Noorullah Noor

Add To collaction

مدد

مدد 

نور اللہ نور 

واقعہ بہت سالوں قبل کا  ہے مگر وہ واقعہ اب تک ذہن سے نہیں نکلا اور ہمیشہ اس کو یاد کرکے طبیعت خوش ہوجاتی ہے. 
چار سال قبل میں جب اپنے کالج جارہا تھا اور ٹرین پونے کے سفر پر رواں دواں تھی میں بھی اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا 
میری سیٹ سائڈ اپر والی تھی اور میرے سامنے والی سیٹ پر دو جوڑے تھے اور ان کے ساتھ ایک آدمی اور تھا جو ان کا ہی ہم مذہب تھا اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اسی کا رشتہ دار ہے مگر حقیقت میں وہ الگ سفر کر رہا تھا 
جب کچھ فاصلے کی دوری ہوئی تو وہ بندہ جو ان کے ساتھ نہیں تھا وہ قضاء حاجت کے لیے ٹوائلٹ گیا اور اس کی بدقسمتی کہیں کہ جب وہ واپس آرہا تھا اس کا پرس ٹوائلٹ میں گر گیا اور اس کی پوری رقم اسی میں تھی.
وہ واپس آکر اپنی سیٹ پر رنجیدہ بیٹھا تھا اس کے ہمراہی نے اس سے حالت دریافت کی تو اس نے سارا ماجرا بیان کردیا اور بتادیا کہ اس کا پرس کھوگیا ہے اور آگے سفر کے لئے اس کے پاس کوئی رقم نہیں ہے اس کے جواب میں ان کے ساتھی نے  مدد سے انکار کردیا اور کہا کہ ہم تو فیملی والے ہم کہاں سے آپ کی مدد کرسکتے ہیں وہ بیچارہ مایوس ہوکر بیٹھ گیا.
اس کے سامنے میں بیٹھ کر ساری گفتگو سن رہا تھا مجھ سے رہا نہ گیا اور اس کی حالت پر رحم آگیا چنانچہ اگلے اسٹیشن پر جب گاڑی رکی تو میں نے ان سے کہا کہ چلو باہر سے کچھ کھا پی لیتے ہیں اس نے میری کرتے پائجامے کو دیکھ کر اعتماد کر کے آگیا اس کے بعد میں نے اسے بھر پیٹ کھانا کھلایا اور میرے پاس صرف پندرہ سو روپے تھے جو میرے پورے ایک مہینے کا پوکٹ خرچ تھا پھر بھی میں نے دل میں کہا کہ اللہ کوئی انتظام میرے لیے کردے گا لہذا میں نے اسے پانچ سو روپے نکال کر دے دیا جو اس کے گھر تک پہونچنے کے لئے کافی تھا وہ بہت خوش ہوا لیکن پھر وہ پوچھا کہ آپ کو میں آپ کا پیسہ کیسے واپس کرونگا تو میں نے کہا کہ آپ یہ میری طرف سے گفت سمجھ کر رکھ لیں اور میرے لئے بس دعا کرنا کہ میں اچھے سے پڑھوں اور بھگوان بہت بڑا آدمی بنائے اس کے بعد وہ پورے راستے مجھے حیرت سے دیکھتا رہا اور سوچتا رہا کہ مسلمان ایسے بھی ہوتے ہیں اس کے بعد سے آج تک اس واقعے کو یاد کر کے چہرہ کھل اٹھتا ہے 
یہ واقعہ صرف شوق دلانے کیلئے ہے نہ کہ بتلانے کے لئے

   5
1 Comments

Zeba Islam

15-Dec-2021 07:01 AM

Nice

Reply