لیکھنی ناول-22-Oct-2023
تم کو مانا منزل اور دل مسافر ہو گیا از اریج شاہ قسط نمبر8
مصطفی نے پالر کے باہر آ کر دعا کو فون کیا لیکن دعا کو فون مسلسل آف جا رہا تھا ۔ ایسے اب پریشانی ہونے لگی تقریبا آدھے گھنٹے سے وہ پالر کے باہر کھڑا تھا ۔ کتنی ہی لڑکیاں پالرسےآ جا رہی تھی لیکن ناجانے اس کی دعا کہاں تھی ۔ اس طرح سے پالر کا دروازہ کھٹکھٹا کے دعا کے بارے میں پوچھنا سے کچھ عجیب لگ رہا تھا لیکن مجبور تھا ۔ اس نے پالر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو ایک خوبصورت سی لڑکی باہر نکلی ۔ جی میں آپ کی کیا مدد کر سکتی ہو۔۔؟ اس نے مصطفی سے پوچھا ۔جی آپ پلیز دعا کو باہر بھیج دیں ۔ دعا ۔۔؟ ہاں آج اس کو دلہن بنے یہاں آنا تھا لیکن وہ تو آئی ہی نہیں ۔ لڑکی نے گویا اس کے سرپردمھکا کیا۔ ۔ کیا مطلب نہیں آئی تین گھنٹے پہلے میں خود ہی یہاں چھوڑ کے گیا تھا ۔ ایم سوری ان کی اپوائنمنٹ ہے لیکن وہ آج نہیں آئی آج ان کی شادی تھی پتہ نہیں وہ کیوں نہیں آئی ۔ لڑکی نے معذرت خواہانہ انداز میں کہا ۔ جبکہ مصطفی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھاہو سکتا ہے وہ گھر چلی گئی ہو یہ لڑکی مجھے تنگ کرنے کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے مصطفی یہ سوچ کر گاڑی گھر کی طرف لے گیا ۔ ۔........................................ مصطفیٰ یہ سب کچھ دعا کے شرارت سمجھ کر گھر واپس آ چکا تھا ۔ لیکن گھر آکر اسے دوسرا جھٹکا ملا۔۔ کیونکہ دعا ابھی تک گھر نہیں آئی تھی۔۔ شام کے 6بج چکے تھے اور دعا کی کوئی خبر نہ تھی ۔ لوگوں میں آہستہ آہستہ سرگوشیاں شروع ہو چکی تھی ۔۔ سلطان صاحب غصے میں کبھی گھر سے باہر نکل جاتے تو کبھی واپس آجاتے ۔ کتنے ہی لوگ دعا کو ڈھونڈنے جا چکے تھے ۔۔ کوئی جگہ نہیں چھوڑی لیکن دعا کہیں نہیں تھی۔ اگر دعا کی کوئی شرارت تھی تو اس نے بہت غلط حرکت کی تھی ۔۔ دعا کا کہیں پتا نہیں چل رہا تھا لوگوں میں الگ ہلچل مچ گئی تھی ۔ ان سب میں بابا کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ۔ بابا کو ڈاکٹر نے ٹینشن لینے سے منع کیا تھا ۔ لیکن دعا کی اس حرکت پر وہ ٹینشن لینے کے علاوہ اور کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے ۔ رات کے دس بج چکے تھے لیکن ابھی تک دعا کی کوئی خبر نہ تھی ۔ بس کر دو بیٹا دفعہ کرو اسے ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں ہے ۔سلطان صاحب نے کہا تو مصطفی حیران رہ گیا ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں چاچو ہمیں دعا کو ڈھونڈنا چاہیے مصطفی نے حیرانگی سے کہا ۔ نہیں بیٹا وہ تمہارے لائق ہی نہیں تھی میری پرورش میں ہی کوئی کمی رہ گئی میں نے اس کو ہر وہ خوشی دی جو وہ چاہتی لیکن اس نے کیا کیا آخر میں میرے منہ پر کالک تھوپ کر بھاگ گئی ۔ چاچو یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں دعا بچی ہے نادان ہے چھوٹی موٹی شرارتیں کرتی رہتی ہے لیکن اتنی بڑی بے وقوفی نہیں کر سکتی اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتی میری دعا ایسی نہیں ہ رات کے دوبجے بابا کی طبیعت اچانک بگڑ گئی ڈاکٹر ان کی حالت کو سنبھال نہیں پا رہے تھے ۔۔ بابانےمصطفی کو اپنے پاس بلایا ڈاکٹر ملنے سے منع کر رہے تھے لیکن بابا کی بار بار کہنے پر انہیں اجازت مل گئی ۔ مصطفی بیٹا میری بات سنو دعا نادان ہے میں جانتا ہوں اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتی ۔۔ لیکن پھر بھی اگر اس نے شرارت میں ایسی کوئی غلطی کی ہے تم سے معاف کر دینا میری دعا کو تکلیف مت دینا میں سکون سے نہیں رہ پاوں گا ۔بابا کی حالت مزید بگڑ رہی تھی بابا آپ کو کچھ نہیں ہوگا دعا واپس آ جائے گی سب کچھ پہلے جیسا ہو جائے گا ۔مصطفی نے انہیں سمجھانا چاہا ۔ نہیں تم وعدہ کرو کے تم میری دعا کو کوئی تکلیف نہیں دوگے بابا نے مضبوط سے مصطفیٰ کے ہاتھ تھا میں ۔ بابا کے ہاتھ پوبُری طرح کانپ رہے تھے ۔ بابا آپ کو کچھ نہیں ہوگا میں وعدہ دعا کرتا ہوں میں دعا کو کوئی تکلیف نہیں دوں گا بس اب جلدی سے ٹھیک ہو جائیں میں دعا کو ڈھونڈ لاؤ گا ۔ بابا کی طبیعت مزید بگڑ گئی ۔ انہیں ریسٹ کی ضرورت ہے نرس نے آکر کہا یہ جتنی زیادہ ٹینشن لینگے اتنی ان کی طبیعت مزید بھی کرے گی ۔ آپ پلیز باہر جاکے بیٹھے آپ پلیز انہیں ڈسٹرب نہ کرے مص صبح پانچ اس کا فون بجا اس نے بغیر دیکھے ہی فون اٹھا لیا ۔ میں نے تم سے کہا تھا مصطفیٰ اپنی کمزوریوں کو بغل میں لے کر نہیں چلتے۔۔ تم نے میری بات نہیں مانی اب نقصان کے لئے تیار ہو جاؤ ۔۔۔ دعا کہاں ہے۔۔؟ مصطفیٰ فوراً پہچان چکا تھا فون پر کون ہے ۔۔اس لئے اس نے پوچھا ۔ ہاہاہاہا مجھے لگا تھا تم پوچھو گے کہ کون بات کر رہا ہے لیکن تم تو کہہ رہے ہو کہ تمہاری دعا کہاں ہے۔۔؟ خیر وقت ضائع نہیں کرتے تمہاری دعا میرے پاس ہے ۔ اطمنان سے کہا گیا ۔۔ کیا چاہتے ہو تم ۔۔؟مصطفی جانتا تھا کہ وہ اپنے کسی مقصد کے لیے یہ دعا کو ڈال بنا رہا ہے تم جانتے ہو میں کیا چاہتا ہوں تم یاسر خان کو میرے حوالے کر دو اور آکر اپنی دعا کو لے جاؤ ۔ تم مجھے میری کمزوری دے دو اور آکر اپنی کمزوری لے جاؤ ۔اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو تمہیں بتا دوں کہ میرے بھوکےکتے کب سے حسرت بھری نظروں سے تمہاری دعا کو دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اگر دعا کو کچھ بھی ہوا توتم ساری زندگی زندہ رہ کر موت کی دعائیں مانگو گے مصطفی غصے سے دھارا ۔ اگر چاہتے ہو تمہاری دعا کو کچھ نہ ہو تو ایک ہاتھ سے لو اور ایک ہاتھ سے دو ۔ فون بند ہو چکا تھا جانے کتنی دیرسے مصطفی فون کو گھورتا رہا ۔پھر کسی فیصلے پر پہنچ کر اٹھ کر چلا گیا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہو تو میں اس یاسرخان کو لے آیا ہوں تم دعا کو میرے حوالے کر دو اور یاسر خان کو لے جاؤ ۔ مصطفی نے اسی نمبر پر فون کر کےکہا ۔ مجھے یقین تھا مصطفی تم بے وقوف نہیں ہو میری بات ضرور مانو گے میں تمہیں ایک ایڈریس دے رہا ہوں اس ایڈریس پر یاسر خان کو لے آؤ اور کوئی ہوشیاری کرنے کی کوشش مت کرنا ۔ورنہ نقصان کے ذمہ دار تم خود ہو گے ۔ نہیں میں کچھ نہیں کروں گا دعا کو کچھ نہیں ہونا چاہیے مصطفی کے لیے اس وقت سب سے ضروری دعا کی جان بچانا تھا ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مصطفی اس کے بھیجے ہوئے پتے پر یاسر خان کو لے آیا تھا ۔ یقیناً کوئی اڈا تھا جہاں طارق بھٹی چھپ کر بیٹھا تھا ۔ایسے کتنے ہی اور اڈے اس شہر میں تھے ۔جینے طارق بھٹی چلاتا تھا ۔ یاسر خان کے سامنے آتے ہیں طارق بھٹی دعا کو لے کر سامنے آگیا ۔ اس نے دعا کو بازوں سے پکڑا تھا اور سر پر بندوق رکھی تھی ۔ مصطفی آگے بڑا جب آواز آئی ۔وہیں رک جاؤ مصطفی آگے آنے کی ضرورت نہیں ہے تم یا سر کو اس طرف بھیجو اور میں دعا کو بھیجتا ہوں ۔وہ یقیناً کوئی رسک نہیں لینا چاہتا تھا ۔ رسک تو اس وقت مصطفیٰ بھی کوئی نہیں لینا چاہتا تھا ٹھیک ہے تم دعا کو اس طرف بھیجو جتنے قدم دعااٹھائے کی اتنی ہی یاسر اٹھائے گا ۔مصطفیٰ نے کہا ۔ ہاہاہا لین دین کے معاملے میں تم بہت اچھے ہو انسپیکٹر مصطفی حیدر ۔ مجھے منظور ہے ۔ اسی ڈیل کے مطابق اس طرف سے دعا کو جبکہ دوسری طرف سے یاسر کو بھیجا گیا لیکن آدھے راستے میں دعا رک گئی۔ طارق انکل میرا لہنگا تو دیجئے ۔پیچھے مڑ کر کہنے لگی ۔ جبکہ اس کی بات پر مصطفی کا دل چاہا کہ اسکا سر پھوڑ دے ۔ دعا چلو ہم اور لہنگا لے لیں گے مصطفی نے سمجھانا چاہا کیونکہ اس وقت دعا کو اس خطرناک جگہ سے نکالنا چاہتا تھا ۔ ایسے کیسے اور لے لیں گے اتنا مہنگا ہے وہ اور ماما نے کہا تھا کہ مجھے بالکل فضول خرچی نہیں کرنے دیں گی لہنگا نیا لیں گے تو کیا فضول خرچی نہیں ہوگی طارق انکل لائیں میرا لہنگا دیں دعا اب بھی ضد پر اڑی ہوئی تھی جبکہ مصطفیٰ تیزی سے اس کے قریب آیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کے زبردستی گھسیٹ کر اپنے ساتھ لے جانے لگا ۔ چھوریں مجھے اگر میرالہنگا نہیں ملا تو میں آپ سے شادی نہیں کروں گی دعا نے دھمکی دی ۔۔۔۔____ دعا میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو ہم اور لہنگا لے لیں گے اس وقت یہاں سے چلو مصطفی سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ وہ اس بے وقوف لڑکی کو کیسے سمجھائیےکہ وہ اس وقت کتنے بڑے خطرے میں ہے۔ میں نے کہا نہ اگر آپ نے میرا لہنگا نہیں لایا تو میں آپ سے شادی نہیں کروں گی وہ اس ضدی لہجے میں بولی ۔ کیا مطلب شادی نہیں کروگی شادی تو اب تمہارے اچھے بھی کریں گے بہت ستا لیا تم نے مجھے ایک لمحے کی مہلت نہیں دوں گا تمھیں ۔نا تو اب میں تمہیں اپنی محبت کو آزمانے دونگا اور نہ ہی صبر کو ۔مصطفی غصّے سے بولا ہا ہاہا محبت تایا ابوبھی یہی کہتے تھے کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں یہ دیکھو کتنی محبت کرتے ہیں مجھ سے ایک لہنگا نہیں لا کے دے سکتے دعا نے گویا اس کی محبت کا مذاق اڑایا ۔ دعا تم اس طرح سے نہیں کہہ سکتی وہ مصطفی کو زچ کر رہی تھی ۔ ارے چھوڑیے جانے دیجیے دیکھ لی آپ کی محبت بڑے آئے تھانے دار ۔ایک لہنگا تو لا نہیں سکتے یونیفارم کیوں پہنتے ہیں ۔ پہلے دعا اس کی محبت کا مذاق بنا رہی تھی اب اس کی کام کا بھی مذاق بنا رہی تھی ۔ مصطفی وہیں رکا اور واپس جانے لگا یقیناً وہ اس کا لہنگا لا کر اس کے منہ پر مارنے والا تھا ۔ دعا کا لہنگا دو اس نے ڈائریکٹ طارق بھٹی کو مخاطب کیا ۔ لہنگا اسی کمرے میں ہے جہاں اس لڑکی کو رکھا ہوا تھا ایک آدمی بولا ٹھیک ہے جاو اٹھا لاؤ طارق بھٹی نے حکم دیا یقیناً وہ بھی دعا سے تنگ آ چکا تھا آدمی وہ جانے لگا ۔ رکیں نہیں میں ہرگز برداشت نہیں کروں گی کہ میرے لہنگے کو کوئی غیر مرد ہاتھ لگائے دعا نے سر پہ الٹا ہاتھ رکھ کر دھائی دی دعا تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے مصطفی نے دانت پیستے ہوئے کہا ۔ جی نہیں میں ہرگز برداشت نہیں کر سکتی کہ میری کسی بھی چیز کو میرے شوہر کے علاوہ کوئی اور چھوئے شاید نہیں یقینا دعا ایکٹنگ کر رہی تھی دعا یہ سب کوئی تمہارے کلاس فیلو نہیں بیٹھے تھے تمہاری اس ایکٹنگ کی داد دیں گے مصطفی نے اسے دھییے لیکن سخت لہجے میں بتانا چاہا ۔ میں نے کہا نہ میرا لہنگا لا کر دیں طارق انکل انہیں بھیجیے۔ دعا نے طارق کو آرڈر دیا ۔طارق اس آفت سے جان چھڑانا چاہتا تھا ٹھیک ہے لیکن کوئی ہوشیاری نہیں تم اس کمرے میں جا سکتے ہو طارق نے اسے ایسے وارن کیا جیسے اس کمرے میں کچھ تھا ۔ مصطفی نے پلٹ کر دعا کو دیکھا جس کے چہرے پر شرارت لیکن آنکھوں میں گہری سنجیدگی تھی ۔ وہ کچھ سمجھتے ہوئے اس کمرے میں جانے لگا ۔ سنو انسپیکٹر مصطفی حیدر صرف لڑکی کا سامان اٹھاؤ اور واپس آ جاؤ ہمارے سامان کو ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہے طارق بھٹی نے اسے وارن کیا لیکن اب تو مصطفی کا تجسس بھی بھر چکا تھا وہ گردن ہلاتا ہوا اس کمرے کی طرف جانے لگا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے جیسے ہی دروازہ کھولا تو اس نے دیکھا کہ اس کمرے میں 15 سے 20 جوان لڑکیاں تھی جب بالکل خاموش سہمی ہوئی کونےمیں بیٹھی تھی ۔۔ مصطفی سمجھ چکا تھا کہ دعا سے اس کمرے میں کیوں بھیجنا چاہ رہی تھی ۔ وہ یقینا اسے ان لڑکیوں کے بارے میں بتانا چاہتی تھی جنھیں ڈرا دھمکا کر یہاں بھی بٹھایا گیا ہے ۔ لیکن اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اس وقت کیا کرے ۔ کیونکہ دعا کو بچانے کے چکر میں اس نے پولیس والوں کو بھی شامل نہ کیا اس وقت اسے صرف دعا کی جان پیاری تھی وہ بیوقوف لڑکی جس کے لئے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار تھا اور اب وہ سمجھ چکا تھا کہ وہ اتنی بیوقوف نہیں ہے جتنا کہ وہ اسے سمجھ رہا تھا ۔ یقینا وہ ان سب لڑکیوں کی جان اور عزت بچانا چاہتی تھی ۔ آپ مصطفی ہے نہ ان میں سے ایک لڑکی اس کے قریب آئی اور بولی ۔ ہاں میں مصطفی ہوں۔ مصطفی نے ہامی بھرتے ہوئے کہا دعا کے شوہر اس لڑکی نے یقین دہانی کے لیے پھر پوچھا جی ہاں مصطفی بس اتنا ہی کہہ پایا دعا نے کہا تھا کہ آپ ہمیں بچانے ضرور آئیں گے ۔اس نے کہا تھا کہ آپ ہمیں بچاکر یہاں سے لے جائیں گے آپ ہمیں بچانے کے لئے آئے ہیں نہ لڑکیاں امید بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی یہ ایک سے بڑھ کر ایک حسین لڑکی تھی ۔یقینا ان سے وہی گنونا کام کروایا جانے والا تھا جو طارق بھٹی کا پیشہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ لہنگے کا بیگ لیکر کمرے سے باہر آ گیا دعا امید بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی یقیناً وہ لڑکیوں کے بارے میں جان چکا تھا ۔ ٹھیک ہے طارق بھٹی میرا کام ہو گیا اب میں چلتا ہوں ۔ اتنا کہہ کر وہ دعا کا ہاتھ تھام کر چلنے لگا ۔ آپ نے دیکھا نہ وہ19 لڑکیاں ہیں طارق انکل ان کو دبئی اسمگل کر رہا ہے ۔ وہ دبی دبی آواز میں مصطفیٰ کے ساتھ چلنے لگی اور اسے بتا رہی تھی ۔ جب کہ طارق انکل کہنے پر مصطفی نے اسے گھورا سب بیچاری بہت ڈری ہوئی ہیں مجھے بالکل ڈر نہیں لگا وہ اس لیے ڈری ہوئی تھی کیونکہ ان کو بچانے والا کوئی نہیں تھا ۔ لیکن میں نہیں ڈری کیونکہ مجھے یقین تھا کہ آپ مجھے بچانے ضرور آؤ گے دعانے زور سے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا ۔ آپ ان سب کو بچا لو گے نا ۔۔۔؟ میں نے ان سب سے وعدہ کیا ہے کہ آپ ان کو یہاں سے نکالو گے ۔اور پھر میں نے ان کو اپنی شادی پر بھی انوائٹ کر لیا ہے وہ سب میری فرینڈ بن چکی ہے ۔دعا کب سے اس کے ساتھ چلے جا رہی تھی اور بولے جا رہی تھی یہاں تک کہ وہ گاڑی کے بالکل قریب آ پہنچے ۔ آپ نے سنا نہ ۔۔؟ وہ میری فرینڈ بن چکی ہیں دعا نے پھر بتایا جبکہ مصطفی کے چہرے پر کوئی تاثر ات نہ آئے انسپیکٹر مصطفی حیدر اگر وہ میری شادی میں نہ آئیں تو میں آپ سے شادی نہیں کروں گی دعانے اپنی باتوں کا کوئی اثر نہ پا کر غصے سے پھر دھمکی دی