خواب
تیری ہم شکل ترے جیسی تو تھی، مگر تُو نہیں تھی!!
شاخ پر پھول تو تھا، پُھول میں خوشبو نہیں تھی!!
عشق ہوتے ہی وہ لڑکا بھی غزل کہنے لگا!!
عُمر بھر جس کے مضامین میں اُردو نہیں تھی!!
چشمہ پہنے ہوئے آئی تو مَیں حیران ہوا،
وہ تو کالج میں ذرا سی بھی پڑھاکو نہیں تھی!!
بحث میں جیت گئی حُسن کے بل بوتے پر،
ورنہ ظالم کوئی ایسی بھی ارسطُو نہیں تھی!!
خالی بستر پہ تصوّر نے بہت ڈھونڈا تجھے!!
کروٹیں بدلیں مگر تو کسی پہلُو نہیں تھی!!🍁🥀
madhura
21-Sep-2024 04:21 PM
V nice
Reply
Reena yadav
26-May-2024 06:59 PM
👍👍
Reply