28-Jan-2022 لیکھنی کی کہانی -
*غزل*
ذرا سی بات پہ آنکھیں وہ اشکبار کرے
مناوں لاکھ مگر پھر بھی ہا ہا کار کرے
سمجھ نہ پائے گا قیمت وہ عشق کی ہرگز
جو نام عشق پہ بس اپنا کاروبار کرے
میں منتظر ہوں اسی کا جو ایک مدت سے
نظر چُرا کے مرے دل کو بیقرار کرے
جو بار بار ستم کرتا ہے اسی پر کیوں
یہ نامراد بھلا اپنی جاں نثار کرے
یہ ملکیت ہے کسی اور کی مگر یارو
فقط وہ دل کا مرے خود کو دعویدار کرے
میں جس قدر ہوں ترے انتظار میں بےچین
خدا کرے کہ مرا تو بھی انتظار کرے
عزیز بن کے جو دھوکے سے زہر دیتا ہے
تو ایسے شخص پہ کیا کوئی اعتبار کرے
نہ اس طرح مرے دل کو دکھایا کر ہمدم
کہ تیرا لہجہ مرے دل کو تار تار کرے
بھلا سکا نہ اُسے چاہ کر بھی دل, لیکن
اُسے بھلانے کی کوشش تو بار بار کرے
خدا کی ذات پہ چھوڑا ہے اپنی ہستی کو
ڈبو دے میرا سفینہ یا پھر وہ پار کرے
تجھے اے *شان* سدا اس سے بچ کے رہنا ہے
جو قاتلانہ نگاہوں سے تُجھ پہ وار کرے
*شان مصباحی*
Ayra S
01-Feb-2022 01:54 PM
Nice
Reply