Amreen khan

Add To collaction

یاد

جو مہکا رہے تیری یاد سوہانی میں

ایسی خوشبو کہاں ہے رات کی رانی میں

اُبھرا تھا آنکھوں میں ایک سنہرا خواب

جاتے جاتے دے گیا زخم نشانی میں

رات گئے تک یوں ہی تنہا ساحل پر

گھومتے رہنا پنو پنو پانی میں

اُترا جو اس دل میں قافلہ الفت کا

کیسی کیسی غزلیں ہوئیں روانی میں

کیوں بے رنگ کیا ہے میری اوڑھنی کو

تیرے غم کی دھوپ نے بھری جوانی میں

کب سے اپنا بچپن ڈھونڈتی پھرتی ہے

"بینا" تیری بکھری ہوئی کہانی میں

   8
1 Comments

Author sid

27-Jun-2024 05:58 AM

good

Reply