پڑھے گا ۔ نہیں یار وہ پولیس انسپیکٹر ہے اور یہاں اپنے کام کیلئے آیا ہے اور میرے ساتھ میری کلاس میں نہیں پڑھے گا کیونکہ وہ مجھ سے 9 سال بڑا ہے دعا نے ایک ہی سانس میں سب کچھ بتا دیا ۔ اوتو اب میں سمجھی کہ تمہیں ہماری یاد کیسے آگئی ۔خیر مجھے پتا ہے تم نے مجھے منانے کے لیے فون کیا ہے تو ہی ایک شرط پے مانوں گی جب تم صبح میرے گھر آؤ گی کل ہم تینوں Get Together Party کریں گی ۔بہت مزا آنے والا ہے کیونکہ اس کے بعد تجھے پتا ہے میری بہن کی شادی کی تیاریاں اسٹارٹ ہوجائیگی پھر بالکل ٹائم نہیں رہے گا سعدیہ جانتی تھی کہ اس وقت دعا بہت اداس ہو گئی اسی لیے اس نے پیاری سی دوست کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے پارٹی کرنے کا فیصلہ کیا ٹھیک ہے میں کل آ جاؤنگی کتنے بجے آنا ہے دعا نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا بارہ بجے سے پہلے آ جانا بہت مزا آئے گا بہت مستی کرے گے سعدیہ نے پلان بنایا اور دعا نے ڈن کر دیا ۔اب زعیمہ کو میسج کرنا تھا ۔ فون رکھنے کے بعد اسے بہت افسوس ہوا و مصطفی جیسے انسان کے لئے اپنی اتنی پیاری پیاری سہیلیوں کو چھوڑ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبح اس کی آنکھ ساڈھے گیارہ بجے کے قریب کھلی چھٹی کے دن اس کے ساتھ اکثر ایسا ہی ہوتا تھا وہ کبھی جلدی نہیں جاگ پاتی وہ جلدی سے اٹھی اور شاورلینے واشروم چلی گئی تیار ہوتے سے تقریباً پندرہ سے بیس منٹ لگ گئے اسے پتا تھا کہ وہ وقت پر سعدیہ گھر نہیں پہنچ پائے گی رات کو پیپر کی تیاری کے چکر میں وہ بہت دیر سے سوئی ۔کیوںکہ اس کو یقین تھا کہ آج کا سارا دن سعدیہ کے گھر میں نکل جائے گا اور اس کو اپنے آخری پیپر کی تیاری کرنے کا موقع نہیں ملے گا ۔ تیار ہو کے باہر آئی تو ماما پاپا اور مصطفی باہر ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے شاید لانچ کر رہے تھے کیونکہ ناشتے کا وقت کب کہا ختم ہو چکا تھا ۔ بابا اس وقت روزگھر آ جاتے تھے کیونکہ انہیں اسے لینے کالج جانا ہوتا ہے ۔ السلام علیکم ماما اسلام علیکم بابا تیسرے وجود کو اسنے سلام کرنا بھی پسند نہ کیا کیونکہ اس کو دیکھتے ہیں اس کا موڈ آف ہو چکا تھا ۔ بیٹا آپ نے مصطفی کو سلام نہیں کیا ماں نے اسے یاد دلایا جیسے وہ بھول گئی ہو۔ سوری ماما وہ بزی تھے مجھے لگا ڈسٹرب ہو جائیں گے ۔سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ رات والی بھڑاس وہ کیسے نکالے ۔اس کی بات کے جواب میں کوئی بھی کچھ نہ بولا ہاں مگر ماما کی گھوری ضرور مل گئی ۔ بیٹا تم نے کہاں کی تیاری ہے دیکھو مصطفی نے اپنا سارا کام صبح صبح ختم کر دیا ہے تاکہ وہ تمہارے ساتھ وقت گزار سکے میں نے اسے بتایا کہ تم اس کے آنے کا کتنی بے صبری سے انتظار کر رہی تھی ۔اس لیے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج سارا دن تمہارے ساتھ گزارے کا ۔بابا کی بات پر مصطفی کھڑوس کے چہرے پر بھی ذرا سی اسمائیل ائی تھی پتہ نہیں مامانے اسے کیا کیا بتایا ہوگا میرے بارے میں ۔کہ میں کتنی بے وقوف ہوں جو ایسی انسان کا انتظار کر رہی تھی ۔ ماما میں تو سعدیہ کے گھر جا رہی ہوں آج ہماری ۔Get Together Party ۔ہے آج ہم تینوں سارا دن ایک ساتھ رہیں گے ۔اس نے اس طرح سے بتایا کہ مصطفی کے رہنے اور نہ رہنے کا جیسے کوئی فرق ہی نہ پرتا ہو۔ بیٹا مصطفیٰ سارا کام ختم کرکے تمہارے لیے آیا ہے اور تم ایسے کہیں نہیں جا سکتی۔ تم نے تو اسے پورا شہر دکھانے لے کے جانا تھا نہ ماما نے اسے یاد دلانے کی کوشش کی کہ اس سے مصطفیٰ کودوست بننا تھا ۔ ایم سوری ماما میں نہیں لے کے جا سکتی کہیں بھی انہیں مجھے آج سعدیہ کے گھر جانا ہے ۔اس نے مصطفی کو مکمل اگنور کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن بیٹا مصطفی بھی تمہارا دوست ہے اور آج تو سارا دن وہ تمہارے ساتھ رہنا چاہتا ہے ماما کو مصطفیٰ کو دعا کا اس طرح سے اگنور کرنا ہرگز پسند نہ آیا تھا نہیں ماما یہ میرے دوست نہیں ہیں میری دوست سعدیہ اور زعیمہ ہیں اور ویسے بھی یہ مہمان ہیں چلے جائیں گے رہنا تو مجھے انہی دونوں کے ساتھ ہے ۔ ٹھیک ہےچاچی آپ اسے جانے دیں۔ لیکن چار بجے سے پہلے گھر واپس آ جانا ۔بابا تم سے بات کرنا چاہتے ہیں ۔مصطفیٰ کی یہاں آنے کے بعد مصطفیٰ نے پہلی بار اس سے نرم لہجے میں بات کی تھی ۔