Nimra Akthar

Add To collaction

دل سے اتر بھی نہیں جاتا۔15-Jun-2024

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا

آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے اور زخمِ جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا

وہ راحتِ جان ہے مگر اس دربدری میں ایسا ہے کہ اب دھیان اُدھر بھی نہیں جاتا

ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر پاوں بھی ہیں شل شوقِ سفر بھی نہیں جاتا

دل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

پاگل ہوئے جاتے ہو 'فراز' اُس سے ملے کیا اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا

   8
0 Comments