لیکھنی ناول-22-Oct-2023
تم کو مانا منزل اور دل مسافر ہو گیا از اریج شاہ قسط نمبر10
آج دعا رخصت ہو کر مصطفی کے گھر آ چکی تھی مصطفیٰ اس سے رخصت کروا کر اپنے فلیٹ میں لایا تھا تایاابو بھی ساتھ آئے تھے ۔ دعا کمرے میں بیٹھی تھی جب آہستہ سے دروازہ کھلا اور اس نے قدم اندر رکھیں تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ۔ دعا سامنے بیڈ پر بیٹھ کر کراون کے ساتھ ٹک لگائے آنکھوں پے مصطفی کا سٹائلش کالا چشمہ پہنے ہوئے بڑے مزے سے ایک ہاتھ میں پیزا جبکہ دوسرے ہاتھ سے کولڈرنک پی رہی تھی جب کہ پھولوں سے سجے خوبصورت بیڈ کا ستیاناس ہو چکا تھا ۔ دعایہ کیا کر رہی ہو تم۔۔؟ مصطفی کو اس سے اچھی امید تو نہیں تھی لیکن اتنی بڑی بھی نہ تھی ۔۔ پلیز آپ دس منٹ بعد آئیں مجھے بہت بھوک لگی ہے اگر آپ یہاں بیٹھیں گے تو مجھے شیئر کرنا پڑے گا جو کہ میں نہیں کرنا چاہتی دعا ساتھ ساتھ کھا رہی تھی اور ساتھ ساتھ سے بتا رہی تھی ۔۔ مجھے کھانا بھی نہیں ہے مصطفی نے چڑ کر کہا ۔ او گریٹ یعنی سارا میں اکیلے کھاؤں گی آپ تھوڑی دیر کے لئے صوفے پر بیٹھ جائیں ۔آپ ایسے میرے سامنے بیٹھیں گے تو میں ٹھیک سے کھانہیں پاؤؑں گی وہ کب سے اسے گھور رہا تھا اسی لیے دعا نے اسے دیکھ کر کہا ۔ دعا یہ تمہارا بدلہ ہے ۔۔۔۔؟مصطفی نے پوچھا کیونکہ دعانے شادی بدلے کے لئے کی تھی ۔ بدلہ ۔۔۔؟وہ بھی اتنا سستا؟ 800 کا بدلہ تو میں ہرگز نہیں لوں گی دعا نے پیزا کی قیمت بتاتے ہوئے کہا ۔ جبکہ اس کی بات پر مصطفی سر پکڑ کر بیٹھ گیا ۔ وہ اٹھ کر صوفے پر آگیا تو وہ سکون سے کھانے لگی مصطفٰی سے کھاتے ہوئے دیکھنے لگا ۔ تھوڑی دیر بعد اٹھ کر اپنا لہنگا سنبھالتے ہوئے وہ ڈسٹ بن کے پاس گئی ۔ اور حالی ڈبہ اس میں پھینکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واپس آکر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی کیسی لگ رہی ہوں میں۔۔۔؟ دعا کے پوچھنے پر مصطفیٰ نے اسے حیرت سے دیکھا پھر لگا شاید دعا کا دماغ ٹھیک ہوگیا ہے۔ بہت بہت بہت خوبصورت دنیا کی سب سے خوبصورت دلہن مصطفیٰ نے دل سے تعریف کی ۔ ہاں پتا ہے مجھے دعانے اداسے کہا اور بیڈ پر بیٹھ گئی مصطفیٰ بھی اس کے پاس آ بیٹھا ۔ مجھے ہمارے نکاح کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ لیکن آپ کی ڈائری پڑھ کر مجھے پتہ چلا کہ آپ سچ میں مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ اور یہ شادی کسی بدلے کے لیے نہیں کر رہے تھے ۔ ایم سوری کسی کی ڈائری بنااجازت پڑھنا غلط بات ہے لیکن آپ کے کمرے میں ڈائری دیکھ کر میں خود کو روک نہیں پائی ۔ مجھے وہ ڈائری ہماری شادی والے دن سے ایک دن پہلے ملی کسی کو نظر نہ آئے اس لیے میں نے لہنگے والے بیگ میں چھپا دی میں نے طارق انکل کے سامنے بھی لہنگے کی ضد اس لیے کی کیونکہ میں وہ ڈائری ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی جب سے میں نے آپ کی ڈائری پڑھی مجھے آپ بہت اچھے لگنے لگے ہیں دعا نے نظریں جھکا کر اظہار کیا تو مصطفی کی لب خود بخود مسکرائے ۔ میں نے آپ کی ڈائری آپ کی اجازت کے بغیر پڑھی اس کیلئے آئی ایم سوری دعا نےا سے دیکھتے ہوئے کہا اٹس اوکے دعا چلو کسی چیز کی وجہ سے تو میرے جذبات تم تک پہنچے ۔۔ تم جانتی ہو میں یہاں نہیں آنا چاہتا تھا۔ جب تک تمہاری پڑھائی ختم نہ ہوجائے لیکن بابا کے بار بار کہنے پر مجھے آنا پڑا۔ یہاں آنے کا مقصد صرف طارق بھٹی تھا لیکن تمہیں دیکھ کر میں اپنا مقصد بھول گیا۔ مجھے اسی بات کا ڈر تھا۔ وہ مسکرایا میں نے تمہیں پہلے دن سے اگنور کرنا چاہا تھاتاکہ تمہیں خود پر سوار کر کے میں اپنے مقصد سے نہ ہٹو ں۔ لیکن تم نے پہلی ہی رات میں مجھے بے چین کر دیا ۔ جب تم میرے لیے کیک لے کے آئی تو میں طارق بھٹی کا کیس چیک کر رہا تھا۔ تم پر دھیان بالکل نہیں دینا چاہتا تھا۔ بس اس لیے تمھاری انسٹ کر دی پھر بھی تم نہ مانی چائے لے کے آگئی تو مجھے اور غصہ آیا۔ اور تم پر نکال دیا مجھے یقین تھا اگر تم خود مجھ سے دور رہو گی تو میں میرا کام آسانی سے ہوجائے گا ۔ لیکن ایسا نہیں ہوا تمہیں روتے دیکھ کر میں بے چین ہو گیا میں تمہیں منانا چاہتا تھا ۔ اسی لئے اگلی کے دن چھٹی کر لی۔۔ لیکن تم اپنی سہیلی کے گھر چلے گی تمہاری سہیلی کی شادی پر ان لوگوں کے بیچ میں دیکھا میرا دماغ گھوم گیا۔۔ مجھے بہت غصہ آیا اسی لیے میں نے تم پر ہاتھ اٹھایا ۔۔ اس کے بعد تم نے مجھے اگنور کرنا شروع کردیا تو میرا دل تمہارے اور قریب آنے کو کرنے لگا۔ تم سے محبت تو مجھے بچپن سے تھی ۔ تو خود کو کیسے روک پاتا شادی کی ضد کرنے لگا ۔ پیچھے جو کچھ ہوا اس کے لئے میں تم سے معافی مانگتا ہوں۔ میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں دعا ہمیشہ تمہیں خوش رکھوں گا مصطفی نے اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کیا ۔ تھینک یو دعا نے کہا تھینک یو۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ مصطفی نے حیرت سے اسے دیکھا ہاں تو ۔۔۔؟ آج کی رات میں بندہ تھوڑا سا شرما ہی لیتا ہے دعا ۔مصطفی نے محبت سے مسکرا کر دعا کو کہا تھا کہ اسے برا نہ لگ جائے اور آج کی رات یہاہی برباد ہو جائے ۔ او ایم سوری میں تو بھول ہی گئی۔ ڈونٹ وری میں اچھے سے پیکٹس کرکے آئی ہوں۔ ابھی آپ کو شرما کے دکھاتی ہوں دعا نے ایک ہاتھ تھوڑی کے نیچے رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اپنا عروسی دوبٹہ لہرانے لگی جبکہ آنکھیں مسلسل ٹمٹما رہی تھی ۔اور ہونٹوں پر دلکش مسکراہٹ تھی ۔ جبکہ مصطفی کے چہرے پر حیرانگی کے ساتھ ہنسی بھی آ گئی ۔ دعایہ کیا ہے۔۔۔؟ مصطفی نے ہنسی دبائی شرما رہی ہوں دعا نے بتایا ۔ چھوڑو ہم آگے بڑھتے ہیں۔ مصطفی نے اس کا ہاتھ تھاما اور خوبصورت سی انگوٹھی اس کی انگلی میں پہنا تے ہوئے کہا ۔ نہیں۔۔۔ اس سے آگے نہیں دعانے انگوٹھی پہن کر ہاتھ کھینچ لیا۔ کیا مطلب۔۔۔؟ مصطفی نے پوچھا۔ مطلب آپ یہاں سے اٹھ کر وہاں صوفے پر جا کے سو جائیں دعا نے ایک ادا سے کہا ۔ کیا مطلب ہے تمہارا ۔۔۔۔؟ و ہاں کیوں ۔۔؟اب تو سب کچھ ٹھیک ہو چکا ہے ۔۔۔؟مصطفیٰ نے حیرت سے کہا۔ ہاں لیکن وہ کیا ہے کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں میں بھی آپ کو پسند کرتی ہوں لیکن یہ شادی تو میں نے صرف بدلے کے لیے ہی کی تھی وہ تو مجھے لینا ہی ہوگا دعانے مزے لیتے ہوئے کہا ۔ جبکہ مصطفی سر پکڑ کر بیٹھ گیا ۔ دعا تم یہ بدلہ کل سے سٹارٹ کرنا۔ مصطفیٰ نے آئیڈیا دیا ۔ آپ شرافت سے یہاں سے اٹھیں اور فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ بدلہ کل بھی continued رہے گا ۔ دعاٰ نے جلتی پر تیل چھیڑکا ۔ آپ اٹھ رہے ہیں یا میں تایا ابو کو بلاؤں دعانے دھمکی دی مصطفیٰ شرافت سے اٹھ کر صوفے پر آ گیا کیونکہ اس لڑکی کا کوئی بھروسا نہیں ہے دعا چینج کر کر کے واپس آ کر لیٹ گئی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دعا تم ایسی تو نہیں لگتی تھی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مصطفی کی آواز آئی ۔ آپ ٹھیک کہ رہے ہیں آپ یہاں آجائیں دعا نے اٹھ کر بیٹھتے ہوئے کہا تو مصطفی فوراً دعا کے پاس آیا ۔ آپ یہاں بیڈ پر سوجائیں بدلہ اپنی جگہ لیکن مینرز بھی تو کوئی چیز ہوتے ہیں نہ آپ یہاں سوجائیں میں وہاں سو جاتی ہوں دعا بیڈ سے اٹھ کر صوفے پر آگئی جبکہ مصطفی کا دل چاہا کہ اس کا سر پھاڑدے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مصطفی کو لیٹے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ۔ کہ ا سے گردن اور سینے پر خارش شروع ہوگئی۔ اس خارش نے اسے بے چین کر دیا تو وہ اٹھ کر بیٹھ گیا بیٹھ کر کبھی سر کھجاتا کبھی بازو کبھی سینہ۔ جبکہ دعا ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی تھی ۔ کیا مسئلہ ہے دعا کیوں ہنس رہی ہو۔۔۔؟ پہلے ہی اس کے ارمانوں کا خون کر چکی تھی اب اس پر ہنس رہی تھی آپ کو کیا لگتا ہے میں اتنی اچھی ہوں.. بیڈ آپ کو دیکھ کر خود صوفے پے ۔ سووں گی دعانے بیٹھتے ہوئے اس سے پوچھا۔ تو مصطفیٰ بات کی تہ تک پہنچا ایسے کچھ کہے بغیر واش روم چلا گیا نہا کر واپس آیا تو دعا ابھی بھی صوفے پر بیٹھی ہنس رہی تھی ۔ ایسے گھورتے ہوئے وہ بھی بیڈ پر بیٹھ گئی ہی والا تھا کہ دعا پھر سے بولی میں نے Icing powder بیڈ پر ڈالا ہے اگر دوبارہ نہیں نہآنا چاہتے تو بیڈ پر بیٹھنے سے گریز فرمائیں ۔دعا نے اعلان کیا ۔ تو پھر میں کہاں سووں مصطفی نے غصے سے پوچھا ۔ باہر جانے کی غلطی مت کیجئے گا کیونکہ ایسا کرنے سے تایا ابو کو پتہ چل جائے گا کہ ان کی بہو اپنے دشمن سے جموں کی دشمنی کا بدلہ لے رہی ہے ۔دعا نے مزے لیتے ہوئے کہا ۔ اگر آپ سو نا چاہتے ہیں تو یہی زمین پر سو جائیں دعانے فرش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔ میں فرش پہ سووں اپنے ہی گھر میں اپنے ہی کمرے میں فرش پر سووں۔ مصطفی کو بہت غصہ آیا لیکن اگلے ہی پل وہ مسکرایا ۔ بیڈ مینرز لڑکی ۔تم آرام سے صوفے پر سو گی اور تمہارا شوہر زمین پر سوئے گا کتنی غلط بات ہے یہ ۔ تو آپ کیا چاہتے ہیں میں زمین پر سووں اورآپ صوفے پر سوئیں گے دعا نے پوچھا ۔ نہیں میں اتنا بھی پتھر دل نہیں ہوں۔۔ تمہارے لیے تھوڑی بہت جگہ بنا لوں گا۔۔ اس کی بات کا مطلب سمجھ کر دعا کمرے سے بھاگنے کی کوشش کرنے لگی لیکن مصطفیٰ نے صوفے پر ہی پکڑ لیا ۔۔ وہ کیا ہے نہ ڈارلنگ ہم دونوں ہی مجبور ہیں ۔ اس مجبوری میں ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ نبھانا چاہئے آخر زندگی بھر کا ساتھ ہے وہ کہتے کہتے اس پر جھکا ۔ دعا بھی بنا کوئی مزاحمت کئے مسکرا دی۔ اب تک وہ صرف مذاق کر رہی تھی کیونکہ اسے مصطفی کے جذبات کا پتہ چل چکا تھا اس نے اپنے دل میں مصطفی کے لیے جگہ بنالی تھی۔ مصطفی کو اسکی منزل ملی تھی لیکن سفر تو اب شروع ہوا تھا جس کا مصطفی ساری زندگی مسافر بن کر رہنا چاہتا تھا۔۔۔