Nazneen Khan

Add To collaction

جنگی کے میلے می

زندگی کے میلے میں خواہشوں کے ریلے میں تم سے کیا کہیں جاناں اس فدر جھمیلے میں وقت کی روانی ہے بخت کی گرانی ہے سخت بے زمینی ہے سخت لا مکانی ہے ہجر کے سمندر میں تخت اور تختے کی ایک ہی کہانی ہے تم کو جو سنانی ہے

بات گو زرا سی ہے بات عمر بھر کی ہے عمر بھر کی باتیں کب دو گھڑی میں ہوتی ہیں درد کے سمندر میں ان گنت جزیرے ہیں بے شمار موتی ہیں آنکھ کے دریچے میں تم نے جو سجایا تھا بات اس دیۓ کی ہے بات اس گلے کی ہے جو لہو کی خلوت میں چور بن کہ آتا ہے لفظ کے فصیلوں پر ٹوٹ ٹوٹ جاتے ہیں

زندگی سے لمبی ہے بات رت جگے کی ہے راستے میں کیسے ہو بات تخلیۓ کی ہے تخلیۓ کی باتوں میں گفتگو اضافی ہے پیار کرنے والوں کو اک نگاہ کافی ہے ہو سکے تو سن جاؤ ایک دن اکیلے میں تم سے کیا کہیں جاناں اس قدر جھمیلے میں

   7
1 Comments

madhura

21-Sep-2024 03:50 PM

Nice

Reply