پہلی سی محبت
مجھ سے پہلی سی محبت میری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے آلم میں بہاروں کو سبات تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
انگینت صدیوں کے تاریک بہیمانہ تلسم ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئے جابجا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم خاک میں لٹھڑے ہوئے خون میں نہلاے ہوئے
جسم نکلے ہوئے امراض کے تنوروں سے پیپ بہتی ہوئی گلتے ہوئے ناسوروں سے لوٹ جاتی ہے اُدھر کو بھی نظر کیا کیجے اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا مجھ سے پہلی سی محبت میری محبوب نہ مانگ
madhura
21-Sep-2024 03:42 PM
Nice
Reply
Babita patel
19-Jun-2024 11:03 PM
Nice
Reply
Reena yadav
19-Jun-2024 08:37 AM
👍👍
Reply