Add To collaction

عشق



مجروح تِرے عشق میں اس درجہ ہوۓ ہم۔
محفل تھی رقیبوں کی مگر چرچا ہوئے ہم۔

یوں تو کسی کے سامنے طبیعت نہ کھل سکیں،
تیری نگاہ میں آ کے ہے پردہ ہوئے ہم۔

دنیا سے شکایت کا کوئی تک نہی بنا،
خود پے ہی بن قیامت کیوں برپا ہوئے ہم۔

سیمیں نعیم صدیقی





   15
0 Comments