Orhan

Add To collaction

دھول

" فارہ ! تم فکر مت کرو . یہ رپورٹیں جھوٹ ہیں . میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا . ہم نے رات ہی وعدہ کیا ہے ساتھ رہنے کا . ساتھ چلنے کا ." وہ روتے ہوئے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لئے بے تابی سے کہہ رہا تھا جبکہ فارہ کے ایک ہاتھ میں طاہرہ کا ہاتھ تھا .

" طاہرہ اپا ... تمہاری امانت ہیں .' طاہرہ جو عا صم کی تڑپ دیکھ کر بے جان ہو چکی تھی چونکی .

" نہیں ! فارہ ...." اور فارہ کے پاس وقت ہی کب تھا . سب ہی پکارتے رہ گئے اور وہ ... چلی گئی . آنے والی نسلوں پر سے داغ مٹانے کے لئے کسی اک کو تو مٹنا ہی تھا .

" فارہ .... فارہ پلیز مت جاؤ ! تمہیں کبھی نہیں ماروں گا . مجھے معاف کر دو میرے پاس آ جاؤ فارہ .... فارہ " وہ گہری نیند سویا ہوا تھا . اچانک ڈر کر اٹھا .

" عا صم کیا ہوا ؟" طاہرہ جو قریب ہی سوئی ہوئی تھی . اس کی آواز سن کر اٹھی ' عا صم نے اسکی آنکھوں کو چھوا تھا .

" تم فارہ ہو ! تم جاؤ گی تو نہیں نا میں تمہیں نہیں جانے دوں گا . میں تمہارے بنا نہیں رہ سکتا . وہ نیم اندھیرے میں کسی بچے کی طرح اس کے ہاتھ تھامے وقتی سہارا مانگ رہا تھا .

فارہ کی موت کو کتنے سال بیت گئے تھے ' لیکن عا صم اس کی موت کو آج یک قبول نہیں کر پایا تھا . فارہ سے کیا گیا آخری عہد تو پورا کر لیا تھا اور انکی ایک چار سالہ بیٹی بھی تھی مگر وہ جاتے ہوئے عا صم کا دل ساتھ لے گئی تھی . وہ دن بھر کتنا بھی مصروف رہتا ' لیکن رات کو سوتے ہوئے وہ فارہ کو پکارنے لگتا ' رونے لگتا اور پھر فارہ کی محبت میں اس طرح تڑپتا کہ طاہرہ کے لئے سنبھالنا مشکل ہو جاتا . طاہرہ نے بھی اس سے عشق کیا تھا . رشتوں پہ اٹی دھول کو طاہرہ نے آخری سانس تک جھاڑنا تھا . رانا آفتاب کے دونوں بیٹوں نے رانا آفاق کی دونوں بیٹیوں کے ساتھ انتہائی سلوک کیا تھا . اور ان دونوں لڑکیوں نے ہی اپنی عزت اور جان پر کھیل کر اس خاندان کی لاج رکھی تھی . . ایک اپنے حصے کا کام کر گئی دوسری بھی اپنے آپ کو امر کرنے کی کوشش میں تھی . دوسری طرف رانا آفتاب کے بیٹے بھی اپنی انتہا پسندی کا خمیازہ بھگت رہے تھے . ایک رشتوں سے جڑنے کے بعد بھی .... ایک رشتوں سے کٹنے کے بعد بھی .

   2
1 Comments

fiza Tanvi

06-Dec-2021 02:29 PM

Good

Reply