تیرے عشق میں -- باب - ۱۵
باب - ۱۵
"ضروری نہیں ہر بات بولی جائے کچھ باتیں سوچی بھی جا سکتی ہے جیسے آپ نے سوچی۔۔
صنم نظریں چراتی ہوئی بولی،،،،
ان سب کے دوران صنم راستہ بھی گایڈ کراتی جا رہی تھی۔۔۔
ویسے مجھے لگ نہیں رہا تھا آپ میری باتیں سن رہی ہے، بلکہ شاہمیر اسکے چہرے پہ جھک کر بولا
میڈم مجھے یقین تھا آپ میری باتیں سن رہی ہے
شاہمیر کے سرخ ہونٹوں پر ایک خوبصورت سی مسکراہٹ رینگ گئی تھی۔۔۔۔
صنم ایک دم پیچھے ہو کر سائڈ ڈور کے ساتھ جڑی۔ اب کہ صنم نے خاموش ہی رہنے میں عافیت سمجھی
صنم کو خاموش کرتا شاہمیر اب عباس کو کال ملانے لگا۔۔۔
شاہمیر نے عباس کو کال ملائی،،،، دوسری جانب سے کال ریسیو کر لی گئی تھی۔۔ عباس یار میں اس وقت کسی کام میں پھنس گیا ہوں تو لالی میرا ویٹ کر رہی ہے۔۔ تم پلیز یار جا کر اس کو پک کر لو گے ؟؟؟
شاہمیر دوسری جانب سے جواب کا انتظار کرنے لگا۔۔۔
دوسری جانب عباس کی باچھیں کھل گئی تھی،،،، مگر خود کو کنٹرول کرتے ہوئے سیرس ہو کر بولا!!! اچھا ٹھیک ہے لیکن میں پہنچو گا کیسے۔۔ میرا مطلب ایڈریس وغیرہ کیا ہے ؟؟۔۔عباس الجھ کر پریشانی سی گویا ہوا۔۔ تھنکیو یار میں تجھے لالی کا کانٹیکٹ نمبر سینڈ کر ریتا ہوں۔۔ تم اس کو کال کر لینا
گائیڈ کر دے گی تو تم آسانی سے پہنچ جاؤ گے،،،
شاہمیر شاہ اس کی الجھن کو دور کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔
" او کے یار ڈن ہو گیا۔۔۔۔۔"
چل میں رکھتا ہوں،،،لالا رخ کا نمبر بھیج دیں،،،
ہاں بھیج رہا،،،،اللہ حافظ۔۔۔
کال کٹ ہو چکی تھی۔۔
لالی کا نمبر عباس کو مل چکا تھا۔۔ گاڑی کی چابی اٹھاتا عباس ایک نظر آئینے میں خود کو دیکھ کر بال ٹھیک کرنے لگا۔۔ اچھا خاصا ہینڈ سم دکھ رہا تھا۔۔ جس پر کسی بھی لڑکی کا دل آ سکتا تھا۔۔۔ گاڑی کو اسٹارٹ کر کے عباس نے لالی کو کال ملائی۔۔
ہیلو ؟ جی کون ؟؟؟
لالی نے کال ریسیو کی۔۔
ہائے میں عباس بات کر رہا ہوں۔۔ شاہمیر کا دوست ایکچولی شاہمیر نے مجھ سے کہا ہے میں آپ کو پک کو لوں۔۔۔۔۔
کیا آپ مجھے ایڈریس لوکیشن واٹس ایپ کر سکتی ہے ؟؟۔ عباس جواب کا انتظار کرنے لگا۔۔
اوکے میں شئیر کر دیتی ہوں پلیز جلدی آ جائے۔۔۔ لالی جگہ کا نام بتاتی ہوئی بولی،
آپ پریشان نہ ہوں میں بس آ رہا ہوں۔۔ کال کٹ ہو چکی تھی۔۔
شاہمیر کو پورا یقین تھا۔۔ عباس اب تک پہنچ چکا ہو گا۔۔ کیوں کی شاہمیر شاہ خود سے زیادہ عباس پر بھروسہ کرتا تھا۔۔ نام کیا ہے آپ کا ؟؟؟؟
شاہمیر نے پھر سے بات کا آغاز کیا۔۔
میرا نام جو بھی ہو تم سے مطلب۔۔
صنم چیڑتے ہوئے بولی۔۔
اگر میری مجبوری نہیں ہوتی تو میں تمہیں اور تمہاری اس گاڑی کو آگ لگا دیتی۔۔۔۔
صنم غصے سے آواز کو تھوڑا تیز کرتی ہوئی بولی۔۔
اور یہ آپ کے بس میں نہیں ہے۔۔ تمیز سے بات کریں عادی نہیں ہوں میں ایسے لہجے کا،،، شاہمیر بھی اپنی ٹون میں واپس آتے ہوئے سختی سے بولا۔۔ جاہل انسان۔۔ صنم شاہمیر کو زیر لب گالی سے نوازتی باہر کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ شاہمیر کو اسکی آواز کی سمجھ نہیں آئی تھی،،، شاہمیر نے سر جھٹک کر ڈرائیونگ پر فوکس کیا۔۔۔۔
عباس گاڑی کو پارک کرتا ہوا گاڑی کے بونٹ سے ٹیک لگا کر یہاں وہاں نظریں دوڑاتے ہوئے لالی کو کال ملانے لگا،،،،،
ہیلو جی لالا رخ میں پہنچ گیا ہوں، گیٹ یہ کھڑا ہوں،،،
اس کی نظر عین سامنے حسین و جمیل پیکر لالی پر پڑی۔۔ جو کبھی ادھر تو کبھی ادھر دیکھ کر کال پر بات کر رہی تھی۔۔لالی کی نظر عباس پر پڑی۔۔
کیا شاہمیر صنم کو اسکے گھر پھنچا پاےگا؟؟
اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔
اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔