Orhan

Add To collaction

دھول

" نہ بتاؤ فارہ پلیز ! اب میری بے گناہی ثابت مت کرو . مجھے گنہگار ہی رہنے دو ." پانچ سال سے بہتے آنسوؤں میں اتنا درد اور خوف نہیں تھا ' جتنا آج تھا . وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر بمشکل سسکیوں کو روک سکی تھی اور فخر وہاں موجود ہو کر بھی وہاں نہیں تھا . کمرے سے آتی فارہ کی آواز سینے میں موجود دل کو سلگا رہی تھی رلا رہی تھی .

" طاہرہ آپا اپنے نام کی طرح آج بھی پاکیزہ ہیں اور کل بھی پاکیزہ تھیں . کبھی آنکھوں دیکھا سچ نہیں ہوتا اور کبھی کانوں سنا ! فاخر ... وہ انسان جس کو مجھ سے محبت کا دعوی تھا وہ مجھ سے محبت کرتا تھا ، لیکن محبت میں جنونی بھی تھا . وہ تمام رسم رواج توڑ دینا چاہتا تھا ' اپنے اور میرے درمیان تمام دیواریں توڑنا چاہتا تھا . وہ چاہتا تھا کہ میں اس کے ساتھ ہوٹلنگ کروں ' شاپنگ پر جاؤں لانگ ڈرائیو پر جاؤں . اس کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر پارکوں میں گھوموں' لیکن میں ایسا کیسے کر سکتی تھی میں رانا آفاق تھی اور مجھے اسلام نے بھی اپنی حدود توڑنے کی اجازت نہیں دی تھی ' لیکن اسے تو اپنی جوانی پر مان تھا . وہ مجھے شادی سے پہلے زیر کرنا چاہتا تھا . جھکانا چاہتا تھا . جب اس نے مجھے زیادہ تنگ کیا تو طاہرہ آپ درمیان میں آ گئیں . میرے لئے ڈھال بن گئیں اور فاخر کو لگنے لگا تھا کہ طاہرہ اپا مجھ پر سختی کر رہی ہیں اور مجھے اس سے ملنے نہیں دیتیں . بس یہیں سے غلطی کا آغاز ہوا .شادی کی تاریخ رکھ لینے کے باوجود اپنی بے جا خواہشات سے دستبردار نہیں ہوا تھا .اس نے مجھے باہر ملنے کے لئے بلایا . میں نہیں گئی اس کا غصہ ، بے بسی انتقام میں بدل گئی اور وہ ہمارے گھر آ گیا اس دن میں اور امی بازار گئے تھے اور ابو جاب .... پر طاہرہ آپا نے یہ سوچ کر اسے اندر بلا لیا کہ وہ اسے سمجھائیں گی .

مگر وہ تو انتقام لینے آیا تھا . طاہرہ اپا ایک نازک سی لڑکی ... وہ ایک بھرپور مرد .... وہ اپنی مدد کے لئے کسی کو پکار بھی نہ سکیں اور وہ اپنے بھائی کی عزت لوٹ کر چلا گیا ."

عا صم کے ہاتھ سے رپورٹیں نیچے گر گئیں سب ساکت بیٹھے رہ گئے . جیسے ابھی تک کسی کو یقین ہی نہ آیا ہو . بھلا یوں بھی کوئی اپنی عزت کو لوٹتا ہے .

" گناہ تو گناہ ہی ہوتا ہے چاہے اندھیرے میں ہو یہ دن کی روشنی میں ." رانا آفتاب کا جھکا ہوا سر مزید جھک گیا . وہ مریم نہیں تھی جس کی گواہی آسمان سے اتر آتی . وہ تو طاہرہ تھی جسے باپ کی عزت کا خیال بھی تھا اور بہن کی عزت کا بھی . پھر وہ عا صم سے محبت کرتی تھی اور محبت میں دھوکہ نہیں ہوتا . اس مشکل وقت میں انھیں جو مناسب لگا وہی کر ڈالا . خاموشی سے گھر سے نکل گئیں . انھیں کیا پتا تھا کہ گھر سے نکلنا اتنا اسان نہیں ہوتا . اپنے تو قدم زخمی کیے. پیچھے رہ جانے والوں کو بھی لہولہان کر دیا . وہ گھر سے اکیلی گئی تھیں . میں نے ان کی ڈائری پڑھی تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں . میں نے شدید غصے میں فاخر کو فون کیا اور اسے بہت برا بھلا کہا . فاخر نے کہا کہ میں اسے تلاش کرنے جا رہا ہوں اگر وہ مل گئی اسے واپس لے آوں گا اور اس سے نکاح کر لوں گا . اگر نہ ملی تو میں بی کبھی نہیں آوں گا . فاخر نے اپنی طرف سے ایک لیٹر لکھ کر رکھ دیا ، میں نے ویسا ہی لیٹر آپ کی لکھائی میں لکھ دیا . مجھے پتا تھا کہ طاہرہ اپا اگر فاخر کو مل بھی گئیں تو واپس نہیں آئیں گی ." کمرے میں موجود ہر انسان ہی سکتے میں تھا .

   1
1 Comments

fiza Tanvi

06-Dec-2021 02:28 PM

Good

Reply