چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
باہذاراں اضطراب و سد ہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
بار بار اُٹھنا اُسی جانب نگاہِ شوق کا اور تیرا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے
تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا میرا اور تیرا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے
کھینچ لینا وہ میرا پردے کا کونا دفٰتن اور دُپٹے سے تیرا وہ منہ چھپانا یاد ہے
جان کر سوتا تجھے وہ قصدِ پا بوسی میرا اور تیرا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
تجھ کو جب تنہا کبھی پانا تو از راہِ لہذ حالِ دل باتوں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے
جب سوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھا سچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کار خانہ یاد ہے
غیر کی نظروں سے بچ کر سب کی مرضی کے خلاف وہ تیرا چھپے راتوں کو آنا یاد ہے
آ گیا گر وصل کی شب بھی کہیں ذکرِ فراق وہ تیرا رو رو کے مجھ کو بھی رلانا یاد ہے
دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لیے وہ تیرا کوٹھے پہ ننگے پاں آنا یاد ہے
آج تک نظروں میں ہے وہ صحبتِ راز و نیاز اپنا جانا یاد ہے، تیرا بلانا یاد ہے
میٹھی میٹھی چھیڑ کر باتیں نرالی پیار کی ذکر دشمن کا وہ باتوں میں اڑانا یاد ہے
دیکھنا مجھ کو جو برگشتہ تو سو سو ناز سے جب منا لینا تو پھر خود روٹھ جانا یاد ہے
چھپے چھپے ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے
شوق میں مہندی کے وہ بے دست و پا ہونا تیرا اور میرا وہ چھیڑنا وہ گدگدانا یاد ہے
باوجودِ ادعائے اتقا 'حسرت' مجھے آج تک عہدِ ہوس کا وہ فسانہ یاد ہے
madhura
21-Sep-2024 03:29 PM
Nice
Reply
Babita patel
01-Jul-2024 11:19 AM
Nice
Reply
Mohammed urooj khan
27-Jun-2024 11:39 AM
👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾
Reply