Alikhan Riyaz

Add To collaction

عیب

گھر آ کر بھی وہ ان کی مثبت سوچ کو دل ہی دل میں سراہتی رہی ... اماں اس کے کمرے میں آئیں اور کسی رشتے کے بارے میں کہا تو وہ صاف انکاری ہو گئی .

" اماں ...! پلیز مجھے کسی کے سامنے حاضر نہیں ہونا ."

" ارے بہت اچھا رشتہ ھے ، انھیں عینک سے بھی کوئی مسلہ نہیں ھے ، دل و جان سے تمہارے لئے راضی ہیں ." وہ بہت خوشی خوشی کہہ رہی تھیں .

" مگر میں راضی نہیں ."

" تو کیا شادی نہیں کرنی ؟"

" کروں گی ." وہ بولی

" یہ رشتہ ہاتھ سے نکل جاۓ گا ."

" نکلنے دیں اور آ جاۓ گا .'

" کیا مطلب ...؟"

" اماں ! ھے کوئی جسے میں اچھی لگتی ہوں ."

وہ مبہم سا کہہ کر سوتی بن گئی . پھر دس پندرہ روز گزر گئے ، سر فیروز کسی ذاتی کام کے سلسلے میں اسلام آباد چلے گئے ... ان کا جانا اس نے بہت محسوس کیا مگر چاہتے ہوئے بھی وہ کچھ پوچھ نہ سکی ... وہ خود ہی اس کے قریب آ کر اتنا کہہ گئے کہ واپسی پر سرپرائز دوں گا ... وہ سرشار ہو گئی ... پورے پانچ دن بعد سر فیروز آفس آئے تو اسے اپنے آفس میں بلایا ... بے اختیار ہی وہ مسکرانے لگی ...

غیر ارادی طور پر بیگ سے ہیر برش نکال کر بال سنوارے اور ان کے آفس میں آ گئی ... وہ اسے دیکھ کر مسکراۓ اور بولے .

" آئیے ، مس سعدیہ بیٹھیے ..." وہ کرسی کے قریب آئی تو میز پر چاۓ کے دو کپ موجود تھے ... وہ بیٹھ گئی ... سر فیروز نے دراز کھول کر مٹھائی کا ڈبہ نکالا اور کھول کے اس کے سامنے رکھتے ہوئے کہا .

" مس سعدیہ سب سے پہلے آپ کا منہ میٹھا کرا رہا ہوں جانتی ہیں کیوں ؟"

" نہیں تو ..." وہ بولی

" کیونکہ آپ کی حقیقت پسندی اور صاف گوئی سے متاثر ہو کر میں نے طویل عرصے سے التوا میں پڑا ہوا اپنی پولیو زد ہ کزن کا رشتہ قبول کر لیا ھے ." انہوں نے بات مکمل کی تو گلاب جامن اس کے گلے میں پھنس گئی ، آنکھیں نمکین ہو گئیں ، دل مچل کر خاموش ہو گیا .

" یو آر گریٹ ... اپ نے مجھے بہت بہادری کا درس دیا ورنہ میں ماریا کی قدرتی بیماری کو اس کا بہت بڑا عیب سمجھ کر انکاری تھا ." وہ خود ہی بولے تو وہ بھیگی پلکوں کے ساتھ مسکرا دی .

" آپ مٹھائی اور لیں ."

" جی ، شکریہ ...!" وہ دھیرے سے کہہ کر چاۓ کے کپ سے اٹھتی بھاپ میں آنکھیں گاڑے جانے کیا تلاش کرنے لگی .

   3
1 Comments

Khan sss

29-Nov-2021 10:40 AM

Lovely

Reply