Orhan

Add To collaction

عشق

عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے

آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے

آزمائشیں اے دل سخت ہی سہی لیکن

یہ نصیب کیا کم ہے کوئی آزماتا ہے

عمر جتنی بڑھتی ہے اور گھٹتی جاتی ہے

سانس جو بھی آتا ہے لاش بن کے جاتا ہے

آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا

آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ہے

کارزار ہستی میں عز و جاہ کی دولت

بھیک بھی نہیں ملتی آدمی کماتا ہے

اپنی قبر میں تنہا آج تک گیا ہے کون

دفتر عمل عامرؔ ساتھ ساتھ جاتا ہے


عامر عثمانی

   7
1 Comments

Zeba Islam

14-Dec-2021 11:46 AM

Good

Reply