یاد
جو مہکا رہے تیری یاد سوہانی میں
ایسی خوشبو کہاں ہے رات کی رانی میں
اُبھرا تھا آنکھوں میں ایک سنہرا خواب
جاتے جاتے دے گیا زخم نشانی میں
رات گئے تک یوں ہی تنہا ساحل پر
گھومتے رہنا پنو پنو پانی میں
اُترا جو اس دل میں قافلہ الفت کا
کیسی کیسی غزلیں ہوئیں روانی میں
کیوں بے رنگ کیا ہے میری اوڑھنی کو
تیرے غم کی دھوپ نے بھری جوانی میں
کب سے اپنا بچپن ڈھونڈتی پھرتی ہے
"بینا" تیری بکھری ہوئی کہانی میں
Author sid
27-Jun-2024 05:58 AM
good
Reply