Orhan

Add To collaction

دھول

اور وہ پوری رات فارہ کے ایکسرے رپورٹیں بلڈ گروپ اور دوسرے ٹیسٹ کرواتے گزر گئی . فارہ ہوش میں آ گئی تھی . اسے ڈرپ لگی ہوئی تھی . فارہ کی ضد پہ وہ اسے گھر لے آیا تھا .ڈاکٹر نے کہا تھا رپورٹیں آنے کے بعد ہی اصل بیماری کا بتا سکیں گے .

فارہ میڈیسن کے زیر اثر گہری نیند میں سوئی ہوئی تھی . اور عا صم اس کے زرد چہرے پر نظریں ٹکائے گہری سوچ میں گم تھا . اس نے ایسا کیوں کیا ؟ اتنا ظالم کیسے بن گیا تھا ؟ کیا اس پر تشدد کرنے کی وجہ طاہرہ تھی ؟ طاہرہ سے اسے محبت تو کبھی بھی نہیں رہی ! ہاں البتہ نسبت طے ہونے کی وجہ سے اک خاص قسم کا لگاؤ ہو گیا تھا . اسے محبت تو نہیں کہا جا سکتا. کیا وجہ تھی کہ میں سب کچھ جان کر بھی اپنا سارا غصہ تم پر نکالتا رہا ! شاید سبب فاخر تھا ! وہ سوچتے ہوئے خود چونکا تھا .

طاہرہ فاخر کے ساتھ بھاگی تھی اور فارہ فاخر کی منگ تھی .

" ہاں فارہ تم سے نکاح کے بعد میرے احساسات بدلے تھے مگر افسوس میں اس ذلت پر جذبات کو سوچ کر ہر رشتے کو منفی طور پر لے جا رہا تھا بس یہیں پر غلطی ہوئی ' میرے دل و دماغ پر یہ بات حاوی تھی کہ تم فاخر سے محبت کرتی ہو گی اور یہ اک ازیت دینے والی سوچ تھی ' جو تم پر تشدد کرنے پر اکساتی تھی . میں لا شعوری طور پر ہر اس چیز سے تمہیں دور رکھنا چاہتا تھا جس میں فاخر کا ذکر ہوتا . میرے اندر یہ بات جڑ پکڑ گئی کہ میں جتنا بھی تمہیں فاخر کے حوالے سے ٹارچر کروں گا . تم فاخر سے نفرت کرو گی . مگر میں بھول گیا تھا کہ ایسا کرنے سے میں اپنا نقصان کر رہا ہوں . مجھے معاف کر دو فارہ ."

عا صم نے اس کے نازک ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور اسی پل فارہ کی آنکھ کھلی تھی . فارہ کی آنکھوں میں خون اتر آیا .

" ڈرو نہیں . اگر درد دوبارہ ہو رہا ہے تو بتا دو میں ابھی تمہیں اسپتال لے چلتا ہوں ." فارہ نے نفی میں سر ہلایا البتہ وہ ابھی تک شاکڈ تھی .

" کیا بتایا ڈاکٹر نے ' کیا ہوا ہے مجھے ." فارہ کے لہجے میں صدیوں کی تھکن تھی . عا صم نے چونک کر اسے دیکھا .

" رپورٹیں ملنے پر ..... بتائیں گے . فارہ ! میں بہت شرمندہ ہوں . مجھے کیا حق تھا میں تمہیں کسی اور کے گناہوں کی سزا دیتا . حق تو تمہارا بھی چھینا گیا . یہ بات مجھے بہت دیر کے بعد سمجھ میں آئی' میں تمہارے درد کا مداوا کبھی نہیں کر سکتا ' لیکن میں تمہارے صدقے طاہرہ اور فاخر کو معاف کرتا ہوں ." فارہ جو ساکت لیٹی حیرت سے عا صم کو سن رہی تھی ' چونکی .

" فارہ ! میں نے تم پر بہت ظلم کیا اور تم نے ثابت کر دیا . طاہرہ جیسی بھی بیٹی ہوتی تمہارے جیسی باوفا ، باکردار بھی بیٹیاں ہوا کرتی ہیں . تم نے انتہا صبر کر کے تمام بیٹیوں کو داغ لگنے سے بچا لیا . مجھے تم پر فخر ہے ." فارہ کو لگا کہ تمام زخموں پر مرہم لگ گیا ہو .

" میں تمہارے زخموں کا ازالہ نہیں کر سکتا فارہ ! مجھے معاف کر دو . میں بہت برا ہوں ." عا صم کی آنکھوں میں ندامت کے آنسو آ گئے

   0
0 Comments