Wasim Hamdani

Add To collaction

افق سے دھواں اٹھ رہا ہے

دھواں اٹھ رہا ہے

افق سے دھواں اٹھ رہا ہے
سمندر کی سانسیں اکھڑنے لگی ہیں
بہت دھیمی دھن پر
کوئی ماہیا گا رہا ہے
حرکت حرکت حرکت حرکت
قویٰ شل ہوئے جا رہے ہیں
اچانک وہ آبی پرندوں کو اڑتا ہوا دیکھتے ہیں
سبھی چیختے ہیں
تو سلطان صاحب سریر آمدی
علیٰ کل شئ قدیر آمدی
کلیسا شوالے مقدس ندی
اذاں کی پھواروں سے سارا بدن بھیگتا ہے
کوئی آنکھیں پھاڑے ہوئے
کہہ رہا ہے
کہ وہ دھند کے اس طرف
روشنی روشنی روشنی روشنی
سبھی چیختے ہیں
سرائے میں تالا پڑا ہے!
افق سے دھواں اٹھ رہا ہے!

آشفتہ چنگیزی.


   15
1 Comments

Mohammed urooj khan

19-Feb-2024 12:27 PM

👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾

Reply