Amreen khan

Add To collaction

دھڑکن

"دھڑکن ہے مثلِ قافیہ تو زندگی ردیف بچھڑے نہ زندگی سے کبھی دو غضی ردیف

کچھ اس طرح سے جوڑے سے جڑ جائے زندگی جیسے کہ اپنا قافیہ خود ڈھونڈتی ردیف

یوں قافیہ ردیف کا سدیوں کا ساتھ ہے پہلی دفعہ ردیف بنائی گئی ردیف

میری نظم میں یہ کسی محبوب کی طرح خاموش ہے کہیں تو کہیں بولتی ردیف

جب دھڑکنوں کے قافیے کم پڑ گئے تو پھر یہ مصرعہ حیات سے چلتی بنی ردیف

لفظوں میں ظرفِ مصرع و معنی کے بعد بھی ہر ایک قافیے کا بھرم کھولتی ردیف

زینت نظم کی ہے تو ہنسی قافیوں سے ہے دمدار قافیے ہوں تو پھر بولتی ردیف

جیسے کسی دو شالے کو دوشیزہ اوڑھ لے 'رشید' کے ہر خیال کو یوں اوڑھتی ردیف"

   7
0 Comments