خزانہ حویلی کا
ایک رات، ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ گاؤں کے باہر ایک پرانی ویران حویلی تھی جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں بھوت رہتے ہیں۔ گاؤں کے بچے اکثر اس حویلی کے قریب جانے سے ڈرتے تھے، لیکن دو دوست، علی اور زینب، ہمیشہ کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی تلاش میں رہتے تھے۔
ایک دن، علی اور زینب نے فیصلہ کیا کہ وہ اس حویلی کی حقیقت جاننے کے لیے وہاں جائیں گے۔ رات کے اندھیرے میں، جب سارا گاؤں سو رہا تھا، علی اور زینب اپنے چھوٹے سے ٹارچ اور دل میں جوش کے ساتھ حویلی کی طرف روانہ ہوئے۔
حویلی کے قریب پہنچتے ہی، انھیں عجیب آوازیں سنائی دینے لگیں۔ علی نے زینب کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑا اور دونوں اندر داخل ہو گئے۔ حویلی کے اندر کا منظر انتہائی ڈراؤنا تھا، پرانی چیزیں بکھری ہوئی تھیں اور ہر جگہ مکڑی کے جالے تھے۔ اچانک، ایک دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور دونوں کے دل تیزی سے دھڑکنے لگے۔
دونوں ہمت کر کے اُس کمرے کی طرف بڑھے جہاں سے آواز آئی تھی۔ جب دروازہ کھولا تو انھوں نے دیکھا کہ کمرے میں ایک بوڑھا آدمی بیٹھا تھا جو رو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ یہاں ایک خزانے کی تلاش میں آیا تھا اور گم ہو گیا تھا۔ اس بوڑھے آدمی نے ان بچوں کو بتایا کہ حویلی میں ایک چھپا ہوا خزانہ ہے جو صدیوں سے پوشیدہ ہے۔
علی اور زینب نے اس بوڑھے کی مدد کی اور مل کر خزانہ تلاش کرنے لگے۔ کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد، انھوں نے ایک پرانی صندوق دریافت کی جس میں قیمتی جواہرات اور سونے کے سکے بھرے ہوئے تھے۔ وہ سب خوشی سے جھوم اٹھے۔
علی، زینب، اور بوڑھا آدمی واپس گاؤں آئے اور ساری کہانی سنائی۔ گاؤں والوں نے ان کی بہادری کی تعریف کی اور خزانے کو گاؤں کی بھلائی کے لیے استعمال کیا۔
اس واقعے کے بعد، علی اور زینب گاؤں کے ہیرو بن گئے اور حویلی کی خوفناک کہانی ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔