تیرے عشق میں -- باب - ۱۶
باب - ۱۶
جی ۔ چلے ،
لالی عباس کو دیکھ کر کنفیوز ہوتی بولی جو اسے دیکھے جارہا تھا۔۔
عباس کے ہونٹوں پر بہت ہی خوبصورت مسکراہٹ رینگی اس کو کنفیوز ہوتے دیکھ کر٬٬٬
جی جی چلیں شاہمیر نے مجھے بھیجا
عباس لالی کو چلنے کے لیے بولا۔۔۔۔۔
لالی اسکے پیچھے چلتے گاڑی تک پہنچی
عباس نے اسکے لئے فرنٹ ڈور اوپن کیا تو لالی دو قدم پیچھے ہوئی
جی وہ۔۔وہ،،، میں بیچے بیٹھ جاو پلیز
جی نہیں محترمہ میں آپ کا ڈرائیور نہیں جو آپ پیچھے بیٹھے اور میں آلوؤں کی طرح اکیلا آگے بیٹھ کر
گاڑی ڈرائیو کروں گا
عباس نے نفی میں سر ہلاتے کہا تھا،،،،
لالی خاموشی کے ساتھ آگے بیٹھ گئی،،،،
گڈ گرل
عباس مسکرا کر دوسری جانب سے آکر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال گیا،،،،،
" چلے آپ کی منزل آگئی ہے "
شاہمیر گاڑی کو روکتا ہوا بولا،،،،،
صنم شکر کی لمبی سانس کھینچتی گاڑی سے اتری
آپ کا شکریہ
صنم نے شاہمیر کو دیکھتے ہوئے کہا، شاہمیر بھی اس کو دیکھ رہا تھا صنم اسکی نظروں کی تپش سے گھبراتی
جلدی سے جانے کے لیے مڑی،،،
شاہمیر کے الفاظ نے اس کے بڑھتے قدم کو روک لیا۔۔
آئیندہ اس وقت اکیلے گھر سے نکلنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
مجھے نہیں لگتا آپ سے میرا کوئی ایسا لنک ہے جو آپ مجھ پر حکم چلائے ،،
صنم کو آگ لگی تھی اس کے اس طرح حکم چلانے پر
اس سے پہلے شاہمیر کوئی جوابی کاروائی کرتا
صنم نظر انداز کرتی آگے بڑھ گئی۔۔
شاہمیر کچھ سوچ کر مسکرایا اور گاڑی آگے بڑھا دیا۔۔
صنم نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا۔۔ سامنے شمسہ بیگم سوفے پر بیٹھی نظر آئی۔۔ یہ کوئی وقت ہے گھر آنے کا تمہارے۔۔ میں نے تم سے پہلے بھی کہا تھا صنم گھر جلدی آ جانا۔۔ کیا ہو گیا بیگم آتے ہی شروع ہو گئی ہیں سانس تو لینے دیں بچی کو پارٹی میں گئی تھی دیر سویر تو ہو ہی جاتی ہے،،، جواد صاحب شمسہ کو پرسکون کرتے ہوئے بولے۔۔۔
جب جوان اولاد اس وقت گھر سے باہر رہے تو ماں باپ کی عزت سولی پر لٹکی ہوی ہوتی ہے۔۔ پارٹی میں گئی تھی تو کہ کر بھیجا تھا لاڈلی کو وقت سے پہلے واپس آجانا
شمسہ بیگم صنم کو دیکھتے ہوے بولی۔۔
صنم آپ اپنے کمرے میں جاے۔۔
جواد صاحب نے صنم کو حکم دیا۔۔
جی بابا۔۔
صنم اسی موقع کی تلاش میں تھی۔۔ دوڑتی ہوئی اپنے کمرے میں آئی اور سکون کا سانس لیا اففف ماما فضول میں پریشان ہوتی رہتی ہیں، میں نے تو کوشش کی تھی جلدی آنے کی ساری غلطی کنزا کی ہے
صنم سوچ کہ رہ گئی
کپڑا چھینج کرنے کے بعد میک اپ کو خود سے آزاد کرتے ہوئے اس کی نظر اپنے ہاتھوں پر گی۔۔
افف میرا بریسلیٹ کہاں گیا۔۔۔۔
صنم پریشان ہوتی ہوئی کپڑے جھارتے خود سے بولی۔۔۔۔۔۔
گاڑی کو پورچ میں داخل کر کے شاہمیر جیسے ہی گاڑی سے نیچے اترا۔۔ اچانک اس کی نظر سامنے کسی چمکتی شے پر پڑی۔۔
شاہمیر نے ہاتھ بڑھا کر اس کو اپنے ہاتھوں میں لیا۔۔ خوبصورت نفیس سا بریسلیٹ جس پر سفید موتی
چار چاند لگا رہے تھے۔۔
یہ کس کا ہو سکتا ہے۔۔ لالی کا تو نہیں
شاہمیر کی آنکھوں کے سامنے صنم کا سراپا لہرایا۔۔ تو محترما کا ہیں۔۔
کیا شاہمیر صنم کو اسکا بریسلٹ لوٹاےگا؟؟؟
اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔
اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔