Orhan

Add To collaction

چراغ

چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے
سو مجھ مریض انا کو شفا مصیبت ہے
سہولتیں تو مجھے راس ہی نہیں آتیں
قبولیت کی گھڑی میں دعا مصیبت ہے
اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو
پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے
میں آج ڈوب چلا ریت کے سمندر میں
چہار سمت یہ رقص ہوا مصیبت ہے
خود آگہی کا جو مجھ پر نزول جاری ہوا
میں کیا کہوں کہ یہ رحمت ہے یا مصیبت ہے
بہت جچا ہے یہ بے داغ پیرہن مجھ پر
گو خاک زاد کو ایسی قبا مصیبت ہے
میں کم ہی رہتا ہوں انجمؔ خدا کی صحبت میں
گناہ گار کو خوف خدا مصیبت ہے



 انجم سلیمی

   3
0 Comments