Alikhan Riyaz

Add To collaction

پرانی موحببت

بشریٰ اور اسکی ماں اسے سناتی رہتیں اور وہ سنتی رہتی ' وہ قصوروار تھی ' ان چاہی تھی ' یہ اسکا قصور تھا . بشریٰ جو نیک بنتی تھی ' ناشتہ بنا بنا کر دیتی تھی ' اسے چائے کا ایک کپ دینے کی بھی روادار نہ تھی .

سبین اور بشریٰ کی گرفت بہت مضبوط تھی ' مگر اسے انتظار کرنا تھا . اس اندھیرے کے چھٹنے کا . مگر گھپ اندھیرے میں وہ خود کو بھی کھوجنے سے قصر تھی .

ممکن ہے صدیوں بھی نظر نہ آئے سورج

اس بار اندھیرا میرے اندر سے اٹھا ہے .

امی کی نصیحت اسکے پلے سختی سے بندھی تھی . میاں بیوی کو اپنے معاملات خود ہی حل کرنے چاہیے اور خاص طور پر سسرال سے بچنا چاہیے . ورنہ سلجھنے کی بجاے اور خرابی پیدا ہو جاتی ہے . اس نے کسی سے کچھ نہ کہا . اس نے محسوس کیا کے اس کے منع کرنے پر کاشف اور بشریٰ اور قریب آ رہے تھے .

اس نے کسس سے کچھ بھی کہنا چھوڑ دیا تھا ، مگر معاملات بدستور بگڑ رہے تھے . اس نے بشریٰ کو لڑ کر دور کرنا چاہا مگر وہ ناکام رہی . وہ بیوی سے لڑ کر شوہر سے باتیں کرتی تھی اور شوہر کو پروا بھی نہ تھی کے اسکی بیوی سے کس نے کیا کہا . اس نے ناراض رہنا شروع کیا تو سب اس سے ناراض ہو گئے کاشف سمیت ، اس نے لا تعلق رہنا شروع کیا تو کاشف کو اعتراض ہوا اس کے گم صم رہنے پر .

کاشف سے بات بند کیے آج پانچواں دن تھا . وہ اسے بد فطرت اور کنجوس کہتا تھا جو اسے کسی کی مدد کرتا نہیں دیکھ سکتی تھی ، مگر وہ کیسے بتاتی کے ایک عورت اپنی محبت تقسیم نہیں کر سکتی بھلے اسے کوئی کنجوس سمجھے یا جاہل . اور وہ کاشف کی محبت تھی کے نہیں یہ اسے پتا چل چکا تھا . وہ محبت دو طرفہ نہیں یک طرفہ تھی . فقط صدف ہی اس آگ میں جلی تھی اور زندہ تھی . اس کی نمازیں طویل ہو گئیں . نمازوں سے تہجد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا . اسکی دعائیں طویل ہوتی گئیں اور بشریٰ اور سبین کا آنا جانا بڑھتا ہی چلا گیا . کہیں کچھ کم نہیں ہوا تھا سب بڑھا ہی بڑھا تھا .

سب غلط ہی غلط تھا ' وہ صحیح ہو کر بھی غلط تھی . کاشف بشریٰ کو گھر کی چیزیں دینے دلانے میں بھی پیش پیش تھا. پلاؤ کے بدلے حلوہ جو صدف نے اس کے لئے بنایا تھا اس کا دل جیتنے کے لئے . بات حلوے کی پلیٹ کی بھی نہیں تھی ' دل کی تھی . جس کی کسی کو پروا نہیں تھی .

   1
1 Comments

Khan sss

29-Nov-2021 10:34 AM

Nice

Reply