Orhan

Add To collaction

دھول


طاہرہ کا سارا جہیز بھی اسے دے دیا گیا تھا . عا صم آفتاب کا پورا گھر اس کے جہیز سے سج گیا تھا . بس ایک وہی پتھر کی مورت بن گئی تھی . نازک جذبے اور ارمان مر گئے تھے . وہ سر جھکائے بیٹھی تھی جب وہ دروازے کو ٹھوکر مارتا اندر آیا تھا .

" اوہ تو انتظار کیا جا رہا ہے .... لیکن کس کا ؟ " زہریلے لہجے کا زہر فارہ کے کانوں میں اترا . وہ خود میں مزید سمٹ گئی .

ایک سے ایک گرا ہوا لفظ استعمال کرتا وہ خود میں نہیں رہا تھا .

" بتا کس کا انتظار کر رہی تھی ." بے دردی سے اس کا دوپٹہ اتار پھینکا . زیورات نوچ نوچ کر اتار دیے . تھپڑوں سے چہرہ سرخ کر دیا . وہ روتی بلکتی اپنا بچاؤ بھی نہیں کر پا رہی تھی . .

" اگر تم یہ سوچ کر آئی ہو کہ کہ میں تمہیں اپنی بیوی بنا کر رکھوں گا . تمہارے حقوق ادا کروں گا تو یہ بات ابھی سے اپنے ذھن سے نکال دو . میں تمہیں اپنی جوتی کے برابر بھی نہیں سمجھتا . جتنا بڑا گناہ ان دونوں کا ہے ، تم نے ان کے بارے میں سچ نہ بتا کر اس سے بھی بڑا گناہ کیا ہے . اگر تم بتا دیتیں تو بچ جاتیں .لیکن اب تم روز جیو گی رو ز مرو گی ." وہ اس کا چہرہ سختی سے دبوچے ہوئے تھا . فارہ کے خاموش آنسوؤں سے عا صم کے دونو ہاتھ تر ہو گئے تھے .

" اگر تم ابھی بھی سچ بتا دو تو تھوڑی بہت گنجائش نکالی جا سکتی ہے . ! بتاؤ شاباش کہاں گئے ہیں اور کیوں گئے ہیں ؟" فارہ کا پورا وجود کانپ رہا تھا .

" ' مجھے کچھ نہیں پتا ." وہ کہتے رکی تھی اور عا صم اس پر ٹوٹ پڑا تھا . تھپڑوں سے ٹھوکروں سے مار مار کر اسے بے جان کر دیا تھا . عا صم کا غیض و غضب سن کر رانا آفتاب اور راحیلہ بیگم دوڑتے اندر آئے تھے . اندر کے منظر نے ان کے اوسان خطاء کر دے تھے . فارہ بے جان پڑی تھی .

رانا آفتاب نے بمشکل عا صم کو پکڑا .جبکہ اس بے ہوش وجود کو راحیلہ بیگم نے سنبھالا تھا .

فارہ کے ہونٹوں اور پیشانی سے خون نکل رہا تھا . اور بھی کئی جگہ سے زخمی تھی . اس کی حالت دیکھ کر راحیلہ بیگم کے آنسو بہنے لگے . فارہ سب سے چھوٹی تھی اور دونوں گھروں کی لاڈلی بھی تھی ' خود عا صم نے کتنے ہی ناز نخرے اور فرمائشیں پوری کی تھیں . انہوں نے ہونے بیٹے کو دیکھا . جس کی زندگی میں تیس برس کے بعد خوشی آئی تھی وہ بھی کس انداز میں ان کا فرمانبردار بیٹا وقت کے ساتھ بدل گیا تھا .

رانا آفتاب نے تقریبا بے سدھ پڑی فارہ کو گلے سے لگا لیا . وہ ان کا سحر پاتے ہی اور شدت سے رونے لگی .

" اب اگر تم نے اسے ہاتھ لگایا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا ." رانا آفتاب نے نہایت غصے سے اسے کہا . عا صم نے زوردار ٹھوکر کرسی کو ماری اور کمرے سے چلا گیا .

   0
0 Comments