Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں

آسلام و علیکم نظرین۔ میں نے اپنی پہلی ناول اس پلیٹفارم پر پیش کی ہے۔ آپ سبھی سے درخواست ہے کہ آپ سبھی میری اس ناول کو خوب انٹریسٹ سے پڑھیں اور مجھے اور میری اس ناول کو خوب پیار سے نوازیں اور مجھے موٹیویٹ کریں تاکہ میں ایسی بہت ساری ناولز آپ لوگوں کو پیش کرتی رہوں۔

چلیے، اب میں آپکو میری ناول کا پہلا باب پیش کرتی ہوں جو یھا سے شورو ھوتا ہے۔

صنم بیٹا ! صنم ! صنم بیٹا ! اٹھ جاو ٬٬٬٬٬٬٬٬ اففف ایک تو میں اس لڑکی سے بہت تنگ ہو نا جا نےمردو کے ساتھ شرت لگاکر سوتی ہے- مجال ہے ک ایک آواظ ک ساتھ اٹھ جا ے ٬٬٬٬٬٬ شمسہ بیگم چلتی ہوئ اس ک کمرے میں داخل ہوئ تو کمرے کی حالت دیکھ کر چکرا کر رہ گئ ٬٬٬٬٬ جہا صنم نے پورے بیڈ پر کتابیں بکہھری ہوئ تہی اور بیچ و بیچ خواب و خرگوش ک مزے لے رہی تھی٬٬٬٬٬٬ " صنم " ایک بار پھر سے آواز دے کر اس کے چہرے سے لھاف کھینچا ۔ اففف امی، کم از کم آج کے دن تو سونے دیں!!! (صنم نیند سے ڈوبی آواز میں بولی) """ اٹھ جاؤ بس میری جان ،٬٬٬ لڑکیوں کو اتنا زیادہ نہیں سونا چاہیے ٬٬٬٬٬٬ تمہارے بابا ناشتے پر تمہارا انتظار کر رہے ہیں، تم اچھے سے جانتی ہو وہ تمہارے بغیر ایک نوالہ نہیں توڑتے۔ (شمسہ بیگم کھڑکی سے پردہ ہٹاتے ہوئے بولی) جس سے چمکتی ہوئی دھوپ نے سنم کی نیند میں خلل ڈا لا۔

" اچھا ڑھیک ہے آتی ہوں " اس نے کمر تک آتے بالو کو جوڑے کی شکل دیتی ہوے بولی" جلدی آنا ! شمسہ بیگم کہتی ہوئ واپس چلی گی !!!!

کھٹ... کھٹ... "السلام و علیکم صاحب جی، کیا میں اندر آ جاؤں؟" مید نے ڈرتے ہوئے پوچھا! 'یس کم ان' اجازت ملنے پر مید چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی، کمرے میں داخل ہوئی۔ "سر، آپ کی چائے" میڈ گرم بھاپ اُڑتی چائے کا ٹرے ہاتھ میں لیے اندر آئی۔ "یس٬ پوٹ ہیر اینڈ لیو " سید شاہمیر شاہ نے موبائل میں میسج کرتے ہوئے بھاری سنجیدہ لہجے میں جواب دیا !! میڈ نے جیسے ہی باہر جانے کے لیے قدم بڑھایا ویسے ہی سید شاہ میر شاہ کی اواز پھر سے گونجی """ سنو !! جی سر ؟؟؟ میڈ ڈرتی ہوئ بولی ٬٬٬٬٬٬٬ شاہمیر نے روب سےبولا ! لالی کو بھیجو"" میڈ نے بولا ! جی چھوٹے صاحب !! اب جاوں؟؟ سید شاہمیر نے جانے کی اجازت دی !! ہمم !! خوبرو شخصیت کے مالک ٬٬٬٬٬ نکھری ہوئی سی گندمی رنگت ہلکی بڑھی سی شیو ٬ تیکھی مغرور سی ناک ٬ کانچ سے بھری انکھیں ٬ سنجیدہ تاشرات اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ منفرد شخصیت رکھتا تھا۔۔۔ شاہمیر نے جیسے ہی چائے کا کپ لینے کے لیے ہاتھ اگے بڑھایا ٬٬٬٬ موبائل کی بجتی رنگ ٹون نے اس کے ہاتھ کو روک دیا۔۔۔۔۔۔۔ ہیلو ہاں عباس آل اوکے؟؟ شاہمیر ہلکے ہاتھوں سے اپنی پیشانی کو دباتے ہوئے بولا !! ہاں شاہمیر ! یار ہماری جو میٹنگ تھی مسٹر بیروز کے ساتھ وہ کینسل ہو گئی ہے!! """"" عباس گھبراتے ہوئے بولا !! "ہمم اس کی رگوں میں بھی لالچ کا خون دوڑنے لگا ہوگا۔ خیر کوئی مسئلہ نہیں" شاہمیر نے اپنی مٹھیوں کو بینچتے ہوئے اپنا غصہ کنٹرول کرتے ہوئے بولا ! اٹس اوکے اس قصے کا حل میں خود نکال لوں گا٬٬٬٬٬٬ ڈونٹ وری !!! شاہ میر نارمل ہوتے ہوئے پرسکون لہجے میں بولا موبائل رکھتے ہوئے وہ گہری سوچ میں غیر مرئ نکطہ کو دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔۔

لالا رخ شاور لے کر باہر نکلی گیلے بالوں کو سلجھاتے ہوئے ائینے کے سامنے گنگنانے میں مگن تھی " سلام بی بی جی" میڈ نے دروازے پر کھڑی ہوئی لالی کو سلام کیا !!! وعلیکم السلام !! لالا رخ مسکراتے ہوئے بولی !! وہ جی بی بی جی اپ کو چھوٹے صاحب کمرے میں بلا رہے ہیں !! میڈ لالی سے بولی ٹھیک ہے تم جاؤ میں آتی ہوں !! لالی نے جواب دیا !!! ٹھیک ہے بی بی جی !! میڈ الٹے قدمو واپس چلی گئی۔

اممید ہے کی آپ لوگو کو میرا آج اس ناول کا پہلا باب پسند آیا ہوگا۔ نازرین آپ کو اگر میری ناول کا پھلا باب پسند آیا ہو تو پلز آپ میری ناول کہ اس باب کو لایک زرور کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کے لیے اللہ حافظ۔

   9
0 Comments