Aiza Khan

Add To collaction

وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے

وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے
ایک دنیا ہے اکیلی تو ہی تنہا کیا ہے

داد دے ظرف سماعت تو کرم ہے ورنہ
تشنگی ہے مری آواز کی نغمہ کیا ہے

بولتا ہے کوئی ہر آن لہو میں میرے
پر دکھائی نہیں دیتا یہ تماشا کیا ہے

جس تمنا میں گزرتی ہے جوانی میری
میں نے اب تک نہیں جانا وہ تمنا کیا ہے

یہ مری روح کا احساس ہے آنکھیں کیا ہیں
یہ مری ذات کا آئینہ ہے چہرہ کیا ہے

کاش دیکھو کبھی ٹوٹے ہوئے آئینوں کو
دل شکستہ ہو تو پھر اپنا پرایا کیا ہے

زندگی کی اے کڑی دھوپ بچا لے مجھ کو
پیچھے پیچھے یہ مرے موت کا سایہ کیا ہے
عبیداﷲ علیم

   0
0 Comments