Orhan

Add To collaction

فاصلے

فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو
جتنے دور جاتے ہو اتنے پاس آتے ہو

رات ٹوٹ پڑتی ہے جب سکوت زنداں پر
تم مرے خیالوں میں چھپ کے گنگناتے ہو

میری خلوت غم کے آہنی دریچوں پر
اپنی مسکراہٹ کی مشعلیں جلاتے ہو

جب تنی سلاخوں سے جھانکتی ہے تنہائی
دل کی طرح پہلو سے لگ کے بیٹھ جاتے ہو

تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو
یاس کے خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو

کتنے یاد آتے ہو پوچھتے ہو کیوں مجھ سے
جتنا یاد کرتے ہو اتنے یاد آتے ہو

احمد ندیم قاسمی

   1
0 Comments